تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد میں مسلسل کمی، بجلی کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
تربیلا ڈیم میں بارشوں کی کمی کے باعث پانی کی آمد میں مسلسل کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے جس کے باعث پانی کی سطح روز بروز کم ہوتی جا رہی ہے۔
ترجمان واپڈا کے حوالے سے بتایا کہ تربیلا ڈیم میں پانی کا موجودہ لیول 1450.85 فٹ ریکارڈ کیا گیا ہے جو کہ ڈیڈ لیول سے صرف 48 فٹ بلند ہے۔
ترجمان کے مطابق ڈیم میں پانی کی آمد 177400 کیوسک جبکہ اخراج 151800 کیوسک ہے، پانی کی کم آمد کے باوجود تربیلا ڈیم کے تمام 17 پیداواری یونٹس فعال ہیں اور ان سے اس وقت 1413 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔
تربیلا ڈیم کی کل پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 1550 فٹ ہے جبکہ اس کا ڈیڈ لیول 1402 فٹ ہے، ڈیم میں لگے 17 پیداواری یونٹس مجموعی طور پر 4888 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
محکمہ آبپاشی اور توانائی کے ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر بارشوں کی صورتحال بہتر نہ ہوئی تو نہ صرف ڈیم میں پانی کی سطح مزید کم ہو سکتی ہے بلکہ بجلی کی پیداوار بھی متاثر ہونے کا امکان ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈیم میں پانی تربیلا ڈیم پانی کی
پڑھیں:
صنعتوں میں پیداوار کی مانیٹرنگ کے لیے ایف بی آر ملازمین کو تعینات کرنے کی تجویز مسترد
اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے صنعتوں کی پیداوار کی مانیٹرنگ کے لیے ایف بی آر ملازمین کو تعینات کرنے کی تجویز مسترد کردی۔
سید نوید قمر کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس میں صنعتوں کی پیداوار کی مانیٹرنگ کے لیے ایف بی آر ملازمین کو تعینات کرنے کی تجویز مسترد کردی۔
چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ ایف بی آر کے ساتھ پولیس، رینجرز اور آئی بی ملازمین کو تعینات کرنے کا اختیار نہ دیا جائے ایف بی آر کے افسران کی جیبیں گرم کرنے کا طریقہ ہے۔
مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ فیکٹریوں میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کرنا کاروباری برادری کی تضحیک ہے اگر کل پولیس والے میری فیکٹری پر آکر بیٹھ گئے تو میں تالہ لگا دوں گا، ایف بی آر کو جو اختیارات دیے جا رہے ییں اس سے ملک میں کاروبار بند ہوجائے گا ۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ اس تجویز سے ایف بی آر دوسرا نیب بن جائے گا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایف بی آر کی ساکھ کو بہتر کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں کمیٹی نے خصوصی اقتصادی زونز کو 2035 تک ٹیکس مراعات ختم کرنے کی اورغیر منافع بخش اداروں کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز منظور کرلی۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ غیر منافع بخش اداروں کا جائزہ لیا جائے غیر منافع بخش اداروں کو چیک کیا جائے گا کہ وہ کمرشل سرگرمیاں تو نہیں کر رہے۔ کمیٹی نے ہائی رسک افراد کی بینکنگ معلومات ایف بی آر کے ساتھ شیئر کرنے کی تجویز موخر کردی۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اگر ایک شخص کی آمدن ماہانہ ایک کروڑ روپے ہو اور وہ 10 کروڑ کی ٹرانزیکشنز کرے گا تو اسے نوٹس بھیجا جائے گا۔