باجوڑ: وزیراعظم کے معاون خصوصی مبارک زیب خان کے گھر پر راکٹ حملہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
باجوڑ: وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کے معاون خصوصی رکن قومی اسمبلی مبارک زیب خان کے گھر پر پھر راکٹ حملہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کے معاون خصوصی اور رکنِ قومی اسمبلی مبارک زیب خان کے باجوڑ میں گھر پر ایک بار پھر راکٹ حملہ کیا گیا تاہم حملے میں جانی نقصان نہیں ہوا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ رکنِ قومی اسمبلی مبارک زیب خان کے باجوڑ میں گھر پر حملہ رات گئے کیا گیا جس کے نتیجے میں گھر کے مرکزی دروازے کو جزوی نقصان پہنچا، تاہم خوش قسمتی سے کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
پولیس کے مطابق واقعے کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پولیس اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے، جہاں شواہد اکٹھے کرکے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا۔ حملے کی وجوہات جاننے کے لیے مختلف پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں۔
ڈی پی او کے مطابق واقعے کے بعد علاقے میں حفاظتی اقدامات مزید سخت کر دیے گئے ہیں جبکہ پولیس اور حساس ادارے حملہ آوروں کی تلاش میں بھرپور سرگرم ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی رکنِ قومی اسمبلی مبارک زیب خان کے گھر کو متعدد بار نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال فروری میں این اے 8 باجوڑ سے آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے مبارک زیب کو وزیراعظم شہباز شریف نے معاونِ خصوصی مقرر کیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی مبارک زیب خان کے گھر پر
پڑھیں:
سہیل آفریدی کابینہ میں شامل 10 وزراء، مشیروں، معاونین خصوصی کو قلمدان تفویض
معاون خصوصی شفیع اللہ جان کو محکمہ اطلاعات و نشریات کا قلمدان سونپ دیا گیا، پشاور سے تعلق رکھنے والے مینا خان آفریدی کو بلدیات کا محکمہ دیا گیا ہے جن کے پاس علی امین گنڈاپور کابینہ میں اعلیٰ تعلیم کا قلمدان تھا جب کہ ارشد ایوب خان کو ابتدائی و ثانوی تعلیم کا محکمہ دیا گیا ہے اس سے قبل وہ بلدیات کے وزیر تھے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے صوبائی کابینہ میں شامل 10 وزرا، مشیروں اور معاون خصوصی کو محکموں کے قلمدان سونپ دیئے. وزیراعلیٰ کی منظوری سے محکمہ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے معاون خصوصی شفیع اللہ جان کو محکمہ اطلاعات و نشریات کا قلمدان سونپ دیا گیا، پشاور سے تعلق رکھنے والے مینا خان آفریدی کو بلدیات کا محکمہ دیا گیا ہے جن کے پاس علی امین گنڈاپور کابینہ میں اعلیٰ تعلیم کا قلمدان تھا جب کہ ارشد ایوب خان کو ابتدائی و ثانوی تعلیم کا محکمہ دیا گیا ہے اس سے قبل وہ بلدیات کے وزیر تھے۔ فضل شکور خان کو پبلک ہیلتھ اینڈ انجنیئرنگ کا محکمہ دیا گیا قبل ازیں ان کے پاس محنت کا محکمہ تھا، ڈاکٹر امجد علی کو ہاؤسنگ کا قلمدان مل گیا، ان کے پاس محمود خان اور علی امین گنڈاپور کے ادوار میں بھی ہاؤسنگ کا ہی محکمہ تھا۔
آفتاب عالم آفریدی ایک بار پھر قانون و انسانی حقوق کا قلمدان سنبھالیں گے، سید فخر جہان ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے وزیر ہونگے گزشتہ دور میں وہ کھیل و امور نوجوانان کے وزیر تھے، ریاض خان آبپاشی کا محکمہ سنبھالیں گے جبکہ محمود خان دور میں وہ سی اینڈ ڈبلیو کے وزیر تھے۔ خلیق الرحمٰن کو صحت کا محکمہ دیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل ان کے پاس ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا محکمہ تھا، سابق سپیکر اسد قیصر کے بھائی عاقب اللہ خان ریلیف بحالی وآباد کاری کے وزیر ہونگے جبکہ علی امین گنڈاپور کی جانب سے انھیں وزارت سے فارغ کیے جانے تک وہ آبپاشی کا محکمہ سنبھالے ہوئے تھے۔ سابق سینئر وزیر شہرام ترکئی کے بھائی فیصل ترکئی کو محنت کا محکمہ دیا گیا ہے جبکہ علی امین حکومت میں وزارت سے فارغ ہونے تک وہ ابتدائی وثانوی تعلیم کا محکمہ سنبھالے ہوئے تھے۔
مشیروں میں مزمل اسلم کو ایک مرتبہ پھر خزانہ کا قلمدان دیا گیا ہے جبکہ تاج محمد ترند کے پاس کھیل وامور نوجوانان کا محکمہ ہوگا جو محمود خان دور میں جیل خانہ جات کے لیے معاون خصوصی تھے۔ کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے شفیع اللہ جان جو کابینہ میں نئے چہرے کے طور پر شامل کیے گئے ہیں وہ بطور معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات و تعلقات عامہ کے محکمہ کا قلمدان سنبھالیں گے۔