data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے تناظر میں برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ہوا ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ترجمان کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کی سنگین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ سعودی ولی عہد اور برطانوی وزیراعظم نے ایران اسرائیل کشیدگی کو کم پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔اس موقع پر وزیر اعظم اسٹارمر نے اس معاملے پر اپنے بین الاقوامی شراکت داروں سے ہونے والی اب تک کی بات چیت سے بھی ولی عہد کو آگاہ کیا۔ برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ آنے والے دنوں میں ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس کا سفارتی حل کے لیے بھرپور کوششیں کریں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ولی عہد

پڑھیں:

اسرائیل کو بڑادھچکا، برطانیہ نے بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کردیا

 

برطانوی وزیراعظم نے ستمبر میں فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا۔ وزیراعظم کیئراسٹارمر نے کہا ہے کہ برطانیہ ستمبر میں فلسطین کو ریاست تسلیم کرے گا اگر اسرائیل نے غزہ کی صورتحال نہ بدلی تو برطانیہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرے گا۔
برطانوی وزیراعظم نے کابینہ کو فلسطین کی ریاستی حیثیت دینے سے آگاہ کر دیا ہے۔ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے پہلے برطانیہ اس متعلق فیصلہ کر سکتا ہے۔
کیئراسٹارمر نے کہا اسرائیل کو غزہ میں جنگ بندی اور 2 ریاستی حل کی ضمانت دینا ہو گی، اسرائیل کو غرب اردن میں الحاق نہ کرنے کی بھی ضمانت دینا ہو گی۔

اس سے پہلے برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے جمعہ کو کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی دیرپا سلامتی کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے۔
برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ کے مطابق وزیر اعظم نے اصرار کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بارے میں ’’غیر متزلزل‘‘ ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ وہ تب تسلیم کریں گے جب اس سے ’’مصیبت کے شکار لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لئے زیادہ سے زیادہ افادیت یقینی ہو۔
کیئر اسٹارمر نے کہا فلسطینی ریاست کا قیام وسیع تر امن منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے، دو ریاستی حل ہی پائیدار امن کا راستہ ہے، فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے وقت اور حکمت عملی ضروری ہے، اور فلسطینیوں کی زندگی بہتر بنانے کیلئے مؤثر پالیسی کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ 221 برطانوی ارکان پارلیمنٹ پہلے ہی فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں، اور برطانوی وزیر اعظم کی پالیسی پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، اور فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ فرانس ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کرلے گا، یہ فیصلہ مشرقِ وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کیلئے کیا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ فلسطینی ریاست قبول کرنے کا وہ باقاعدہ اعلان ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کریں گے۔
فلسطینی اتھارٹی کے نائب صدر حسین الشیخ نے صدر ایمانوئل میکرون کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
اب سعودی وزارت خارجہ نے بھی ایمانوئل میکرون کے اعلان کو قابلِ تحسین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے دیگر ممالک بھی اسی سمت میں قدم اٹھائیں گے۔
سعودی عرب اور فرانس اٹھائیس تا انتیس جولائی کو دو ریاستی حل سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کریں گے تاہم امریکا نے کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کردیا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ نے فلسطینی ریاست کے حق میں اعلان پر اسرائیلی تنقید مسترد کر دی
  • غزہ جنگ نہ رکی تو فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیں گے، اسٹارمر
  • اسرائیل کو بڑادھچکا، برطانیہ نے بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کردیا
  • برطانوی وزیراعظم نے مشروط طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کردیا
  • پیوٹن کا نیتن یاہو سے ہنگامی رابطہ، پسِ پردہ کیا ہے؟
  • نائب وزیراعظم کا امریکی وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ، ٹیرف پر بات چیت
  • ٹرمپ کی روس کو یوکرین جنگ ختم کرنے کیلئے مختصر مہلت، ایران کو بھی دھمکی دیدی
  • نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار کا ترکیے کے وزیرخارجہ ہاقان فیدان سے ٹیلی فونک رابطہ
  • اسحاق ڈار کا ایرانی وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ، غزہ بحران پر تبادلہ خیال
  • اسحاق ڈار کا ایرانی وزیر خارجہ سے رابطہ، غزہ بحران پر تبادلہ خیال