data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)ایم کیو ایم کے اراکین سندھ اسمبلی نے اسلام آباد چوک گیس سلنڈر دھماکے اور اس کے نتیجے میں ایک بچے کے جاں بحق ہونے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ پولیس سول ڈیفنس اور دیگر ادارے اپنی ذمہ داری پوری کرتے تو یہ واقعہ رونما نہیں ہوتا ،گزشتہ سال گیس سلنڈر کے نتیجے میں سانحہ پریٹ آباد کے بعد ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی نے اسمبلی سے لیکر ہر فورم پر آواز اٹھائی اور اس کے انتظامیہ کے اجلاسوں کے بعد کاروبار کے لیے ایس او پیز طے ہوئیں لیکن بیوروکریسی نے اس میں رخنہ اندازی کر کے دیگر اداروں و با اثر شخصیات کے دبا و رشوت ستانی کے باعث تھوڑے عرصے بعد جگہ جگہ ایس او پیز کے بغیر کاروبار شروع ہو گئے ،حیدرآباد میں گیس کی لوڈ شیڈنگ ہے ،نئے گیس کنکشن پر پابندی ہے ،شام سے رات گئے تک کھانے پینے کی اشیا کا کاروبار کرنے والوں اور گھریلو استعمال کے لیے بڑے پیمانے پر گیس سلنڈر کی ضرورت ہوتی ہے، حق پرست اراکین سندھ اسمبلی و دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مدد سے ایس او پیز طے کی گئیں تھیں کہ فلنگ کے بجائے سیل پیک سلنڈر فروخت کئے جائیں گے لیکن متعلقہ اتھارٹیز و بااثر شخصیات نے ایس او پیز کی دھجیاں اڑا دیں اور یہ جان لیوا کاروبار ملی بھگت سے دوبارہ شروع ہو گیا، حق پرست اراکین سندھ اسمبلی نے مطالبہ کیا کہ ان ایس او پیز کی دھجیاں اڑانے والوں کا محاسبہ کیا جائے کہ کیوں عوام کی جان سے کھیلنے کی اجازت دی گئی ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایس او پیز گیس سلنڈر

پڑھیں:

امریکا میں خسرہ دوبارہ سر اٹھانے لگا، کیسز 33 سال کے بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

امریکا میں خسرہ  کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جو گزشتہ 33 سالوں کا بلند ترین سطح ہے۔

رواں سال کے آغاز سے اب تک ملک بھر میں تقریباً 1,300 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ٹیکساس ہے جہاں کل رپورٹ شدہ کیسز کا تقریباً 3 چوتھائی حصہ یعنی 75 فیصد سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پھیپھڑوں کی جان لیوا بیماری کے خلاف ویکسین منظور

واضح رہے کہ امریکا میں سن 2000 ہزار میں اس مہلک بیماری کے خاتمے کا اعلان کردیا گیا تھا۔ کسی بھی بیماری کے ‘خاتمے’ کا مطلب یہ ہے کہ بیماری مسلسل 12 مہینوں تک مقامی طور پر نہیں پھیلی ہو۔ اگرچہ 2000 کے بعد بھی وقتاً فوقتاً چھوٹے پیمانے پر خسرہ کے کیسز سامنے آتے رہے ہیں لیکن حالیہ تعداد ماضی کی بڑی وباؤں سے کہیں کم ہے۔ مثال کے طور پر 1990 میں 27,000 جبکہ 1964 میں 450,000 خسرہ کے کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

خسرہ کی ویکسین 1963 میں متعارف کروائی گئی جس کے بعد اس بیماری کے خلاف جنگ میں اہم پیش رفت ہوئی اور ہر سال ہزاروں اموات کو روکا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: گلگت: کتوں کے کاٹنے سے اموات میں اضافہ، ویکسین نایاب

تاہم امریکا میں ویکسین سے متعلق ماہرین کی پریشانی میں اضافہ ہوا ہے۔ پبلک ہیلتھ کے ماہرین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ ویکسین کی شرح میں کمی سے خسرہ جیسے مہلک مگر قابلِ روک تھام امراض ایک بار پھر سر اٹھا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ویکسین لگوانے کی شرح میں کمی سے ملک بھر میں بعض علاقوں میں ایسے ‘خطرناک خلا’ پیدا ہو گئے ہیں جہاں لوگوں میں اجتماعی مدافعت موجود نہیں اور بیماری کو پھیلنے سے روکنا مشکل ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا بیماری پبلک ہیلتھ خسرہ وبا

متعلقہ مضامین

  • انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں مزید کمی ریکارڈ
  • پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا مثبت زون میں آغاز
  • انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں کمی کا رجحان برقرار
  • اراکین اسمبلی کو سزا، جمہوریت کے لئے افسوس کا دن ہے،بیرسٹر گوہر
  • خیبرپختونخوا سینیٹ الیکشن: ثانیہ نشتر کی خالی نشست پر مشال یوسفزئی سینیٹر منتخب
  • خیبرپختونخوا؛سینیٹ کا ضمنی الیکشن، مشال یوسفزئی 86ووٹ لے کر سینیٹر منتخب
  • پختونخوا؛ وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر ملاقات بے نتیجہ،  سینیٹ الیکشن کی پولنگ تاخیر سے شروع
  • خیبرپختونخوا میں سینیٹ کی خالی نشست پر ضمنی الیکشن کیلئے پولنگ کا آغاز، پہلا ووٹ سپیکر نے کاسٹ کیا
  • ملک ٹرمپ سے نریندر مودی کی دوستی کا خمیازہ بھگت رہا ہے، کانگریس
  • امریکا میں خسرہ دوبارہ سر اٹھانے لگا، کیسز 33 سال کے بلند ترین سطح پر پہنچ گئے