ہائیکورٹ نے حکومت سے چند سوالات کے جوابات طلب کرلیے، آئندہ سماعت 18 جون کو ہوگی
ایڈیشنلاٹارنی جنرل اگلی سماعت پر حکومتی موقف سے آگاہ کریں اور عدالت کو دلیل سے مطمئن کریں

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت سے استفسار کیاکہ عافیہ صدیقی کی رہائی پر کوئی اعتراض تو نہیں ہوگا ،عدالت نے حکومت سے چند سوالات کے جوابات طلب کرلیے، آئندہ سماعت 18 جون کو ہوگی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمعہ کے روز امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے چند سوالات کے جوابات طلب کر لیے ۔ کیا حکومتِ پاکستان امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کی رہائی سے عدالتی معاونت کا جواب جمع کروائے گی؟ کیا حکومت عافیہ صدیقی کی اپنی رہائی کے لیے دائر کردہ درخواست میں بطور معاون عدالتی بیان جمع کرانے کے لیے تیار ہے؟تاکہ انھیں انسانی بنیادوں پر رہا کیا جا سکے؟ ۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کیلئے دائر کی گئی آئینی پٹیشن نمبر 3139؍2015 کی سماعت جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت میں ہوئی۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، امریکی وکلاکلائیو اسمتھ، ماری کاری اور تانیہ صدیقی سماعت میں آن لائن شریک ہوئے۔کمرہ عدالت میں سابق سینیٹر مشتاق احمد خان بھی موجود تھے۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی جانب سے ایڈوکیٹ عمران شفیق عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت کو ہدایت دی جائے کہ وہ امریکہ میں عدالتی معاونت پر رضا مندی ظاہر کرے۔حکومت پاکستان سے محض اتنا مطالبہ ہے کہ وہ عافیہ صدیقی کی درخواست کے مندرجات سے قطع نظر محض مختصر سی استدعا کرے کہ عافیہ صدیقی کو انسانی بنیادوں پر رہا کیا جائے۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے استفسار کیا کہ اس معمولی سی استدعا سے حکومت پاکستان کو آخر کیا نقصان ہو سکتا ہے؟۔پاکستان کے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان گذشتہ ایک پیشی پر اسی عدالت میں بیان دے چکے ہیں۔اٹارنی جنرل پہلے کہہ چکے حکومت امریکہ میں عدالتی معاونت کی درخواست دائر کرے گی تو پھر اب کیا مسئلہ ہے؟اگلی سماعت پر حکومتی موقف سے آگاہ کریں اور عدالت کو دلیل سے مطمئن کریں کہ اس میں حکومت کا نقصان کیا ہے؟ جب میاں صاحب اپوزیشن میں تھے تو انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم کو خطوط لکھے کہ عافیہ کی رہائی کے لئے قانونی اقدامات کریں۔عدالت نے استفسارکیا کہ حکومت کے بعد حالات میں ایسی کیا تبدیلی ہے کہ حکمران جماعت کا موقف بدل گیا؟ ایسی نظیریں موجود ہیں کہ حکومت پاکستان ماضی میں ایسے معاون عدالتی بیان داخل کر چکی ہے۔جب پہلے معاون عدالتی بیان داخل ہوتے رہے ہیں تو اب کیا قانونی پیچیدگی ہے؛ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ہدایات لیکر عدالت کو مطمئن کریں۔کیس کی سماعت آئندہ بدھ 18 جون کو ہوگی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: عافیہ صدیقی کی رہائی اٹارنی جنرل عدالت میں حکومت سے

پڑھیں:

لگتا ہے کرپٹو پر مفتاح اسماعیل کا بھی وہی بیانیہ ہے جو بھارت کا ہے، عطا تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ : فائل فوٹو 

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کرپٹو کے حوالے سے مفتاح اسماعیل کا بھی وہی بیانیہ ہے جو بھارت کا ہے، کرپٹو سے متعلق بغیر تحقیق کے الزامات لگانا دشمن کا ایجنڈا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت ترقی کر رہی ہے شاید ان کو ہضم نہیں ہور ہا، پاکستان واحد ملک ہے جہاں کرپٹو کرنسی سے متعلق واضح میکانزم بنایا گیا ہے، کرپٹو کونسل بنائی گئی ہے، اس کے حوالے سے قوانین بنائے گئے ہیں، ہمارے دشمن نے اس حوالے سے سوالات اٹھائے ہیں۔

عطا تارڑ نے کہا کہ اسحاق ڈار سے متعلق غلط کہا گیا کہ وہ شوگر ایڈوائزری بورڈ کے ممبر ہیں، عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے جتنی کوشش کی گئی کسی دور حکومت میں نہیں ہوئی۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت عافیہ صدیقی کو سفارتی اور قانونی معاونت فراہم کر رہی ہے، عافیہ صدیقی سے متعلق اسحاق ڈار وضاحت دے چکے ہیں، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں کوئی محفوظ نہیں، مارچ پلان کے مطابق کریں گے، لیاقت بلوچ
  • کوئی خیبرپختون خوا حکومت گراکر دکھائے، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا چیلنج
  • 5 اگست کو ہر ضلع سے عوام کا سمندر نکلے گا، عمران خان کی رہائی عدالتی طریقے سے ہی ہوگی: علی امین گنڈاپور
  • عافیہ صدیقی۔۔ پائی ہے کس جرم میں سزا، یاد نہیں
  • توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کل اڈیالہ جیل میں ہوگی
  • امریکا میں قید کاٹنے والی عافیہ صدیقی کے کیس میں کب کیا ہوا؟
  • لگتا ہے کرپٹو پر مفتاح اسماعیل کا بھی وہی بیانیہ ہے جو بھارت کا ہے، عطا تارڑ
  • نیب کیسز کھلنے کی دیر ہے، پھر کوئی ایک وزیر بھی پاکستان میں نہیں ہوگا، فاروق ستار
  • عافیہ صدیقی قوم کی بیٹی، ان کی رہائی قومی مسئلہ ہے، اسحاق ڈار
  • عافیہ صدیقی پاکستان کی بیٹی ہے، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے: اسحاق ڈار