بیرون ملک سیاسی پناہ لینے والوں کے پاسپورٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی حکومت نے بیرون ملک سیاسی پناہ کے لیے درخواستیں جمع کروانے والے افراد کے پاسپورٹس منسوخ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے وزیر خارجہ کا گزشتہ سال کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے پاسپورٹ رولز میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزارت قانون و انصاف کے ذرائع کے مطابق پاسپورٹ رولز میں ترمیم کی سمری کابینہ کمیٹی برائے ڈسپوزل لیجسلیٹو کیسز (سی سی ایل سی) کو ارسال کردی گئی ہے۔سمری سی سی ایل سی سے منظوری کے بعد وفاقی کابینہ کو بھیجی جائے گی، ذرائع کے مطابق ایک لاکھ سے زائد پاکستانی شہریوں نے مختلف ممالک میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دی ہیں جو حقائق پرمبنی نہیں۔ذرائع کے مطابق وزارت قانون نے بتایا کہ سیاسی پناہ کے خواہشمند پاکستانی شہری ملک کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، پاسپورٹ ڈائریکٹوریٹ ذرائع نے بھی تصدیق کی کہ سیاسی پناہ لینے والے شہریوں کی پاسپورٹ کی تجدید بھی مستقبل میں نہیں ہوگی۔ذرائع نے مزید بتایا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد پاسپورٹ رولز میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ جون میں وفاقی حکومت نے 7 ہزار 800 سے زائد شہریوں کے پاسپورٹ منسوخ کرنے کا عمل شروع کر دیا تھا، جنہیں بیرون ملک گداگری اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے مختلف ممالک سے ڈی پورٹ کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کرنے کا فیصلہ سیاسی پناہ
پڑھیں:
لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طرابلس: لیبیا کے ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس کے نتیجے میں کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق ہوگئے جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ اس مہلک سمندری راستے پر پیش آیا ہے، جسے افریقی ممالک کے ہزاروں پناہ گزین یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوسکی، حکام نے تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ عینی شاہدین اور امدادی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے لیکن ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ موجود ہے، ادارے نے ایک بیان میں زور دیا ہے کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔ اگست میں بھی اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ جون میں لیبیا کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
خیال رہے کہ یورپی یونین نے حالیہ برسوں میں لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کرکے غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں تیز کی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا مؤقف ہے کہ اس پالیسی نے پناہ گزینوں کے لیے خطرات مزید بڑھا دیے ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ لیبیا میں تارکین وطن کو حراستی مراکز میں بدترین حالات، تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جہاں ہزاروں افراد اب بھی پناہ کے انتظار میں پھنسے ہوئے ہیں۔