اسرائیلی وزیراعظم کا آیت اللہ خامنہ ای پر حملے کا اشارہ، عالمی سطح پر نئی کشیدگی کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر ممکنہ حملے کا واضح اشارہ دے کر خطے میں ایک نئے بحران کی بنیاد رکھ دی ہے۔
آسٹریلوی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں نیتن یاہو نے کہاکہ اگر آیت اللہ خامنہ ای کو ہدف بنایا جاتا ہے تو یہ اقدام جنگ کو بڑھانے کے بجائے ختم کرنے میں مددگار ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں ایران کی جانب سے اسرائیل کا ایک اور ایف 35 جہاز مار گرانے کا دعویٰ
آسٹریلوی ٹی وی اینکر کی جانب سے نیتن یاہو سے پوچھا گیا ’کیا آپ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟‘ جس کے جواب میں نیتن یاہو نے نہ صرف براہِ راست انکار سے گریز کیا بلکہ کہا ہم وہی کریں گے جو ضروری ہوگا۔
اس بیان نے ایران کے اعلیٰ ترین مذہبی و سیاسی رہنما کے قتل کی کھلی دھمکی کے تاثر کو جنم دیا ہے۔
اس انکشاف سے ایک روز قبل غیر ملکی خبررساں ادارے نے رپورٹ کیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کی جانب سے آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کرنے کے منصوبے کو ویٹو کر دیا تھا۔ امریکی خفیہ اداروں اور سیکیورٹی عہدیداروں نے بھی اس قسم کے اقدام کو سیاسی طور پر خطرناک اور انتہائی اشتعال انگیز قرار دیا تھا۔
امریکی عہدیداروں نے کہا کہ ہم دشمن کی سیاسی قیادت کو نشانہ بنانے کے حق میں نہیں، کیونکہ اس سے جنگ ناقابلِ کنٹرول سطح تک پہنچ سکتی ہے۔
اسرائیلی سیکیورٹی حلقے پہلے ہی اس بات کا عندیہ دے چکے ہیں کہ اگر ایران کی جانب سے جارحیت میں اضافہ ہوا تو آیت اللہ خامنہ ای سمیت ایرانی قیادت پر براہِ راست حملہ کیا جا سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بیانات محض دھمکیاں نہیں، بلکہ اسرائیل کی اس حکمت عملی کی جھلک ہیں جس کا مقصد ایران کے دفاعی اور سیاسی نظام کی ریڑھ کی ہڈی کو نشانہ بنانا ہے۔
ایران کا ردعمل اور خطے پر اثرات
ایرانی حکومت نے اس بیان پر فوری ردعمل تو نہیں دیا، مگر سرکاری میڈیا اور انقلابی حلقوں میں شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ایرانی ذرائع ابلاغ نے نیتن یاہو کو دہشت گردی پر اکسانے والا عالمی مجرم قرار دیا ہے۔
ایرانی پاسداران انقلاب کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش کا مطلب پورے خطے کو آگ میں جھونکنا ہوگا۔
اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے ممکنہ طور پر ایسے کسی اقدام کی صورت میں شدید مذمت اور ثالثی کی کوشش کریں گے، تاہم خدشہ ہے کہ حالات تیزی سے بڑے پیمانے کی جنگ میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں اس سے قبل کہ دیر ہو جائے ایران کو کشیدگی کم کرنے پر بات کرنی چاہیے، ٹرمپ
نیتن یاہو کے بیان نے دنیا کو خبردار کر دیا ہے کہ اب معاملہ صرف میزائلوں یا جوہری تنصیبات تک محدود نہیں رہا، بلکہ شخصی ٹارگٹس تک پہنچ چکا ہے۔ اگر آیت اللہ خامنہ ای پر حملے کی کوشش کی گئی، تو یہ عالمی سطح پر ایک نیا خطرناک موڑ ہوگا جس کے نتائج پوری دنیا کو بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیلی وزیراعظم آیت اللہ خامنہ ای ایرانی سپریم لیڈر حملے کا اشارہ نیتن یاہو وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم ا یت اللہ خامنہ ای ایرانی سپریم لیڈر حملے کا اشارہ نیتن یاہو وی نیوز آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے نیتن یاہو
پڑھیں:
وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان سے ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے ملاقات کی جس میں پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تجارت اور اقتصادی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے ایرانی سفیر کو پاکستان و ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن کے 22ویں اجلاس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی اور ایرانی کمپنیوں اور سرکاری اداروں کو ’’فوڈ ایگ‘‘ نمائش میں شرکت کی دعوت دی، جو 25 سے 27 نومبر 2025 تک کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقد ہوگی۔ جام کمال نے تجویز دی کہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ اور زاہدان کے گورنر کی اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کا اہتمام کیا جائے تاکہ سرحدی علاقوں میں تجارت اور عوامی فلاح و بہبود کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بحری امور، ریلوے اور مواصلات کے وزراء کو بھی ایران مدعو کیا جائے تاکہ باہمی تعاون کے امکانات کا جائزہ لیا جا سکے۔ ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے دوطرفہ تجارت میں پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ایران نے پاکستان سے 4 لاکھ ٹن چاول کی درآمد مکمل کر لی ہے جبکہ اب وہ مویشیوں کی خوراک اور مکئی کی خریداری کے لیے تیار ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مثبت پیشرفت سے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔