امریکی عدالت نے لاس اینجلس میں نیشنل گارڈ بھیجنے کے فیصلہ کوغیر قانونی قرار دے دیا، ڈونلڈ ٹرمپ کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
لاس اینجلس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جون2025ء) امریکی وفاقی جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لاس اینجلس میں کیلیفورنیا نیشنل گارڈ ( فوج) بھیجنے کے فیصلہ کوغیر قانونی قرار دے دیا ،ٹرمپ انتظامیہ نے عدالت کے اس فیصلے کو صدارتی اختیارات میں غیر معمولی مداخلت قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے ۔ اے ایف پی کے مطابق امریکی ڈسٹرکٹ جج چارلس بریئر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو حکم دیا کہ وہ ریزرو فورس کا کنٹرول کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزم کو واپس کریں، محکمہ انصاف نے اس حکم کو صدر کے کمانڈر اِن چیف ہونے کے اختیار پر حملہ قرار دیتے ہوئے ہنگامی اپیل دائر کی، تاہم جج چارلس بریئر نے اپنے حکم پر عمل درآمدآج ( جمعہ) تک روک دیا، تاکہ انتظامیہ کو اپیل دائر کرنے کا موقع مل سکے۔
چند منٹ بعد ایک اعلیٰ عدالت نے بھی چارلس بریئر کے حکم پر کئی دنوں کے لیے عمل درآمد روک دیا تاکہ اپیل پر غور کیا جا سکے، اس سلسلے میں سماعت 17 جون کو مقرر کی گئی ہے۔(جاری ہے)
تاہم جج چارلس بریئر نے اپنے 36 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا کہ یہ جھڑپیں اس بغاوت سے کہیں کم تھیں، جسے صدر نے نیشنل گارڈ تعینات کرنے کا جواز بنایا۔انہوں نے کہاکہ صدر کے اقدامات غیر قانونی تھے لہٰذا وہ گارڈز کا کنٹرول گیون نیوزم کو واپس کرے۔
محکمہ انصاف نے اپنی اپیل میں کہاکہ یہ حکم صدر کے آئینی اختیار میں غیر معمولی مداخلت ہے، جو انہیں کمانڈر اِن چیف کی حیثیت سے حاصل ہے۔دوسری جانب گورنر نیوزم نے چارلس بریئر کے فیصلے کو فوری طور پر خوش آئند قرار دیا، یہ کیلیفورنیا کے لیے ایک بڑی کامیابی سمجھی جا رہی ہے، جو اس وقت وائٹ ہاؤس کے ساتھ کئی محاذوں پر برسرپیکار ہے۔ ڈیموکریٹ گورنر گیون نیوزم نے کہا کہ ٹرمپ بادشاہ نہیں ہیں، نہ ہی شہنشاہ، اور انہیں ایسا برتاؤ کرنا بند کرنا چاہیے۔یاد رہے کہ لاس اینجلس میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن چھاپوں کے خلاف کئی دنوں سے مظاہرے جاری ہیں، جن میں وقفے وقفے سے شدید مگر محدود پرتشدد واقعات دیکھنے میں آئے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چارلس بریئر لاس اینجلس
پڑھیں:
چیئرمین پی ٹی اے کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ میں اپیل دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے، چیئرمین نے پیر کو انٹرا کورٹ اپیل دائر کی، جو کہ انٹرا کورٹ اپیل آرڈیننس 1972 کے تحت فائل کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اپیل کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں پہلے 24 مئی 2023 کو پی ٹی اے میں بطور ممبر (انتظامیہ) تعینات کیا گیا تھا، جس کے اگلے ہی روز یعنی 25 مئی 2023 کو ترقی دے کر چیئرمین پی ٹی اے بنایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے عہدے سے ہٹانے کا جو فیصلہ سنایا ہے وہ غیر منصفانہ ہے اور اس کے خلاف اپیل اس لیے دائر کی گئی ہے تاکہ تقرری کو قانونی ثابت کیا جا سکے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اپنی اپیل میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس کیس کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، تاکہ ادارے کے انتظامی معاملات میں غیر یقینی کی کیفیت ختم کی جا سکے، وہ اپنی تقرری کے تمام قانونی تقاضے پورے کر کے اس عہدے پر فائز ہوئے تھے اور عدالت کے فیصلے سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج ہی ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ چیئرمین کی تعیناتی قانون کے مطابق نہیں کی گئی، جس پر فوری طور پر عمل درآمد کا حکم دیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد چیئرمین نے اپنی قانونی ٹیم کے مشورے سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہےکہ یہ معاملہ نہ صرف پی ٹی اے کے اندرونی انتظامی ڈھانچے پر اثر انداز ہوگا بلکہ ملکی سطح پر ٹیلی کام سیکٹر کے اہم فیصلوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔