انہیں ایران کے حالیہ عشروں کے ممتاز عسکری رہنماؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔ دفاعی اور عملیاتی معاملات میں ان کی مہارت اور تجربے کے باعث ایرانی عسکری حلقے انہیں "مشکل مشنوں کے آدمی" کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای نے ایک فرمان جاری کرتے ہوئے میجر جنرل عبد الرحیم موسوی کو ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف کے طور پر مقرر کر دیا ہے۔ یہ تقرری شہید میجر جنرل محمد باقری کی جگہ کی گئی ہے۔ یہ منصب ملک کا اعلیٰ ترین عسکری عہدہ شمار ہوتا ہے، جو سب سے بڑی ذمہ داری اور رتبے کا حامل ہے۔ جنرل موسوی اور دیگر کئی کمانڈروں کی تقرری کا فیصلہ اُس وقت سامنے آیا جب پاسداران انقلاب کے سربراہ، میجر جنرل حسین سلامی، مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری، ایرانی فوج میں خاتم الانبیاء آپریشنل ہیڈکوارٹر کے سربراہ میجر جنرل غلام علی رشید، اور دیگر کئی فوجی کمانڈروں اور جوہری سائنسدانوں کی اسرائیلی حملے میں شہادت کا اعلان کیا گیا۔

نمایاں عسکری خدمات
میجر جنرل موسوی 1959ء میں قم شہر میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے دفاعی علوم میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1979ء میں ایرانی فوج میں شمولیت اختیار کی۔ ان کا عسکری کیریئر چار دہائیوں سے زائد پر محیط ہے، جس میں انہوں نے ایرانی فوج کے اندر کئی اعلیٰ قیادت کے عہدے سنبھالے۔
1999ء سے 2005ء کے درمیان وہ ایرانی فوج کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے منصب پر فائز رہے۔ بعد ازاں 2008ء سے 2015ء تک وہ ایرانی فوج کے ڈپٹی کمانڈر انچیف کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے، جو کہ ایران کی تاریخ کے ایک نہایت حساس دور میں تھا۔

اہم ذمہ داریاں
2016ء میں انہیں مسلح افواج کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف کے طور پر مقرر کیا گیا، اور اگلے سال قائد انقلاب کی جانب سے انہیں ایرانی فوج کا سربراہ تعینات کیا گیا۔ اس عہدے پر وہ حالیہ تقرری یعنی چیف آف جنرل اسٹاف بننے تک فائز رہے۔ اپنے کیریئر کے دوران جنرل موسوی نے کئی دیگر ذمہ داریاں بھی سنبھالیں، جن میں امام علیؑ ملٹری یونیورسٹی کی صدارت، شمال مشرقی ایران میں فوجی کمانڈ، اور ایرانی فوج میں آپریشنز ڈپارٹمنٹ کی نگرانی شامل ہیں۔ انہیں ایران کے حالیہ عشروں کے ممتاز عسکری رہنماؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔ دفاعی اور عملیاتی معاملات میں ان کی مہارت اور تجربے کے باعث ایرانی عسکری حلقے انہیں "مشکل مشنوں کے آدمی" کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایرانی فوج کے چیف آف

پڑھیں:

شراکت دار ممالک کیساتھ محفوظ علاقائی ماحول کیلئے پرعزم: فیلڈ مارشل

راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) پاکستان کی میزبانی میں ریجنل چیفس آف ڈیفنس سٹاف کانفرنس  میں امریکہ سمیت کئی ممالک کی سینیئر عسکری قیادت شریک ہوئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان نے اسلام آباد میں ریجنل چیفس آف ڈیفنس سٹاف کانفرنس کی میزبانی کی جس میں امریکہ، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کی سینیئر عسکری قیادت نے شرکت کی۔ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے دفاعی وفود کا باضابطہ خیرمقدم کیا اور خطے میں امن، استحکام اور تعمیری شراکت داری کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ آرمی چیف نے کہا سرحدوں سے ماورا خطرات اور پیچیدہ ہائبرڈ چیلنجز کے دور میں عسکری تعاون کی اہمیت زیادہ ہوجاتی ہے، سرحدوں سے ماورا خطرات اور پیچیدہ ہائبرڈ چیلنجز کے دور میں تذویراتی مکالمے اور باہمی اعتماد کی اہمیت زیادہ ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اپنے شراکت دار ممالک کے ساتھ ایک محفوظ اور خوشحال علاقائی ماحول کے قیام کے لیے پرعزم ہے۔ آئی ایس پی آر نے بتایاکہ اعلیٰ سطح اجلاس میں علاقائی سکیورٹی کی صورتحال پر گفتگو ہوئی، اعلیٰ سطح اجلاس میں وسطی و جنوبی ایشیا کے بدلتے ہوئے تذویراتی ماحول، مشترکہ تربیتی اقدامات، انسدادِ دہشت گردی میں تعاون پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ کانفرنس میں ہنگامی حالات میں ہم آہنگ انسانی ردِ عمل جیسے موضوعات پر تفصیلی گفتگو ہوئی اور شرکاء نے امن، احترام‘ قومی خودمختاری کے اصولوں کی پابندی، مشترکہ سکیورٹی خطرات، دہشت گردی، سائبر خطرات اور پرتشدد انتہاپسندی سے نمٹنے کے عزم کا اجتماعی اظہار کیا۔ آئی ایس پی آر نے بتایاکہ وفود نے ایسی جامع اور مستقل بین الدفاعی سفارت کاری کے فروغ پر پاکستان کی قیادت اور مہمان نوازی کو سراہا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ’’روابط کو مضبوط، امن کو یقینی بنایا‘‘ کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس کا مقصد سکیورٹی تعاون کو مستحکم کرنا تھا، کانفرنس کا مقصد تربیتی اقدامات کو فروغ دینا، انسدادِ دہشت گردی اور دفاعی و سلامتی شعبوں میں بہترین عملی تجربات کا تبادلہ ممکن بنانا تھا۔ کثیرالملکی اجلاس علاقائی سلامتی کے تعاون، عسکری سفارت کاری  اور تذویراتی مکالمے کو فروغ دینے کی جانب ایک نمایاں پیش رفت ثابت ہوا، یہ تذویراتی ہم آہنگی پاکستان کے مشترکہ سلامتی مفادات کے عزم کی عکاس ہے اور یہ علاقائی یکجہتی پر مبنی ایک محفوظ، تعاون پر مبنی خطہ تشکیل دینے کے عزم کی عکاس ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں صارفین کے حقوق کے بنائی گئیں 17 کنزیومر کورٹس 19 سال بعد ختم
  • صفائی کرنے والے پر نوجوانوں کا تشدد، ’انہیں پکڑ کر پورے محلے کی صفائی کروائی جائے‘
  • مریم نفیس کا جنات دیکھنے کا انکشاف
  • پاکستان سے فوجی تنازع سیاسی و عسکری مقاصد کے حصول کے بعد ختم کیا، بھارتی وزیر دفاع کا دعویٰ
  • سرینگر کے پہاڑی علاقے میں بھارتی فوج کا گجر قبائلیوں پر وحشیانہ تشدد
  • کسی کی ضد تھی کہ مراد سعید مائنس ہے، ہم نے انہیں سینیٹر بنا دیا، علی امین گنڈا پور
  • پاکستان نے بھارت کے ایک دو نہیں 7 طیارے گرائے، انیل چوہان کا اعتراف
  • شراکت دار ممالک کیساتھ محفوظ علاقائی ماحول کیلئے پرعزم: فیلڈ مارشل
  • عسکری تعاون کیلئے خدمات: امریکی سینٹکام کمانڈر مائیک کوریلا کو نشان امتیاز عطا 
  • صدر مملکت نے امریکی سینٹکام کے کمانڈر جنرل کوریلا کو نشانِ امتیاز ملٹری عطا کردیا