بھارتی حملے میں ہتھیار اسرائیلی تھے، پاکستان کو سنجیدہ حکمت عملی اپنانی ہوگی، اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ جب بھارت نے حملہ کیا تو اس کے ہتھیار اسرائیلی ساختہ تھے، پاکستان کو سنجیدہ حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ایران پراسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم اپنے ایرانی بھائیوں کے ساتھ ہیں ۔ بھارت نےجب پاکستان پرحملہ کیا توہتھیاراسرائیلی ساختہ تھے۔ پاکستان کو سنجیدہ حکمت عملی اپنانی ہو گی ۔
انہوں نے کہا کہ اوآئی سی اجلاس بلانے کے لیے پاکستان اپنا کردار ادا کرے ۔ خواجہ آصف صاحب اپنی تقریر کر کے چلے گئے ،انہوں نے اشاروں کنایوں میں ہم پرتنقید کی ۔ جب پلواما حملہ ہوا تو اس وقت کے وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں بھارت کو دو ٹوک جواب دیا۔
اسد قیصر نے کہا کہ ہمارے لیڈر کے ساتھ ساری قوم ہے۔ آپ فارم 47 کی پیداوار ہیں ۔ موجودہ حکومت میں کسان تو تباہ ہوگئے ۔ حکومت کے ایجنڈے میں کسان تو ہے ہی نہیں ۔ کسانوں کے مسائل پر مریم میڈم نے خود کو لاتعلق رکھنا ہے۔ آئندہ انتخابات میں پتا چل جائے گا کہ کسان آپ کا کیا حال کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے مطابق ہر صوبے کا ایک شیئر مقرر ہے۔ آپ ہمارا شیئر نہیں دے رہے، نیٹ ہائیڈل پرافٹ نہیں دیا جاریا۔ عید کے دنوں میں 24 گھنٹے میں سے 2 گھنٹے بجلی میسر تھی۔ بجلی کا وولٹیج انتہائی کم ہوتا ہے جب کہ خیبرپختونخوا کی ریکوری 91 فیصد ہے۔پی ایس ڈی پی میں خیبرپختونخوا کے لیے 55 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے تمباکو کے حوالے سے بات کی، ہم تمباکو کے کاشتکاروں کی بات کرتے ہیں، انڈسٹری کی بات نہیں کرتے۔ ٹوبیکو بورڈ کو انہوں نے غیر فعال کر دیا ہے۔ ابھی تک وفاقی حکومت نے کوئی قیمت کا تعین نہیں کیا۔ میرا تمباکو کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، میں لوگوں کا نمائندہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے کشمیر کا کہا، اس وقت جو کمپنیاں ہیں،وہ کشمیر شفٹ ہو گئی ہیں۔ تمباکو کے لیے کم سے کم قمیت کا جلد اعلان کیا جائے۔ لوڈشیدنگ کا خاتمہ نہ کیا گیا تو ہم سب موٹروے پر بیٹھیں گے۔ ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور انصاف چاہتے ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان تمباکو کے نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
ہم نے 22 اپریل کے حملے کا بدلہ صرف 22 منٹ میں لے لیا
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جولائی2025ء) شکست خوردہ نریندر مودی نے مضحکہ خیز دعوٰی کیا ہے کہ ہم نے 22 اپریل کے حملے کا بدلہ صرف 22 منٹ میں لے لیا، پاکستان کے ڈی جی ایم او نے بھارت کے ڈی جی ایم او سے حملہ روکنے کا کہنا کیوں کہ وہ ہمارا حملہ نہیں جھیل پا رہا تھا۔ تفصیلات کے مطابق مئی میں پاکستان کے ہاتھوں عبرت ناک شکست کھانے والے نریندر مودی نے منگل کے روز بھارتی لوک سبھا میں مضحکہ خیز خطاب کیا، جس میں انہوں نے دل بھر کر انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ پر جھوٹ بولے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاک بھارت کشیدگی کے دوران سیز فائر کروانے کے دعوے پر نریندر مودی نے کہا کہ کسی عالمی رہنما نے بھارت کو جنگ روکنے کیلئے نہیں کہا۔ انہوں نے مزید مضحکہ خیز جھوٹ بولتے ہوئے کہا کہ 22 اپریل کی رات امریکی نائب صدر ایک گھنٹے تک مجھے تلاش کرتے رہے۔(جاری ہے)
جب میں نے فون کیا تو انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان بڑا حملہ کرنے والا ہے۔
میں نے جواب دیا کہ اگر یہ ان کا منصوبہ ہے، تو اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔ اگر پاکستان حملہ کرے گا تو ہم بڑا حملہ کر کے جواب دیں گے۔ ہم گولی کا جواب گولے سے دیں گے۔ پاکستان کو پہلگام کے بعد پتہ چل گیا تھا کہ بھارت کوئی بڑی کارروائی کرے گا۔ ان کی طرف سے نیوکلیئر کی دھمکی دی گئی۔ بھارتی فوج نے چھ اور سات مئی کو جیسا طے کیا تھا ویسی کارروائی کی اور پاکستان کچھ نہیں کر پایا۔ بھارت نے نیو نارمل سیٹ کر دیا ہے کہ آئندہ حملہ ہوا تو اس کا جواب دیا جائے گا۔ شکست خوردہ نریندر مودی نے مزید کہا کہ ہم نے فوج کو کھلی چھوٹ دی کہ کب، کہاں اور کیسے کارروائی کرنی ہے، وہ خود فیصلہ کرے۔ ہم نے 22 اپریل کے حملے کا بدلہ صرف 22 منٹ میں لے لیا، ہم نے دکھا دیا کہ ایٹمی بلیک میلنگ ہمارے سامنے نہیں چلتی۔ پاکستان کے ڈی جی ایم او نے فون کر کے کہا، بس کریں، ہم بہت مار کھا چکے ہیں۔ اس سے قبل کانگریس کی رہنما پرینکا گاندھی نے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی کے جھوٹوں کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی آپریشن سندور کا کریڈٹ تو لینا چاہتے ہیں، لیکن انہیں ذمہ داری بھی لینا پڑے گی۔ ملک کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ جنگ ہوتے ہوتے رک گئی۔ اور جنگ رکنے کا اعلان ہماری حکومت یا فوج نہیں کرتی بلکہ امریکہ کے صدر کرتے ہیں۔ یہ ہمارے وزیراعظم کی غیر ذمہ داری کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ یہ جواب نہیں دیا گیا کہ جنگ بندی کیوں ہوئی؟ اور ایسے وقت میں جنگ کیوں رکی جب دشمن کے پاس جنگ بندی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ سچائی یہ ہے کہ مودی کے دل میں عوام کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ سب پروپیگنڈہ ہے۔ عوام کے لیے کچھ نہیں۔