ایران میں پھنسے ہوئے ہندوستانیوں کو فوری طور پر نکالا جائے، اسد الدین اویسی
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
میڈیا رپورٹ کے مطابق تقریباً 1595 ہندوستانی طلباء ایران میں پھنسے ہوئے ہیں، جن میں 140 میڈیکل طلباء ہیں جو تہران میڈیکل یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے ایران اور عراق میں پھنسے ہندوستانی شہریوں کو فوری طور پر نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور تلنگانہ کے وزیراعلٰی سے رابطہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق تقریباً 1595 ہندوستانی طلباء ایران میں پھنسے ہوئے ہیں، جن میں 140 میڈیکل طلباء ہیں جو تہران میڈیکل یونیورسٹی میں پڑھتے ہیں۔ اسد الدین اویسی نے پھنسے ہوئے لوگوں کی تفصیلات حکام کے ساتھ شیئر کی ہیں، انہیں فوری طور پر نکالنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ایران میں طلباء کے علاوہ عراق میں بھی 183 ہندوستانی زائرین پھنسے ہوئے ہیں۔ اسد الدین اویسی نے حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ تلنگانہ میں ان کی محفوظ واپسی کو یقینی بنائیں۔
اس سے قبل "انڈیگو ایئر لائنز" کی طرف سے ایک ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔ جس میں کہا گیا کہ ایران، عراق اور اس کے آس پاس کے علاقے فضائی خدمات کے لئے دستیاب نہیں ہیں۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کی وجہ سے سفر کی مدت میں اضافہ یا تاخیر ہو رہی ہے۔ پوسٹ میں لکھا گیا کہ ہوائی اڈے کے لئے روانہ ہونے سے پہلے ہماری ویب سائٹ یا موبائل ایپ پر اپنی فلائٹ کا اسٹیٹس چیک کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ انڈیگو ٹیم مسافروں کی کسی بھی مدد کے لئے دستیاب ہے۔ ہم آپ کے صبر اور سمجھ کی تعریف کرتے ہیں کیونکہ ہم ایک محفوظ اور بغیر کسی رکاوٹ کے سفر کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کی وجہ سے طیاروں کا آپریشن متاثر ہو رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسد الدین اویسی پھنسے ہوئے میں پھنسے ایران میں
پڑھیں:
اسرائیل کو لگام نہ دی گئی تو امن عالم خطرے میں پڑ جائے گا، مولانا فضل الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل کو لگام نہ دی گئی تو امن عالم خطرے میں پڑ جائے گا، اسرائیل کی کھلی جارحیت عالمی اداروں کے کردار پر سوالیہ نشان ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملہ دراصل اس کے ناپاک ارادوں اور صہیونی عزائم کی عکاسی کرتا ہے، اسرائیل اب کھلم کھلا دہشت گردی پر اُتر آیا ہے اور اقوام متحدہ یا جنرل اسمبلی اس کے لیے بے معنی ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا وجود انسانی خون سے رنگین ہو چکا ہے، اور صہیونیت کا دامن معصوم انسانوں کی لاشوں سے بھرا ہوا ہے، مولانا نے امت مسلمہ سے اپیل کی کہ وہ اس سنگین صورتحال میں صرف بیانات تک محدود نہ رہے بلکہ متحد ہو کر اسرائیلی جارحیت کا عملی اور مؤثر جواب دے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ “مسلم حکمرانوں کو مصلحتیں اور وقتی مفادات بالائے طاق رکھ کر ایک مؤقف اپنانا ہوگا، اگر آج خاموشی اختیار کی گئی تو کل کسی اور مسلم ملک کو اسی طرح نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے ایران کے عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پوری امت مسلمہ کو برادر ملک ایران کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلامی دنیا کو مشترکہ حکمت عملی اپناتے ہوئے صہیونیت کا راستہ روکنا ہوگا، ورنہ یہ آگ پورے خطے کو لپیٹ میں لے سکتی ہے۔
انہوں نے عالمی برادری، خاص طور پر اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف فوری کارروائی کرے اور اس کی جارحیت کو روکے کیونکہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو عالمی امن کا خواب مٹی میں مل جائے گا۔