WE News:
2025-07-30@13:38:32 GMT

اسرائیل کے ایران پر حملے کے خطے پر کیا اثرات پڑیں گے؟

اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT

اسرائیل کے ایران پر حملے کے خطے پر کیا اثرات پڑیں گے؟

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی ’فارس‘ کے مطابق اسرائیل کے حالیہ فضائی حملوں میں 70 سے زائد افراد جاں بحق اور 320 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ ایرانی حکام نے اسرائیلی حملے کو ’اعلانِ جنگ‘ قرار دیتے ہوئےمبینہ طور پر 100 سے زائد ڈرونز فوری طور پر اسرائیل کی جانب بھیجے جن میں سے بیشتر کو اسرائیل نے فضا میں ہی تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم ایران کی جانب سے ڈرون حملوں کی تردید کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق وزیراعظم نوازشریف کی ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت

وی نیوز نے تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی اسرائیل کے ایران پر حملے کے خطے پر کیا اثرات پڑیں گے؟

بیورو چیف ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا پاکستان آفس افضل رضا نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے اس وقت ایران پر حملے کیے ہیں کہ جب 3 یورپی ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ جو کہ جوہری معاہدے کے فریق ہیں نے ایران جوہری ہتھیاروں سے متعلق اسرائیلی انٹیلیجنس کے جھوٹے ثبوت کی بنیاد پر گزشتہ روز انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی میں قرارداد منظور کی اور راہ ہموار کی گئی کہ اسرائیل ایران پر حملہ کر سکے اور اسرائیل نے آج ایران پر بھرپور حملے کردیے۔

مزید پڑھیے: اسرائیل کے حملے سے قبل موساد ایجنٹوں نے ایران میں کیا کارروائی کی؟

انہوں نے کہا کہ ایران سنہ 2018 سے حالت جنگ میں ہے اور غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیل نے ایران پر حملے کیے تاکہ وہ اپنی جنگ دیگر ملکوں میں پھیلا سکے۔

افضل رضا نے کہا کہ اسرائیل نے امریکا کو شامل کر کے ایران پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے ماضی میں بھی ایران پر  اسرائیلی حملوں پر کچھ نہیں کیا اور خاموش تماشائی بنی رہی اور آج بھی ایسا ہی ہے لیکن میں سلام پیش کرتا ہوں پاکستانی حکومت کو کہ انہوں نے ایران کی سپورٹ کی ہے اور کہا ہے کہ ایران جواب کا حق رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ساری دنیا یہ سوچ رہی ہے کہ آگے کیا ہو گا، اب امریکا کو چاہیے کہ اس نے جو جانور پالا ہوا ہے جو مشرقی وسطیٰ میں تباہی کر رہا ہے اسے لگام دے۔

سینیئر تجزیہ کار اعزاز سید نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے جو ایران پر حملہ کیا ہے وہ صرف ایران کے لیے خطرناک بات نہیں ہے بلکہ پورے خطے کے لیے سیاسی، سیکیورٹی اور مالی طور پر بڑی خطرناک بات ہے اور اس بات کا بڑا امکان ہے کہ اب خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔

مزید پڑھیں: ایران پر اسرائیلی حملے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں، افغانستان

اعزاز سید نے کہا کہ دوسرے نمبر پر ایران کے اندر سیاسی عدم استحکام  کو فروغ دینے کی کوشش کی جائے گی اور ایران کے اندر جو موجودہ حکمران طبقہ پاسداران ہیں، مغربی دنیا کافی عرصے سے چاہتی ہے پاسداران کی حکومت ختم ہو۔

انہوں نے کہا کہ ایران پر جو بھی کارروائی ہوتی ہے اور اگر اس میں تواتر آتا ہے تو ارد گرد ممالک بالخصوص پاکستان کے پر اس کے اثرات پڑیں گے۔

اعزاز سید کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کی 909 کلومیٹر لمبی سرحد ہے، وہاں پر 50 ہزار کے قریب پاکستانی موجود ہیں تو حملوں کے اثرات تو پڑیں گے اور وہاں موجود ایرانی اور پاکستانی بھی تنگ آ کر واپس پاکستان آئیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی تو خیر آ سکتے ہیں لیکن ایرانی بھی پاکستان داخل ہونے کی کوشش کریں گے جس سے پاکستان کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیے: تہران پر اسرائیلی حملوں میں 78 افراد کے شہید، 329 زخمی ہوئے، ایرانی میڈیا

سابق سفارتکار اور سینیئر تجزیہ کار ظفر ہلالی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا ایران پر حملے کرنا نئی جنگ کا اعلان ہے جس سے ہمارا پورا خطہ بری طرح سے متاثر ہو گا۔

ظفر ہلالی نے کہا کہ اسرائیل اس وقت تک حملے جاری رکھے گا جب تک اس کو یہ خطرہ ہے کہ ایران ایٹمی طاقت بن سکتا ہے یا ایران ایٹمی طاقت بننے کی کوشش کر رہا ہے۔

مزید پڑھیے: ایران پر اسرائیل کا حملہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، بنگلہ دیش

انہوں نے نے کہا کہ پاکستان نے بھی واضح کر دیا ہے کہ ایران پر حملہ کر کے اسرائیل نے ظلم کیا ہے اور پاکستان اس ظلم کی پر زور مذمت کرتا ہے۔

ظفر ہلالی نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان جو بارڈر ہے اس پر حالات خراب ہونے کا خدشہ ہے لہٰذا عالمی دنیا کو چاہیے کے وہ اسرائیلی جارحیت کو روکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیل کا ایران پر حملہ ایران.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیل کا ایران پر حملہ ایران انہوں نے کہا کہ کہا کہ اسرائیل ایران پر حملے ایران پر حملہ اسرائیل نے پر اسرائیل اسرائیل کے کہ پاکستان کہ ایران ایران کے نے ایران ایران کی کی کوشش پڑیں گے ہے اور

پڑھیں:

امریکہ کا بلوچستان اسٹڈی پروجیکٹ، اسرائیلی مقاصد کی تکمیل کا ذریعہ ہے، الجزیرہ

واشنگٹن ڈی سی میں قائم تھنک ٹینک مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ (MEMRI) نے 12 جون کو بلوچستان اسٹڈیز پروجیکٹ (بی ایس پی) کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔ یہ تھنک ٹینک 1998 میں قائم ہوا تھا اور ہمیشہ اسرائیل کے حامی ایجنڈے کو فروغ دیتا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قطری نشریاتی ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی تھنک ٹینک کا بلوچستان اسٹڈی پروجیکٹ اسرائیلی مفاد کیلئے استعمال ہوسکتا ہے، اس منصوبے کے ذریعے اسرائیل بھارتی پراکسیز سے اپنے مقاصد کے لیے کام لے سکتا ہے۔ معروف قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ میں مصنف و محقق عبداللہ موسوی کے مضمون میں ان خدشات کا اظہار کیا گیا ہے کہ اسرائیل اس پروجیکٹ کے ذریعے بلوچستان میں بھارتی سرپرستی میں سرگرم علیٰحدگی پسند دہشت گردوں کو اپنے جغرافیائی سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔

واشنگٹن ڈی سی میں قائم تھنک ٹینک مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ (MEMRI) نے 12 جون کو بلوچستان اسٹڈیز پروجیکٹ (بی ایس پی) کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔ یہ تھنک ٹینک 1998 میں قائم ہوا تھا اور ہمیشہ اسرائیل کے حامی ایجنڈے کو فروغ دیتا رہا ہے، اس کے بانی، کرنل یگال کارمون، اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس کور میں 20 سال سے زیادہ خدمات انجام دے چکے ہیں، ایم ای ایم آر آئی کم از کم 2012 سے اسرائیلی ریاست کے لیے غیر سرکاری طور پر انٹیلی جنس اکٹھا کرنے میں بھی ملوث رہا ہے۔

مضمون میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ایم ای ایم آر آئی بلوچستان اسٹڈی پروجیکٹ کے توسط سے اس خطے میں اپنی موجودگی کے ذریعے اسرائیلی مفادات کے پیش نظر پاکستان کے ساتھ ساتھ ایران پر بھی نظر رکھے گا، کیونکہ اسرائیل کو خدشہ ہے کہ پاکستان ممکنہ طور پر تہران کو ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار فراہم کرسکتا ہے۔ مصنف کے مطابق پروجیکٹ شروع کرنا اسرائیل کے جغرافیائی سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے کی ایک کوشش ہے جس میں پاکستان کے خلاف فتنہ الہندوستان جیسی بھارتی پراکسیز کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ایم ای ایم آر آئی کے بلوچستان اسٹیڈیز پروجیکٹ کے اعلان میں بلوچستان میں استحصال اور مزاحمت کی حقیقت سے متعلق متعدد منطقی تضادات اور غلط معلومات شامل ہیں، مثال کے طور پر، ایم ای ایم آر آئی کی ویب سائٹ اس بات کو بنیاد بناتی ہے کہ ایران اور پاکستان دونوں بلوچستان میں انسداد بغاوت مہمات چلا رہے ہیں، حالانکہ پاکستان میں سیکیورٹی فورسز فتنہ الہندوستان جیسی بھارتی پراکسیز کے دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں کررہی ہیں اور ان کارروائیوں کو بلوچ عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

اسرائیل کی جانب سے بلوچستان میں سرگرم عمل دہشت گردوں کی حمایت کے اشاروں سے مغربی ایشیا میں اسرائیلی اثر و رسوخ بڑھانے کے ارادے ظاہر ہوتے ہیں۔ بلوچستان میں بھارتی سرپرستی میں سرگرم دہشتگردوں کی حمایت کرکے اسرائیل ان دہشت گرد گروہوں سے تعلقات قائم کرکے انہیں اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ اسرائیل کا بلوچستان میں دہشتگردی کی طرف کوئی بھی اشارہ، اس کے بھارت کے ساتھ اسٹریٹجک اتحاد سے بھی جڑا ہوا ہے، جو خود طویل عرصے سے بلوچستان میں دہشتگردوں کی سرپرستی کررہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 22 ماہ سے جاری وحشیانہ صیہونی حملے، فلسطینی شہداء کی تعداد 60 ہزار سے تجاوز کرگئی
  • بلوچستان میں اسرائیلی ادارے کے سرگرم ہونے کا انکشاف
  • غزہ پٹی میں نئے اسرائیلی حملے، خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 30 ہلاکتیں
  • پیوٹن کا نیتن یاہو سے ہنگامی رابطہ، پسِ پردہ کیا ہے؟
  • اسرائیلی وزیر دفاع نے ایران کے سپریم لیڈر کو براہ راست نشانہ بنانے کی دھمکی دیدی
  • ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے سمیت حالیہ واقعات کے بارے میں خاموش نہیں رہ سکتے، پاکستان
  • اسرائیلی وزیر دفاع نے ایران کے سپریم لیڈر کو براہ راست نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
  • امریکہ کا بلوچستان اسٹڈی پروجیکٹ، اسرائیلی مقاصد کی تکمیل کا ذریعہ ہے، الجزیرہ
  • اسرائیل نے ایک بار پھر ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
  • عالمی دباو، اسرائیل کا غزہ کے 3علاقوں میں روز 10گھنٹے کیلئے حملے روکنے کا اعلان