صدرایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کا شرح سود میں 4فیصد کرنے کمی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جون2025ء) صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے شرح سود میں 400 بیسس پوائنٹس کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک پیر کو ہونے والے مانیٹری کمیٹی اجلاس میں شرح سود کو 7 فیصد تک لائے۔
(جاری ہے)
پیر کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ افراط زر میں کافی حد تک کمی واقع ہو چکی جو اس وقت کم ترین سطح پر آ گئی ہے، مہنگائی کی شرح میں کمی کے باعث پالیسی ریٹ 7 فیصد پر لانے کی گنجائش ہے ، مہنگائی میں کمی کے باوجود بلند شرح سود کاروباری سرگرمیوں کے فروغ میں رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی اشاریے مثبت، مہنگائی میں کمی کا فائدہ عام آدمی تک پہنچانا ضروری ہے۔ عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ شرح سود میں 4 فیصد کمی سے بینکوں میں پڑے ہوئے پیسے صنعتوں میں لگیں گے، پیسے کی سرکولیشن بڑھنے سے ملک میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگے، شرح سود میں بڑی کمی ملکی معیشت کی بہتری اور مالی استحکام کے حوالے سے اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود میں کمی برآمدات میں اضافے، نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریگی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا کہ
پڑھیں:
شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے غیر قانونی طور پر نظربند پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے” کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں شبیر احمد شاہ کے خلاف این آئی اے کے مقدمے کو بے بنیاد اور سیاسی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے عدالت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہنے کے بعد اب شبیر شاہ کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کے لیے تاخیری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ ایڈووکیٹ اقبال نے شبیر احمد شاہ کی بگرتی ہوئی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدلیہ انصاف کی فراہمی کے بجائے سیاسی دبائو کے تحت کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ 1968ء سے جھوٹے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور دہلی کی تہاڑ جیل میں آٹھ سال گزرنے کے بعد بھی کوئی عدالت ان کے خلاف الزامات کو ثابت نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو غیر قانونی طور پر نظربند رکھنے کے لیے جان بوجھ کر ضمانت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں کو صرف ان کی پرامن سیاسی جدوجہد اور کشمیری عوام کے لئے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر سزا دی جا رہی ہے۔ ایڈوکیٹ اقبال نے عدالت میں حقائق کو مسخ کرنے پر بھارتی سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ نے اپنے سیاسی نظریے کی وجہ سے آدھی سے زیادہ زندگی سلاخوں کے پیچھے گزاری ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ شبیر شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کا فوری نوٹس لیں جو کئی دائمی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ انہیں خصوصی طبی امداد کی ضرورت ہے جو جیل میں دستیاب نہیں ہے۔ ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان کے مناسب علاج کو یقینی بنانا چاہیے۔