Daily Sub News:
2025-09-18@20:40:52 GMT

مسلم دنیا پر مربوط جارحیت

اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT

مسلم دنیا پر مربوط جارحیت

مسلم دنیا پر مربوط جارحیت WhatsAppFacebookTwitter 0 14 June, 2025 سب نیوز

تحریر: محمد محسن اقبال

دنیا پہلے ہی کئی بحرانوں کے دہانے پر کھڑی ہے، ایسے میں حالیہ اسرائیلی حملے نے نہ صرف ایران میں کشیدگی کو بڑھا دیا ہے بلکہ بعض عالمی قوتوں کے خطرناک کھیل کو بھی بے نقاب کر دیا ہے۔ یہ جارحیت اس بھارتی دراندازی کے فوراً بعد ہوئی ہے جو مئی کے اوائل میں پاکستان کی حدود میں کی گئی تھی اور جسے پاکستان نے 7 مئی کو جرات مندانہ اور حکمتِ عملی پر مبنی جواب دے کر ناکام بنایا۔ اگرچہ دو ایٹمی قوتوں کے درمیان طویل جنگ کے خطرات وقتی طور پر ٹل گئے، مگر اب جنگ کے بادل ایران کے اوپر منڈلا رہے ہیں اور فضا ایک نئے عدم استحکام کی خبر دے رہی ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ اسرائیل نے ایرانی سرزمین پر حملے کیے ہوں۔ گزشتہ برسوں میں اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام اور عسکری اثاثوں کو نقصان پہنچانے کے لیے متعدد خفیہ اور علانیہ کارروائیاں کیں۔ 27 نومبر 2020 کو ایرانی جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کو تہران کے قریب دماوند کے علاقے ابسرد میں قتل کیا گیا، جس کی ذمہ داری غیر علانیہ طور پر اسرائیل پر عائد کی گئی، اگرچہ اسرائیل نے سرکاری طور پر اسے تسلیم نہیں کیا۔ اس سے پہلے، 2018 میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا تھا کہ موساد نے ایران کے جوہری منصوبے سے متعلق اہم دستاویزات حاصل کر لی ہیں، جسے تہران کے خلاف نفسیاتی جنگ کا حصہ قرار دیا گیا۔

حالیہ برسوں میں اسرائیل نے شام میں ایرانی ٹھکانوں پر فضائی حملوں کی تعداد اور شدت میں اضافہ کیا ہے۔ شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق کے مطابق 2013 سے 2023 کے درمیان اسرائیل نے 1,200 سے زائد فضائی حملے کیے، جن میں اکثر ایرانی اہلکار یا ان سے منسلک ملیشیاؤں کو نشانہ بنایا گیا۔ اپریل 2024 میں اصفہان میں ایک ایرانی عسکری تنصیب پر ہونے والے زبردست دھماکے کے پیچھے بھی اسرائیل کو ہی تصور کیا جاتا ہے۔ یہ تمام واقعات اسرائیلی معاندانہ پالیسی کا تسلسل ہیں، جس کا مقصد محض خطرات کو ختم کرنا نہیں بلکہ ایران کو علاقائی سطح پر کمزور کرنا ہے۔

تاہم موجودہ حملہ اپنے دائرہ کار اور نتائج کے لحاظ سے مختلف محسوس ہوتا ہے۔ یہ کوئی محدود آپریشن نہیں بلکہ ایک اسٹریٹیجک تبدیلی کا اشارہ ہے — ایسا اقدام جو ایک وسیع جنگ کو جنم دے سکتا ہے۔ ان عالمی طاقتوں کی خاموشی یا ہلکی پھلکی ردعمل، جو عام طور پر عالمی قوانین اور امن کے داعی بنتے ہیں، ایک سوالیہ نشان ہے۔ سوال یہ ہے کہ اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی بار بار خلاف ورزی پر اس قدر درگزر کیوں؟ اور جب نشانہ کسی مسلم ملک کو بنایا جاتا ہے تو دنیا کی غیرت کیوں خاموش ہو جاتی ہے؟

شاید اس کا جواب ایک بڑی اور خوفناک حقیقت میں پوشیدہ ہے۔ پچھلی دو دہائیوں میں ایک طرزِ عمل واضح طور پر سامنے آیا ہے، جس کے تحت ابھرتی ہوئی مسلم ریاستوں کو مختلف بہانوں سے غیر مستحکم کیا جاتا ہے۔ عراق پر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے جھوٹے دعوے کے تحت حملہ کیا گیا، جو بعد میں غلط ثابت ہوئے۔ لیبیا کو جمہوریت کے نام پر تباہ کر دیا گیا۔ شام ایک دہائی سے زائد عرصے سے خانہ جنگی کا شکار ہے، جس میں عالمی اور علاقائی طاقتیں برابر کی شریک ہیں۔ اور اب توجہ ایران پر مرکوز ہے، جو کہ طویل پابندیوں اور سفارتی تنہائی کے باوجود سائنسی اور عسکری ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔

قابلِ غور بات یہ ہے کہ جہاں کچھ طاقتیں مسلم ریاست کی معمولی عسکری یا سائنسی ترقی کو بھی خطرہ سمجھتی ہیں، وہیں کوئی مسلم ملک کسی غیر مسلم ہمسایہ کی ترقی کو جارحیت کی بنیاد نہیں بناتا۔ ایران اور پاکستان سمیت اکثر مسلم ممالک نے دفاعی حکمتِ عملی اختیار کی ہے اور امن و بقائے باہمی کا علم بلند کیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود، اشتعال انگیزیاں جاری رہتی ہیں اور عالمی طاقتیں، جو انسانی حقوق کی دعوے دار ہیں، اکثر اس صورتِ حال پر خاموشی اختیار کرتی ہیں۔

مئی کے وہ دن، جب بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کی کوشش کی، اس مربوط دشمنی کی واضح مثال ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیل اور بھارت کے درمیان انٹیلیجنس شیئرنگ اور مشترکہ منصوبہ بندی ہوئی۔ مگر پاکستان کا ردعمل فوری اور فیصلہ کن تھا۔ اللہ تعالیٰ کی نصرت اور ایک پیشہ ور، عزم سے بھرپور فوج کی بدولت پاکستان نے دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیے اور خطے میں استحکام کو برقرار رکھا۔ چونکہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش ناکام ہو گئی، اب رخ ایران کی طرف موڑ دیا گیا ہے — ایک ایسی قوم کی طرف جو تنہائی اور دباؤ کے باوجود ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔

بین الاقوامی قوانین کے تحت ایران کو غیر اشتعال انگیز جارحیت کا جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے۔ اگر وہ ایسا نہ کرے، تو اسے وہی انجام بھگتنا پڑ سکتا ہے جو فلسطین نے بھگتا ہے — ایک مظلوم قوم جو بتدریج اپنی زمین، اپنے حقوق اور عالمی حمایت سے محروم ہوتی جا رہی ہے۔ لیکن اگر ایران جوابی کارروائی کرتا ہے تو کوئی شک نہیں کہ بڑی طاقتیں فوراً اسرائیل کی پشت پناہی کے لیے متحرک ہو جائیں گی اور ایران کی مذمت کریں گی۔ یہی دہرا معیار اور زمین پر قبضے کی حکمتِ عملی کی اصل شکل ہے۔

یہ لمحہ اجتماعی بیداری کا تقاضا کرتا ہے۔ مسلم دنیا کو خاص طور پر اس وسیع تر منظرنامے پر غور کرنا چاہیے — کہ کس طرح ایک کے بعد ایک، ترقی کرتی ہوئی اسلامی ریاست کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، کمزور کیا جا رہا ہے یا تقسیم کیا جا رہا ہے۔ یہ معاملہ کسی ایک ملک یا ایک تنازعے کا نہیں، بلکہ ایک طویل المدتی مہم کا ہے جس کا مقصد کسی بھی ابھرتی ہوئی مسلم طاقت کو عالمی سطح پر خود مختاری سے محروم رکھنا ہے۔ ایران، بالکل پاکستان کی طرح، ایک اہم دوراہے پر کھڑا ہے۔ آج کے فیصلے صرف انفرادی ممالک کا نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کے وقار اور خودمختاری کا تعین کریں گے۔

اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری، خاص طور پر انصاف کے علمبردار، اپنی خاموشی توڑیں۔ ظلم کہیں بھی ہو، انصاف کے لیے خطرہ ہوتا ہے، اور مخصوص اخلاقیات کی آڑ میں جارحیت کا تسلسل دنیا کو صرف تباہی کے قریب لائے گا۔ دعا ہے کہ عقل و دانائی غالب آ جائے، اس سے پہلے کہ خطہ کسی وسیع، اور شاید بے قابو، جنگ کی لپیٹ میں آ جائے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیل نے امریکی صحافی کو ایرانی حملے کی رپورٹنگ سے روک دیا عبدالرحمان پیشاوری__ ’عجب چیز ہے لذتِ آشنائی‘ غزہ اور فلسطین: مسلم دنیا کا امتحان بیلٹ اور بندوق: بھارت کے انتخابات پاکستان کے ساتھ کشیدگی پر کیوں انحصار کرتے ہیں؟ مُودی کا ”نیو نارمل”  اور  راکھ ہوتا سیندور! اٹھائیس مئی قوم کی خودمختاری کا دن سائبر سکیورٹی اور اپنے آپ کو محفوظ بنانے کے طریقے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: مسلم دنیا

پڑھیں:

فلسطینی بچوں سے یکجہتی، جماعت اسلامی کے تحت ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ لبیک یا اقصیٰ کے نعرے

اسلام ٹائمز: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ریلی سے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ خوش آئند ہے لیکن اس میں ایران اور دیگر عرب ممالک کو بھی شامل کیا جانا چاہیئے، اسرائیل صرف بچوں کو مار سکتا ہے، حماس اور القسام بریگیڈ کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ حماس ایک قانونی اور شرعی مزاحمتی قوت ہے جو بین الاقوامی قوانین کے مطابق جہاد کررہی ہے۔ خصوصی رپورٹ

جماعت اسلامی کے تحت اسرائیل کی جارحیت و دہشت گردی کے شکار اہل فلسطین بالخصوص بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے شاہراہ قائدین پر ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ کا انعقاد کیا گیا۔ تاحد نگاہ دور تک طلبہ و طالبات کے سر ہی سر نظر آرہے تھے۔ مارچ میں شہر بھر سے نجی و سرکاری اسکولوں کے طلبہ و طالبات نے لاکھوں کی تعداد میں شرکت کی اور لیبک یا اقصیٰ کے نعرے لگا کر غزہ کے نہتے مظلوم بچوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبر، لبیک لبیک الھم لبیک، لبیک یا غزہ، لبیک یا اقصیٰ کے نعروں سے گونجتی رہی اور بچوں میں زبردست جوش و خروش دیکھنے میں آیا۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ میں شریک لاکھوں طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی دہشت گردی و جارحیت سے 97 فیصد اسکول اور 90 فیصد اسپتال تباہ کیے جاچکے ہیں، صحافیوں اور نمازیوں کو نشانہ بنایا گیا اور مساجد پر بمباری کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ پوری دنیا میں عضو معطل بن چکی ہے، اس کی قراردادوں کی کوئی حیثیت نہیں رہی، اسرائیل کو امریکہ کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے جبکہ مسلم دنیا کے حکمران بے حسی کی چادر اوڑھے ہوئے ہیں، غزہ میں روزانہ کی بنیاد پر 20 سے 25 معصوم بچے شہید ہورہے ہیں، اب تک 22 ہزار سے زائد بچے شہید اور 42 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے، انسانی حقوق کی بات کرنے والا امریکہ فلسطین میں انسانیت کے قتل عام پر خاموش تماشائی بنا ہوا ہے، مسجد اقصیٰ صیہونی قبضے میں ہے، وہ گریٹر اسرائیل کے قیام کے خواب دیکھ رہے ہیں، دنیا کے باضمیر لوگ اسرائیل کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، بالخصوص امریکہ، یورپ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے تعلیمی اداروں کے طلبہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے فلسطین سے اظہار یکجہتی کیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ 7 اکتوبر کو بین الاقوامی سطح پر اسرائیل اور امریکہ کے خلاف یوم احتجاج منایا جائے گا جبکہ 5 اکتوبر کو کراچی میں شاہراہ فیصل پر عظیم الشان ”غزہ ملین مارچ“ ہوگا، دیگر مسلم ممالک میں بھی ملین مارچز ہوں گے، گزشتہ دنوں ایران اور ملائشیا کے دورے کے دوران مختلف اسلامی تحریکوں اور سفیروں سے ملاقاتیں کی گئیں اور رابطے جاری ہیں، اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے امریکہ و اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ بھی جاری رہے گا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف منافقت ترک کریں اور اہل غزہ و مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دیں، ایک طرف اسرائیل کی مذمت اور دوسری طرف اسرائیل کے پشت پناہ ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام کے لیے نامزد کرتے ہیں، امریکہ انسانیت کا قاتل ہے، ہیروشیما، ناگاساکی، عراق، افغانستان اور ویتنام میں لاکھوں انسانوں کے قتل عام کی تاریخ سب کے سامنے ہے، امریکہ کبھی کسی کا دوست نہیں ہوسکتا، اس کی تاریخ بے وفائی اور منافقت سے بھری ہوئی ہے، قطر پر حملے نے ثابت کردیا کہ امریکہ کسی مسلم ملک کا وفادار نہیں۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ مسلم دنیا کے حکمرانوں کو بیانات اور قراردادوں سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے، پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ خوش آئند ہے لیکن اس میں ایران اور دیگر عرب ممالک کو بھی شامل کیا جانا چاہیئے، اسرائیل صرف بچوں کو مار سکتا ہے، حماس اور القسام بریگیڈ کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ حماس ایک قانونی اور شرعی مزاحمتی قوت ہے جو بین الاقوامی قوانین کے مطابق جہاد کررہی ہے، فلسطینی اپنے ایمان اور صبر کی بدولت استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کی آنے والی نسلیں بھی مزاحمت جاری رکھیں گی، فلسطین میں چاروں طرف سے محاصرہ ہے، امداد پہنچنے کے تمام راستے بند ہیں، جماعت اسلامی گلوبل صمود فلوٹیلا کی مکمل حمایت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا تھا، ہم دو ریاستی حل کو نہیں مانتے، اسرائیل ایک ناپاک وجود ہے، امریکہ اس کی ناجائز اولاد ہے، جبکہ برطانیہ نے 1917ء میں ہی اسرائیل کو تسلیم کرنے کی راہ ہموار کی تھی۔

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے چلڈرن غزہ مارچ میں لاکھوں کی تعداد میں شریک طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں آپ سب کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں کہ آپ غزہ کے مظلوم بچوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلے ہیں، آپ کی یہ حاضری اور آواز یہ پیغام دے رہی ہے کہ اگرچہ دنیا سو رہی ہے لیکن ہم اہلِ کراچی اور اہلِ پاکستان اہلِ غزہ کے ساتھ ہیں، ہم اپنے فلسطینی بچوں کے ساتھ ہیں، ہم بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے لیے کھڑے ہیں، اور ہم آج یہاں ان مظلوموں کی آواز میں آواز ملانے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2 سال گزر چکے ہیں، غزہ پر آگ اور خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے، اسرائیل منصوبہ بندی کے تحت فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، غزہ کے بچوں اور ماؤں اور بہنوں کو بے دردی سے قتل کیا جا رہا ہے، 65 ہزار سے زائد شہداء اور لاکھوں زخمی اس امت کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں، پورے غزہ کو کھنڈرات میں بدل دیا گیا ہے اور یہ سب کچھ امریکہ کی سرپرستی میں کیا جارہا ہے۔

منعم ظفر خان نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کو اسلحہ اور ڈالر فراہم کرکے فلسطینیوں کی نسل کشی میں برابر کا شریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جنگ صرف فلسطینیوں کی نہیں رہی، یہ ظالم اور مظلوم اور انسانیت کی بقا کی جنگ ہے، پوری دنیا کے باضمیر لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، یونیورسٹیوں کے طلبہ ہوں یا یورپ اور امریکہ کے عوام، لاکھوں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل کر اپنے حکمرانوں کو آئینہ دکھا رہے ہیں، وہ سوال کرتے ہیں کہ کہاں گئے وہ انسانی حقوق کے دعوے؟ کہاں گئے وہ ادارے جو جانوروں کے حقوق کی بات کرتے تھے؟ کیا انہیں غزہ کا خون بہتا نظر نہیں آتا؟ لیکن افسوس! 22 ماہ سے زائد گزر گئے مگر مسلم دنیا کے حکمران صرف اجلاس کرتے ہیں، تقریریں کرتے ہیں، کھانے کھاتے ہیں اور منتشر ہو جاتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی کراچی اگر مسلم دنیا کے حکمرانوں نے زبانی جمع خرچ سے آگے بڑھ کر کردار ادا نہیں کیا تو تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اہلِ غزہ نے دنیا کو یہ ثابت کر دیا ہے کہ ایمان اور استقامت کے سامنے بڑے سے بڑا دشمن بھی شکست کھا جاتا ہے، فلسطینی عوام 700دنوں سے ڈٹے ہوئے ہیں، یہی ایمان، یہی جذبہ ہے جو انہیں ناقابلِ شکست بنا رہا ہے لیکن ہمیں بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ہماری ذمہ داری ہے کہ فلسطنیوں پر مظالم کے خلاف اپنی آواز بلند کریں، سڑکوں، گلیوں اور محلوں میں نکل کر احتجاج کریں اور اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، ہمیں یقین ہے کہ ہماری یہ جدوجہد رائیگاں نہیں جائے گی، ایک دن قبلہ اول آزاد ہوگا، ہم بیت المقدس میں نماز پڑھیں گے اسرائیل نابود ہو جائے گا، امریکہ ہو یا برطانیہ یا مغرب کی طاقتیں، یہ سب زوال پذیر ہیں، کامیابی اور کامرانی صرف اسلام کا مقدر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک سعودی معاہدہ مسلم دنیا کا بلاک بننے کی جانب اہم قدم ہے: مولانا فضل الرحمٰن
  • فلسطینی بچوں سے یکجہتی، جماعت اسلامی کے تحت ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ لبیک یا اقصیٰ کے نعرے
  • وسائل ہوں سعودی عرب اور طاقت پاکستان کی ہو تو دنیا میں کس میں جرأت ہے ہمارے مقابلے کی، رانا ثنااللہ کا دفاعی معاہدے پر ردعمل 
  • مسلم مالک غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں،حافظ نعیم الرحمن
  •  اسرائیل کی مذمت کافی نہیں، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا: نائب وزیراعظم
  • امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس؛ وزیراعظم کی ایرانی صدر سے ملاقات، امت مسلمہ کے اتحاد پر زور
  • شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ملاقات
  • بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، اسحاق ڈار کا الجزیرہ کو انٹرویو
  • خاموشی ‘نہیں اتحاد کٹہرے میں لانا ہوگا : اسرائیل  کیخلاف اقدامات ورنہ تاریخ معاف نہیں کریگی : وزیراعظم