باجوڑ: وزیراعظم کے معاون خصوصی مبارک زیب کے گھر پر راکٹ حملہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
وزیراعظم کے معاون خصوصی اور رکنِ قومی اسمبلی مبارک زیب خان کے گھر پر ایک بار پھر راکٹ حملہ کیا گیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق حملہ رات گئے کیا گیا جس کے نتیجے میں گھر کے مرکزی دروازے کو جزوی نقصان پہنچا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
واقعے کے فوری بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور شواہد اکٹھے کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ ایم این اے مبارک زیب خان کے گھر کو نشانہ بنایا گیا ہو، اس سے قبل بھی ان پر حملوں کی کوششیں کی جا چکی ہیں۔ واقعے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ پولیس اور حساس ادارے حملہ آوروں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
حملے کی وجوہات جاننے کے لیے مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
خطرے کے خاتمے تک ایران پر حملہ جاری رہے گا: اسرائیلی وزیراعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایران کے خلاف جاری فضائی کارروائی کو فیصلہ کن مرحلہ قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جب تک ایران کی جانب سے لاحق خطرات مکمل طور پر ختم نہیں ہوتے، اسرائیلی کارروائیاں جاری رہیں گی۔
عالمی میڈیا کے مطابق ایک وڈیو پیغام میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف ایک مخصوص اور جامع عسکری آپریشن کا آغاز کیا ہے تاکہ اُس خطرے کو پیچھے دھکیلا جا سکے جو اسرائیل کی سلامتی اور وجود کے لیے براہِ راست چیلنج بن چکا ہے۔
انہوں نے اس فوجی کارروائی کو رائزنگ لائن کا نام دیا اور کہا کہ اسرائیلی افواج ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈرز اور میزائل بنانے والے مراکز کو ہدف بنا رہے ہیں جب کہ ممکنہ ایرانی میزائل و ڈرون حملوں کے خدشے کے پیش نظر ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ہم اسرائیل کے دفاع کی تاریخ کے ایک نازک اور فیصلہ کن موڑ پر کھڑے ہیں۔ ہم نے ایران کے جوہری افزودگی پروگرام کے مرکزی مراکز کو نشانہ بنایا ہے، جن میں نطنز کی حساس تنصیب بھی شامل ہے، جبکہ بیلسٹک میزائل پروگرام کے بنیادی ڈھانچے پر بھی کاری ضرب لگائی گئی ہے۔‘‘
اسرائیلی وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ حملے میں اُن سائنسدانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جو ایران کے ایٹمی ہتھیار بنانے کے منصوبے پر براہِ راست کام کر رہے تھے، یہ مہم صرف اسرائیل کی بقا نہیں بلکہ پورے خطے کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔