اسرائیل کو بڑادھچکا، برطانیہ نے بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
برطانوی وزیراعظم نے ستمبر میں فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا۔ وزیراعظم کیئراسٹارمر نے کہا ہے کہ برطانیہ ستمبر میں فلسطین کو ریاست تسلیم کرے گا اگر اسرائیل نے غزہ کی صورتحال نہ بدلی تو برطانیہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرے گا۔
برطانوی وزیراعظم نے کابینہ کو فلسطین کی ریاستی حیثیت دینے سے آگاہ کر دیا ہے۔ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے پہلے برطانیہ اس متعلق فیصلہ کر سکتا ہے۔
کیئراسٹارمر نے کہا اسرائیل کو غزہ میں جنگ بندی اور 2 ریاستی حل کی ضمانت دینا ہو گی، اسرائیل کو غرب اردن میں الحاق نہ کرنے کی بھی ضمانت دینا ہو گی۔
اس سے پہلے برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے جمعہ کو کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی دیرپا سلامتی کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے۔
برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ کے مطابق وزیر اعظم نے اصرار کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بارے میں ’’غیر متزلزل‘‘ ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ وہ تب تسلیم کریں گے جب اس سے ’’مصیبت کے شکار لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لئے زیادہ سے زیادہ افادیت یقینی ہو۔
کیئر اسٹارمر نے کہا فلسطینی ریاست کا قیام وسیع تر امن منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے، دو ریاستی حل ہی پائیدار امن کا راستہ ہے، فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے وقت اور حکمت عملی ضروری ہے، اور فلسطینیوں کی زندگی بہتر بنانے کیلئے مؤثر پالیسی کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ 221 برطانوی ارکان پارلیمنٹ پہلے ہی فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں، اور برطانوی وزیر اعظم کی پالیسی پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، اور فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ فرانس ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کرلے گا، یہ فیصلہ مشرقِ وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کیلئے کیا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ فلسطینی ریاست قبول کرنے کا وہ باقاعدہ اعلان ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کریں گے۔
فلسطینی اتھارٹی کے نائب صدر حسین الشیخ نے صدر ایمانوئل میکرون کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
اب سعودی وزارت خارجہ نے بھی ایمانوئل میکرون کے اعلان کو قابلِ تحسین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے دیگر ممالک بھی اسی سمت میں قدم اٹھائیں گے۔
سعودی عرب اور فرانس اٹھائیس تا انتیس جولائی کو دو ریاستی حل سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کریں گے تاہم امریکا نے کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کردیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کالعدم تحریک لبیک کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملتان:کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کی جانب سے احتجاج کی کال دینا غیر مناسب اور ملکی مفاد کے منافی اقدام تھا۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق ٹکٹ ہولڈرز نے کہا کہ تحریک لبیک کے پاس فلسطین کے نام پر احتجاج کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا، جب خود فلسطینی قیادت معاہدے پر مطمئن تھی، تو پاکستان میں احتجاج کی کال دینا کسی طور درست فیصلہ نہیں تھا۔
راؤ عارف سجاد، محمد حسین بابر اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ ہم پر کسی قسم کا دباؤ نہیں بلکہ ملکی سلامتی اور استحکام کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے یہ فیصلہ خود کیا ہے، اس وقت ملک کو بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے اور ایسے حالات میں احتجاج اور لانگ مارچ جیسے اقدامات سے صرف انتشار پھیلتا ہے۔
محمد حسین بابر نے واضح کیا کہ وہ کالعدم ٹی ایل پی سے کسی دباؤ کے بغیر علیحدہ ہو رہے ہیں، جبکہ راؤ عارف سجاد نے کہا کہ پاکستان انتشار اور بدامنی کا متحمل نہیں ہوسکتا، پاکستان کلمے کے نام پر حاصل کیا گیا ہے، دشمن قوتوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، پاکستان تا قیامت قائم رہے گا، کوئی اسے میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ ٹی ایل پی کے لانگ مارچ اور احتجاجی حکمت عملی سے ملک کو نقصان پہنچا، عوامی تکلیف میں اضافہ ہوا اور ریاستی اداروں پر دباؤ بڑھا، اب وقت ہے کہ قوم انتشار کے بجائے اتحاد اور استحکام کی راہ اختیار کرے۔