بھارتی طیارہ حادثہ‘ لاشوں کی ڈی این اے کے ذریعے شناخت جاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی شہر احمد آباد میں لندن جانے والی ائر انڈیا کی پرواز کے تباہ ہونے کے بعد اب تک جائے وقوعہ سے کم از کم 270 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق زیادہ تر لاشیں بری طرح جلی ہوئی اور ناقابل شناخت ہیں۔ جن کا ڈی این اے کرایا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز پیش آنے والا یہ حادثہ بھارت کا گزشتہ 3 دہائیوں کا سب سے ہولناک فضائی حادثہ ہے، طیارے میں 242 مسافر تھے۔ائر انڈیا کا یہ بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیارہ پرواز بھرنے کے ایک منٹ بعد ہی رہائشی علاقے میں میڈیکل طلبہ کے ہاسٹل پر گر کر تباہ ہوگیا تھا۔حادثے کے وقت طیارے میں سوا لاکھ لیٹر ایندھن موجود تھا، جس کی وجہ سے گرتے ہی طیارے میں خوفناک آگ بھڑک اْٹھی تھی۔حادثے میں طیارے کے تمام مسافروں اور عملے کے ارکان سمیت ہاسٹل میں موجود 2 درجن طلبہ سمیت زمین پر موجود شہری بھی ہلاک ہوگئے تھے۔مسافروں میں سے صرف 1 شخص 40 سالہ ویشواس کمار رمیش معجزانہ طور پر زندہ بچا، جو اس وقت احمد آباد کے سول اسپتال میں زیرِعلاج ہے۔اب تک 10 افراد کی لاشیں لواحقین کے حوالے کی جا چکی ہیں جو میڈیکل ہاسٹل میں مقیم تھے اور حادثے کے وقت ڈائننگ روم میں کھانا کھا رہے تھے۔یاد رہے کہ طیارے میں 169 بھارتی شہری، 53 برطانوی، 7 پرتگالی اور 1 کینیڈین شہری سوار تھے۔تاحال حادثے کی وجہ کا حتمی تعین نہیں ہوسکا تحقیقات کے دوران ایک عمارت کی چھت سے طیارے کا “بلیک باکس” بھی مل گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: طیارے میں
پڑھیں:
چکوال موٹروے افسوسناک بس حادثہ، سکائی ویز کمپنی کے ڈرائیور، مالک اور منیجر کے خلاف مقدمہ درج
محسن جعفری: چکوال اسلام آباد لاہور موٹروے پر بلکسر انٹرچینج کے قریب ہونے والے افسوسناک بس حادثے کے بعد سکائی ویز بس کمپنی کے مالک، اڈہ منیجر اور ڈرائیور کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 279، 322، 337-G، 427 اور 109 کے تحت تھانہ صدر چکوال میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس ایف آئی آر کے مطابق ڈرائیور عاطف نذیر ہفتے کی رات 12 بجے لاہور سے راولپنڈی کے لیے روانہ ہوا۔وہ صبح 5 بجے راولپنڈی پہنچا، جہاں منیجر اور کمپنی مالک نے اسے آرام کا وقت دیے بغیر صبح 6 بجے دوبارہ لاہور کے لیے روانہ کر دیا۔
ڈرائیور کو غنودگی محسوس ہو رہی تھی اور وہ بس لاپرواہی اور تیز رفتاری سے چلا رہا تھا۔اسی لاپرواہی کے باعث بس بلکسر کے قریب کھائی میں جا گری۔
حادثے میں چار بچوں سمیت 9 افراد جاں بحق جبکہ 30 افراد زخمی ہوئے۔لاہور کی دو سگی بہنیں 14 سالہ خدیجہ، 2 سالہ حرم اور ان کا 8 سالہ بھائی احمد جاں بحق ہوئے۔ان بچوں کی والدہ شدید زخمی ہوئیں۔اسی طرح 31 سالہ امِ رباب اور ان کا 8 ماہ کا بیٹا حیدر بھی جان کی بازی ہار گئے۔ان کے شوہر محسن اور 2 سالہ بیٹی ابیہہ زخمی ہوئے۔
مسافر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ڈرائیور بس کو انتہائی تیز اور غیر محتاط انداز میں چلا رہا تھا۔ یہی لاپرواہی حادثے کی وجہ بنی۔
پولیس نے کمپنی کے ڈرائیور، اڈہ منیجر اور مالک کو مقدمے میں نامزد کر کے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ حادثے کی مکمل تفتیش جاری ہے جبکہ زخمیوں کو مقامی ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
اے سی شالیمار اور پیرافورس پرمسلح لینڈمافیاکاحملہ ؛ پولیس نے دو ملزم گرفتار کرلیے