صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر حملے سے قبل کیا کر تے رہے ،عالمی اخبارت کیاکہتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آئی اے ای اے کی قرار داد کی منظوری کے بعد انریکی صدر ٹرمپ بہت متحرک رہے ٹرمپ نے اپنے اتحادی اسرائیل سے کہا کہ وہ ایران پر حملہ نہ کرے کیونکہ تہران کے جوہری پروگرام پر ایک معاہدہ قریب ہے۔اس بات کا یہی کیا یہ مْقصد تھا کہ اسرائیل فوری حملہ کر دے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر اسرائیل کا فوری حملہ متوقع نہیں، تاہم ’عین ممکن ہے‘ کہ مستقبل میں ایسا ہو۔خبر رساں ایجنسی اے پی کا کہنا ہے کہ انہوں نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں کہا ’میں یہ نہیں کہوں گا کہ فوری ہے، لیکن بظاہر ایسا کچھ ہے جو بہت ممکن ہے۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ فکر مند ہیں کہ اگر ایران کسی معاہدے پر آمادہ نہیں ہوتا تو مشرق وسطیٰ میں ’ایک وسیع تنازع‘ شروع ہو سکتا ہے، لیکن وہ تہران پر زور دیتے رہیں گے کہ وہ معاہدہ کریں۔
ٹرمپ کا کہناتھا کہ ایک خاصے اچھے معاہدے کے کافی قریب ہیں۔‘ انہوں نے اسرائیل کے حوالے سے کہا ’میں نہیں چاہتا کہ وہ کارروائی کرے کیونکہ میرا خیال ہے کہ اس سے سب کچھ برباد ہو جائے گا۔‘خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انہوں نے تسلیم کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو ایران پر حملے پر غور کر رہے ہیں اور اسی تناظر میں خطے میں امریکی سفارتی عملے کو کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ٹرمپ نے پہلے خبردار کیا تھا کہ اگر ایران کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوئے تو اسرائیل یا امریکا ایران کے جوہری تنصیبات پر فضائی کارروائی کر سکتے ہیں۔ ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ یورینیم کی افزودگی کی سطح میں اضافہ کرے گا، جو مذاکرات میں سب سے بڑا تنازع ہے۔امریکا اور ایران کے درمیان چھٹے مذاکرات کا دور اتوار کو عمان میں شروع ہونے والا تھا لیکن ایرانے اس میں شرکت سے انکار کر دیاہے ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف مذاکرات کے چھٹے دور کا آغاز کرنا لیکن اب عمان نہیں پہنچ رہے ہیں ۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں چین اور امریکا کے صدور کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 6 سال میں دونوں ممالک کے صدور کی پہلی ملاقات ہے، امریکی صدر ٹرمپ کی دوسری مدت میں بھی ان کی شی جن پنگ سے پہلی ملاقات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کی درخواست پر چینی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا فون سن لیا
ملاقات کے دوران دونوں سربراہان مملکت نے چین امریکا تعلقات اور مشترکہ تشویش کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور تجارت و معیشت اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے، افرادی و ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے اور دوطرفہ تبادلے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس ملاقات نے چین امریکا تعلقات کو مستحکم کرنے کا واضح اشارہ دیا ہے۔
ملاقات میں اقتصادی اور تجارتی تعاون اہم موضوع تھا، صدر شی جن پنگ نے نشاندہی کی کہ دونوں ممالک کی مذاکراتی ٹیموں کو اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے ہوئے طویل المدتی باہمی مفادات پر نظر رکھنی چاہیے اور انتقامی اقدامات کے دائرے میں نہیں پھنسنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
ملاقات سے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ چین اور امریکا غیر قانونی امیگریشن اور ٹیلی کمیونیکیشن فراڈ، اینٹی منی لانڈرنگ، مصنوعی ذہانت اور متعدی بیماریوں سے نمٹنے جیسے شعبوں میں باہمی فوائد پر مبنی تعاون کر سکتے ہیں۔
چین اور امریکا کا شراکت دار اور دوست ہونا، تاریخی حقائق پر مبنی ہے اور وقت کا تقاضہ بھی ہے ، جب تک فریقین دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے رہیں گے چین امریکا تعلقات مستحکم انداز میں آگے بڑھتے رہیں گے ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا بوسان جنوبی کوریا چین ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ