سابق وزیراعظم نوازشریف کی ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
سابق وزیراعظم نوازشریف نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ ہم ایران کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، یہ حملے ایران کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت، مذمتی قرارداد منظور
نواز شریف کا کہنا ہے کہ ہم معصوم جانوں کے المناک نقصان پر غمزدہ ہیں اور اس مشکل وقت میں ایرانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
We strongly condemn Israel’s barbaric aggression against Iran, a blatant violation of its sovereignty.
— Nawaz Sharif (@NawazSharifMNS) June 13, 2025
یاد رہے کہ اسرائیل نے 13 جون کو 200 جنگی جہازوں کی مدد سے ایران میں 100 سے زائد مقامات پر حملہ کرتے ہوئے ایک نئی جنگ چھیڑ دی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں ایران پر اسرائیلی حملے کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور
ان حملوں میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی، اور 6 جوہری سائنسدان شہید ہوئے۔
اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ ان حملوں میں ایران کے جوہری اور عسکری مراکز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل ایران پاکستان حملہ سابق وزیراعظم مذمت مسلم لیگ ن نواز شریفذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران پاکستان حملہ مسلم لیگ ن نواز شریف ایران پر اسرائیلی میں ایران
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔