اسرائیل اپنے اقدامات سے اپنا وجود خطرے میں ڈال رہا ہے، رجب طیب اردوان
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کی غیر محدود حمایت کے ساتھ اسرائیل، ایران پر حملے کرتا ہے، غزہ کو تباہ کرتا ہے اور خطے کے ہر ملک کو دھمکاتا ہے، دراصل خود نہیں جانتا کہ وہ کیا کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل اپنے اقدامات سے اپنے وجود کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کی غیر محدود حمایت کے ساتھ اسرائیل، ایران پر حملے کرتا ہے، غزہ کو تباہ کرتا ہے اور خطے کے ہر ملک کو دھمکاتا ہے، دراصل خود نہیں جانتا کہ وہ کیا کر رہا ہے، شاید وہ مستقبل میں اپنی غلطی کا ادراک کرے، لیکن ہمیں خدشہ ہے کہ تب تک بہت دیر ہو چکی ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اس خطے میں کوئی بھی ملک صرف اپنی سرحدوں اور انتظام تک محدود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہزاروں سال پر محیط گہرے تعلقات کی بنا پر، اس خطے میں پیش آنے والا ہر واقعہ تمام معاشروں کو قریب سے متاثر کرتا ہے، ان پر اثر انداز ہوتا ہے اور اس کے درمیانی اور طویل مدتی نتائج سامنے آتے ہیں۔ رجب طیب اردوان نے مزید کہا کہ درحقیقت، فلسطینی عوام اور ان کی سرزمین پر حملہ محض وہاں کے چند ملین افراد تک محدود واقعہ نہیں ہے، اسی طرح ایرانی سرزمین اور عوام پر حملہ صرف ایرانی ریاست کا معاملہ نہیں ہے۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ ان حقائق کو نظرانداز کر کے اٹھایا جانے والا ہر قدم مستقبل میں دیگر تباہیوں کو دعوت دے گا، اسرائیل ہر ظلم، ہر خونریزی اور ہر انسانیت کے خلاف جرم کے ساتھ مرحلہ وار اپنی ہی بقا اور اپنے معاشرے کے مستقبل کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رجب طیب اردوان نے کرتا ہے کہا کہ رہا ہے
پڑھیں:
شہباز شریف کی رجب طیب اردوان اور الہام علیوف کے ساتھ خوشگوار ملاقات، چہل قدمی
عالمی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے درمیان بڑھتی قربت کا یہ سفارتی انداز ایک تازہ ہوا کا جھونکا ہے جس میں سیاست کم، انسانیت اور خلوص زیادہ جھلکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ای سی او سربراہی اجلاس کے بعد خانکندی کی فضاؤں میں ایک دلکش منظر دیکھنے کو ملا جب وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف، ترک صدر رجب طیب اردوان اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے ایک ساتھ چہل قدمی کی، باتیں کیں اور دوستی کے جذبے کو ہاتھوں کی زنجیر میں پرو دیا۔ آذربائیجان کے صدر علیوف نے مہمانوں کو نہ صرف خانکندی کی تاریخی عمارتوں سے متعارف کرایا بلکہ خود راہنمائی کرتے ہوئے شہر کی تاریخ کے دلکش اوراق بھی کھولے۔
تینوں راہنما روایتی پروٹوکول سے ہٹ کر بےتکلف انداز میں ہنستے مسکراتے، گھومتے پھرتے نظر آئے، غیر رسمی انداز میں کی گئی گفتگو میں دوستی، اخوت اور علاقائی اتحاد کی جھلک نمایاں رہی۔ بات صرف چہل قدمی تک محدود نہ رہی، صدر علیوف، وزیرِ اعظم شہباز شریف کو ذاتی طور پر ڈرائیو کرتے ہوئے تاریخی شہر "شوشا" لے گئے جہاں ظہرانے کا اہتمام کیا گیا تھا، یہ لمحہ سفارتکاری سے کہیں آگے ایک ذاتی تعلق، ایک بھائی چارے کی علامت تھا۔
عالمی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے درمیان بڑھتی قربت کا یہ سفارتی انداز ایک تازہ ہوا کا جھونکا ہے جس میں سیاست کم، انسانیت اور خلوص زیادہ جھلکتا ہے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف آذربائیجان کا 2 روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔