غزہ تباہ ہو رہا ہے اور ہم جشن منا رہے ہیں، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
کانگریس لیڈران نے مودی حکومت کے فیصلے پر اعتراض کیا اور اس اقدام کو ملک کی اخلاقی سفارتکاری اور امن و انصاف کی حمایت کی پالیسی کیلئے خطرہ قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (UNGA) نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن قائم کرنے کے لئے ایک قرارداد تیار کی ہے۔ دنیا کے 149 ممالک نے یو این جی اے کی اس تجویز کی حمایت میں ووٹ دیا ہے جب کہ بھارت ان 19 ممالک میں سے ایک ہے جنہوں نے اس تجویز کے حق میں ووٹ دینے سے پرہیز کیا۔ تاہم بھارت کی اصل اپوزیشن جماعت کانگریس نے غزہ کے حوالے سے بھارتی حکومت کے اس موقف پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے، رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی واڈرا اور پون کھیرا نے مودی حکومت کے اس فیصلے پر اعتراض کیا اور اس اقدام کو ملک کی اخلاقی سفارتکاری اور امن و انصاف کی حمایت کی پالیسی کے لئے خطرہ قرار دیا۔ کانگریس پارٹی کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی اب بگڑ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی کو اپنے وزیر خارجہ کی طرف سے بار بار کی گئی غلطیوں پر توجہ دینا چاہیئے اور اس کی ذمہ داری لینا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے 149 ممالک نے غزہ میں جنگ بندی کے لئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد پر ووٹ دیا ہے لیکن اس قرارداد پر ووٹ نہ دینے سے بھارت اب تنہا ہوگیا ہے، کیونکہ ہندوستان ان 19 ممالک میں شامل ہے جنہوں نے خود کو ووٹنگ سے دور رکھا ہے۔ ادھر کانگریس کی رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی واڈرا نے بھارتی حکومت کے اس فیصلے کو شرمناک اور مایوس کن قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ قدم استعمار مخالف وراثت کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت جب نیتن یاہو کسی ملک کو مکمل طور پر تباہ کرنے میں مصروف ہیں تو ہم اس پر نہ صرف خاموش ہیں بلکہ جشن بھی منا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک 60 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد میں بچے اور خواتین شامل ہیں لیکن ہم اس پر خاموش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت خاموشی سے یا غیر فعال طور پر کھڑا نہیں رہ سکتا جب کہ خطے کو خوفناک تشدد، انسانی تباہی اور بڑھتی ہوئی عدم استحکام کا سامنا ہے۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر پون کھیرا نے بھی غزہ میں جنگ بندی پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) میں ووٹنگ کے دوران پرہیز کرنے کے ہندوستان کے موقف پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ پون کھیرا نے غزہ جنگ بندی پر اقوام متحدہ کی تجویز سے ہندوستان کی عدم دلچسپی پر سوال اٹھایا۔ واضح رہے کہ 193 رکنی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسپین کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو منظور کرنے کے لیے بھاری اکثریت سے ووٹ دیا جس میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بھارت ان 19 ممالک میں شامل تھا جنہوں نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا جب کہ 12 ممالک نے قرارداد کے حق میں 149 ووٹ ڈالے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی انہوں نے کہا کہ مودی حکومت حکومت کے ووٹ دیا اور اس
پڑھیں:
فاٹا اور پاٹا پر وفاقی ٹیکس نہیں مانیں گے، خیبر پختونخوا حکومت کا دوٹوک اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت کی جانب سے فاٹا اور پاٹا پر مجوزہ ٹیکس عائد کرنے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ صوبائی حکومت ایسے کسی ٹیکس کی وصولی میں معاونت نہیں کرے گی بلکہ اس کی راہ میں رکاوٹ بنے گی۔
صوبائی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ فاٹا اور پاٹا کے عوام پہلے ہی دہشت گردی، پسماندگی اور بے توجہی کا شکار رہے ہیں، اب ان پر ٹیکس عائد کرنا ظلم کے مترادف ہو گا، خیبر پختونخوا حکومت ایسے کسی بھی اقدام کو مسترد کرتی ہے اور اپنی عوام کے حق میں بھرپور آواز اٹھاتی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا بجٹ دھوکہ ہے اور محض الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے، جس میں عوامی مسائل کے حل کے لیے کوئی واضح حکمت عملی نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت اپنی مالی خودمختاری اور عوام کے بنیادی حقوق کے لیے کسی بھی حد تک جائے گی۔
وزیراعلیٰ کے پی کے نے مزید کہا کہ گورنر کو آئینی طور پر اسمبلی اجلاس بلانا چاہیے تھا لیکن انہوں نے اجلاس کی سمری نہیں بھیجی، جو ایک آئینی ذمہ داری سے انحراف ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف سازش 9 مئی سے شروع ہوئی تھی اور یہ تاحال جاری ہے۔
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ اپوزیشن کی تنقید کو خوش آمدید کہیں گے اور ان کی مثبت تجاویز پر غور کیا جائے گا، تاہم اپوزیشن کو بھی سنجیدگی کے ساتھ عوامی مفاد کی بات کرنی چاہیے، بجٹ جیسے اہم قومی معاملے پر بانی جماعت سے مشاورت ناگزیر ہے، لیکن ابھی تک ہمیں ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ملاقات نہ کرائی گئی تو اس کے تمام تر نتائج اور ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد ہوگی۔
علی امین گنڈاپور کا دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہاکہ وفاق کے خلاف سخت لہجہ اور فاٹا و پاٹا کے عوام کے حق میں کھڑا ہونا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت اب محض بیانات پر اکتفا نہیں کرے گی بلکہ عملی مزاحمت کی راہ اپنانے کو تیار ہے۔