اسرائیلی حملے میں زخمی ہونے والے آیت اللہ خامنہ ای کے مشیرِ خاص انتقال کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
اسرائیلی حملے میں آیت اللہ خامنہ ای کے شدید زخمی ہونے والے مشیرِ خاص علی شمخانی جانبر نہ ہوسکے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے اعلیٰ مشیر علی شمخانی چوبیس گھنٹے زندگی اور موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد اسپتال میں انتقال کرگئے۔
ابھی تک ایرانی حکومت کی جانب سے ان کی موت کے متعلق باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔
تاہم ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسپتال ذرائع نے تصدیق کی کہ بری طرح زخمی علی شمخانی کو ڈاکٹرز نے بچانے کی بھرپور کوششں کی لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔
علی شمخانی کی وفات ایران کے لیے نہ صرف ایک سفارتی نقصان ہے بلکہ وہ اندرونِ ملک سلامتی، دفاع اور خارجہ پالیسی کے بڑے دماغ تصور کیے جاتے تھے۔
علی شمخانی طویل عرصے تک ایران کی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہے اور وہ خطے میں ایران کی اسٹریٹجک پالیسیوں کے معمار سمجھے جاتے تھے۔
آیت اللہ خامنہ ای کے مشیرِ خاص علی شمخانی نے 2023 میں چین کی ثالثی میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے تاریخی مذاکرات میں بھی کلیدی کردار ادا کا تھا۔
ایرانی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ علی شمخانی کی موت پر متوقع طور پر ایران میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا جائے گا اور ان کے جنازے میں اعلیٰ قیادت شرکت کرے گی۔
تاہم ابھی سرکاری سطح پر تصدیق ہونا باقی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خامنہ ای کے علی شمخانی
پڑھیں:
انصار اللہ یمن کا اسرائیل سے ڈیل کرنیوالے جہازوں کو نشانہ بنانے کا اعلان
یمنی فوج کے ترجمان نے ایک ٹی وی بیان میں خبردار کیا کہ ایسے بحری جہازوں کو نشانہ بنائیں گے، جو ایسی کمپنیوں کی ملکیت ہوں، جو اسرائیلی بندرگاہوں کے ساتھ کاروبار کرتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یمنی مجاہدین کی جماعت انصار اللّٰہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی پورٹس کے ساتھ ڈیل کرنے والی کسی بھی کمپنی کے جہازوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق یمنی مجاہدین کا کہنا ہے کہ ہماری کال نہ ماننے والے جہازوں پر حملہ کیا جائے گا، چاہے ان کی منزل کہیں بھی ہو۔ یمنی فوج کے ترجمان نے ایک ٹی وی بیان میں خبردار کیا کہ ایسے بحری جہازوں کو نشانہ بنائیں گے، جو ایسی کمپنیوں کی ملکیت ہوں، جو اسرائیلی بندرگاہوں کے ساتھ کاروبار کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یمنی مسلح افواج تمام ممالک سے اپیل کرتی ہیں کہ اگر وہ اس کشیدگی سے بچنا چاہتے ہیں تو اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کہ وہ غزہ پر جارحیت بند اور محاصرہ ختم کرے۔ واضح رہے کہ مئی میں امریکا نے یمنی مجاہدین کے ساتھ ایک معاہدہ کیا، جس میں امریکا نے ان پر فضائی حملے بند کرنے پر اتفاق کیا، لیکن شرط رکھی تھی کہ وہ بحری جہازوں پر حملے روک دیں، تاہم یمنی مجاہدین نے واضح کیا کہ یہ معاہدہ اسرائیل کو نشانہ نہ بنانے کی کوئی ضمانت نہیں دیتا۔