امریکا:ویسٹ ورجینیا میں بارش اور سیلاب سے تباہی‘ 5افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ریاست ویسٹ ورجینیا کے علاقوں میں شدید بارشوں کے بعد سیلاب سے 5 افراد ہلاک جبکہ 3 افراد لاپتا ہو گئے۔ ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں لاپتہ افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔حکام کے مطابق اوہائیو کاؤنٹی اور ویلنگ کے مختلف حصوں میں صرف آدھے گھنٹے کے اندر شدید بارش ہوئی، جس کے بعد ندی نالے بھر گئے اور گاڑیاں پانی میں بہ گئیں۔بنیادی ڈھانچے کو نقصان کے باعث کئی جگہوں پر امداد تاخیر کا شکار ہوئی۔ سیلاب کے باعث شہریوں کو درختوں پر پناہ لینی پڑی، گاڑیاں ندیوں میں بہ گئیں، سڑکیں، پل، قدرتی گیس لائنز اور دیگر بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا۔ ویلنگ اور قریبی علاقوں میں ڈھائی ہزار سے زائد گھروں کی بجلی منقطع ہوگئی۔اسی طرح میرین کاؤنٹی میں بھی تیز بارش کے بعد سیلاب آیا، جس سے کئی گھروں، سڑکوں اور پلوں کو شدید نقصان پہنچا۔ حکام کا کہنا ہے کہ مقامیہیلپ لائن کو اب تک 165 سے زائد ایمرجنسی کالز موصول ہوچکی ہیں۔ گورنر پیٹرک موریسی نے اوہائیو اور میریئن کاؤنٹی میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے اور نیشنل گارڈ کو امدادی سرگرمیوں کے لیے متحرک کر دیا گیا ہے، انہوں نے اس صورتحال کو یونیکورن ایونٹ قرار دیا۔ریسکیو حکام کے مطابق امدادی ٹیمیں دریا کناروں، زیرِ آب گاڑیوں اور ملبے کی تلاش میں مصروف ہیں، ڈرونز، سرچ ڈاگز اور سوئفٹ واٹر ریسکیو ٹیمیں بھی ان آپریشنز کا حصہ ہیں۔گورنر پیٹرک موریسی نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ ہم بینکوں کو تلاش کر رہے ہیں، ہم ڈوبی ہوئی گاڑیوں کو تلاش کر رہے ہیں، جو بھی ہمیں ملتا ہے اسے ریسکیو کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں ہم ڈرون، سراغ رساں کتوں اور سوئفٹ واٹر پرسنز کا استعمال کر رہے ہیں، اور ہمارے پاس ایسی ٹیمیں منظم ہیں جو ان سیکٹرز کو تلاش کر رہی ہیں جہاں سے ہم لاپتا ہونے والے کسی کو بھی بازیافت کرسکتے ہی۔
ویسٹ ورجینیا میں سیلاب کے دوران گاڑیاں پانی میں بہ رہی ہیں
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا نے کیریبین سمندر میں ایک اور مبینہ منشیات بردار کشتی کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا، جس میں سوار تین افراد ہلاک ہوگئے۔
امریکی وزیرِ دفاع کے مطابق یہ کارروائی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر ہفتے کے روز بین الاقوامی پانیوں میں کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ نشانہ بنائی گئی کشتی امریکی انٹیلی جنس اداروں کی نگرانی میں تھی اور اس کے بارے میں معلومات تھیں کہ وہ منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہے۔
پیٹ ہیگسیتھ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ X پر جاری بیان میں کہا کہ “امریکی محکمہ جنگ نے صدر ٹرمپ کی ہدایت پر ایک اور ڈیزگنیٹڈ ٹیررسٹ آرگنائزیشن (DTO) کی منشیات بردار کشتی پر مہلک حملہ کیا۔ کشتی میں سوار تین نر نارکو-دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ امریکی فورسز محفوظ رہیں۔”
امریکی حکام کے مطابق ستمبر سے اب تک امریکا کی جانب سے منشیات اسمگلنگ کے خلاف 12 سے زائد فضائی حملے کیے جاچکے ہیں، جن میں زیادہ تر کارروائیاں کیریبین اور بحرالکاہل میں کی گئیں۔ ان کارروائیوں میں کم از کم 64 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی قانونی ماہرین نے ان حملوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے امریکا کے طرزِ عمل پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی پانیوں میں مبینہ طور پر منشیات بردار کشتیوں پر میزائل حملے عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ٹرک نے بھی ان حملوں کو “ناقابلِ قبول” قرار دیتے ہوئے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے مطابق امریکا کی جانب سے کی جانے والی یہ کارروائیاں “ماورائے عدالت قتل” کے زمرے میں آتی ہیں، لہٰذا ان کا فوری جائزہ لیا جانا چاہیے۔
انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ حملے ثبوت یا عدالتی عمل کے بغیر کیے جا رہے ہیں تو انہیں بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بجائے “ریاستی طاقت کے ناجائز استعمال” کے طور پر دیکھا جائے گا۔