جواد امین کو پاکستان نرسنگ کونسل کے صدر کے عہدے پر بحال کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جواد امین کو نرسنگ اینڈ مڈوائفری کونسل کے صدر کے عہدے پر بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے فرزانہ ذوالفقار کی بطور صدر تعیناتی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاہد حسین کو بھی پاکستان نرسنگ کونسل کے نائب صدر کے عہدے پر بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔
تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ نگراں حکومت کے اختیارات کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، الیکشن ایکٹ 2017 میں بھی نگراں حکومت کے کام کی وضاحت کی گئی ہے، پٹیشنرز کو وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کی منظوری سے تعینات کیا گیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر پٹیشنرز کو ڈی نوٹیفائی کرنا سپریم کورٹ کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے، ڈی نوٹیفائی کرنے سے قبل درخواست گزاروں کو کوئی شوکاز نوٹس نہیں دیا گیا۔ پٹیشنرز کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے قبل ان کےخلاف کوئی انکوائری بھی نہیں کی گئی۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایسی کوئی دستاویز بھی ریکارڈ پر نہیں لائی گئی جس کی بنیاد پر پٹیشنرز کو عہدوں سے ہٹایا گیا ہو۔ ایک ہفتے کے اندر جواد امین خان کو صدر اور شاہد حسین کو نائب صدر کے عہدوں پر بحال کیا جائے، فریقین فیصلے پر عملدرآمد کرکے رپورٹ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کے پاس جمع کروائیں۔
واضح رہے کہ نرسنگ اینڈ مڈوائفری کونسل کے صدر جواد امین خان کو نگراں دور حکومت میں عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پٹیشنرز کو جواد امین کونسل کے پر بحال صدر کے
پڑھیں:
میرا کوئی سیاسی مقصد ہے نہ کسی کیساتھ ناانصافی ہونی چاہئے: قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا ہے کہ خوشیاں فیملی کے ساتھ منائی جاتی ہیں، میں بار کو بھی فیملی سمجھتا ہوں، میرا کسی قسم کاکوئی سیاسی مقصد نہیں ہے، میرے حق میں فیصلے آئیں یا نہ آئیں وہ الگ چیز ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ عید ملن پارٹی سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اعظم خان، جسٹس انعام امین منہاس، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر واجد علی گیلانی، سیکرٹری منظور احمد ججہ اور دیگر وکلاء قیادت بھی موجود تھی۔ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگرنے اپنے خطاب میں کہا کہ اس سے پہلے میں آپ کے سامنے آیا ہوں، میں آپ لوگوں میں سے ہوں، میرے والد، بیٹا آپ ہی لوگوں میں سے ہے۔ آپ کا دکھ درد کوئی بھی ہو میں محسوس کرتا ہوں، میں جو کام کر سکتا ہوں وہ ضرور انشاء اللہ کروں گا۔ چھوٹے موٹے مسائل آپ کے حل کرتا رہا ہوں۔ آپ سے درخواست ہے کہ اپنے کیس کی تیاری کر کے آئیں، قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔ میں سمجھتا ہوں کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو، میرے آنے سے کیسز نمٹانے کی شرح بڑھی ہے، کس ٹائم پر کورٹ لگے گی اب ایسا کوئی مسئلہ نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ قانون کے مطابق انصاف ہو اور ایسا ہی ہونا بھی چاہیے۔ وکلا کو کبھی خالی ہاتھ واپس لوٹانے کی کوشش نہیں کی، کچھ نا کچھ ریلیف دیتے ہیں، کورٹ کا ٹائم فکس ہے جو صبح ٹائم پہ نو بجے شروع ہو جاتی ہے۔ کورٹ میں کیسز کی لسٹ جو لگتی ہے وہ تمام کیسز سن کر اٹھتے ہیں۔ قبل ازیں اپنے خطاب کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر سید واجد علی گیلانی نے کہا کہ انشاء اللہ آپ ہی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ ہوں گے، ہماری دعا بھی آپ کے ساتھ ہے۔ قائم مقام ہوں یا مستقل چیف جسٹس آپ ہمیں قبول ہیں۔ وکلاء پر دہشت گردی کے مقدمات، توہین عدالت کیسز قائم مقام چیف جسٹس نے ختم کئے۔