ایران میں پھنسے مزید 40 طلباء کو تفتان بارڈر پہنچا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
بلوچستان کے ایران سے ملحقہ تفتان بارڈر سے ایران میں پھنسے پاکستانیوں کا انخلا جاری ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر نعیم قاسم شاہوانی نے بتایا کہ 12 طالبات سمیت مزید 40 طلباء کو تفتان بارڈر پہنچا دیا گیا۔
اُنہوں نے بتایا کہ ایران کے مختلف شہروں سے آج مزید پاکستانیوں کو تفتان بارڈر پہنچایا جائے گا۔
ایران سے پاکستانی باشندوں کے انخلا کا عمل جاری ہے۔ اس حوالے سے تفتان پر بارڈر حکام کا کہنا ہے کہ آج 180 پاکستانیوں نے باڈر کراس کیا۔
نعیم قاسم شاہوانی نے بتایا کہ گزشتہ روز 251 مسافروں کو تفتان پہنچایا گیا تھا۔
اُنہوں نے بتایا کہ پاکستان پہنچنے والے مسافروں کو اپنے اپنے شہروں میں بھیجنےکے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
بارڈر حکام کے مطابق ایران اسرائیل جنگ کے باعث سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں اور ایران جانے والے پاکستانیوں کی امیگریشن بند ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تفتان بارڈر نے بتایا کہ
پڑھیں:
سندھ میں کم از کم ماہانہ اُجرت 40 ہزار روپے مقرر، نوٹیفکیشن جاری
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سندھ حکومت نے صوبے بھر کے تمام صنعتی و تجارتی اداروں میں کام کرنے والے مزدوروں کے لیے کم از کم ماہانہ اُجرت 40 ہزار روپے مقرر کرنے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جو یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر محنت سندھ شاہد تھہیم کا کہنا ہے کہ نیم ہنر مند افراد کی ماہانہ اُجرت 41,380 روپے، ہنر مندوں کی اُجرت 49,628 روپے اور اعلیٰ ہنر مند کی اُجرت 51,745 روپے مقرر کی ہے۔
یہ اُجرت تمام رجسٹرڈ و غیر رجسٹرڈ صنعتی و تجارتی اداروں پر یکساں لاگو ہوگی جب کہ مرد و خواتین مزدوروں کو برابری کی بنیاد پر اُجرت دی جائے گی۔ ایسے تمام ادارے جہاں مزدوروں کو فی گھنٹہ اُجرت دی جاتی ہے انہیں کم از کم 192 روپے فی گھنٹہ ادائیگی یقینی بنانا ہوگی۔
راولپنڈی؛ شادی شدہ بیٹے کی والدہ سے نازیبا حرکات، ملزم گرفتار
ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت مزدور دوست پالیسیوں پر گامزن ہے اور مزدوروں کی فلاح و بہبود، مناسب اُجرت اور بہتر ماحول کو یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کر رہے ہیں۔ کم از کم اُجرت میں اضافے کا مقصد مہنگائی کے دباؤ کو کم کرنا اور مزدور طبقے کو باعزت زندگی فراہم کرنا ہے۔
محکمہ محنت صنعتکاروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور لیبر قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے گا۔
مزید :