ایران میں احتجاج، عوام نے فوری جوابی وار کا مطالبہ کیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران و قم: اسرائیلی حملوں کے خلاف ایران بھر میں عوام سڑکوں پرنکل آئی، مظاہرین نے اسرائیل کو بےرحمانہ جواب دینے کا مطالبہ کیا۔
ایران کے مختلف شہروں میں اسرائیلی فضائی حملوں کے خلاف عوامی ردعمل شدت اختیار کر گیا ہے، جہاں شہری بڑی تعداد میں احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔
تہران میں ہزاروں افراد نے اسرائیل مخالف مظاہرے میں شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر “Down with Israel”, “Death to Zionism” جیسے نعرے درج تھے۔
شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو فوری اور بےرحمانہ فوجی جواب دیا جائے تاکہ ملک کے وقار کا دفاع کیا جا سکے۔
قم شہر میں بھی نماز جمعہ کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا، جہاں مظاہرین نے نعرہ لگایا کہ ہم اسرائیل کو فیصلہ کن جواب دلوا کر ہی دم لیں گے!
احتجاجی ریلیوں میں نوجوانوں، خواتین اور بزرگوں نے بھی بھرپور شرکت کی، جبکہ بعض مقامات پر اسرائیلی پرچم نذرِ آتش کیا گیا۔
یہ مظاہرے ایران میں قومی یکجہتی اور عوامی غصے کا واضح اظہار ہیں، اور ماہرین کے مطابق یہ حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ اسرائیلی کارروائیوں کا فوری، سخت اور مؤثر جواب دیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔