ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارارہ نہیں، جوہری توانائی اور تحقیق کا حق کوئی نہیں چھین سکتا، ایرانی صدر
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے پیر کے روز کہا ہے کہ ایران کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں، تاہم وہ جوہری توانائی اور تحقیق کے اپنے حق کا بھرپور انداز میں دفاع کرے گا۔
خبر رساں اداروں اے ایف پی اور رائٹرز کے مطابق ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے قوم سے اپیل کی ہے کہ ہر اختلاف، مسئلے اور رکاوٹ کو آج پسِ پشت ڈال دینا چاہیے، اور ہمیں اس نسل کش مجرمانہ جارحیت کے خلاف اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہونا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں، تاہم وہ جوہری توانائی اور تحقیق کے اپنے حق کا بھرپور انداز میں دفاع کرے گا۔
انہوں نے یہ بات ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے اس مذہبی فتوے کو دہراتے ہوئے کہی جس میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی ممانعت کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں جوہری توانائی اور تحقیق کا حق حاصل ہے اور کوئی ہم سے یہ حق نہیں چھین سکتا۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جوہری توانائی اور تحقیق
پڑھیں:
ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں البتہ بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابلِ قبول اور ناممکن ہیں۔
انھوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔
عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے، اسے کہیں اور منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔