چین میں شہروں کی تجدید سےعوامی زندگی اور ثقافت کا دوہرا فروغ
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
بیجنگ :حالیہ دنوں بیجنگ میں دا جی شیانگ نامی ایک تجارتی کمپلیکس کا افتتاح ہوا ،جس نے پہلے ہی دن دو لاکھ افراد کواپنی جانب متوجہ کیا۔ داجی شیانگ روایتی عمارتوں کی تزئین و آرائش کی بنیاد پر بنایا گیا ہے اور یہ چین میں شہروں کی تجدید کے منصوبے کی تازہ ترین مثال ہے، جس میں “تاریخی عمارتیں ریڑھ کی ہڈی اور جدید تجارت روح ” کے حیثیت رکھتے ہیں۔ چھنگ دو شہر کی “کھوان زائی شیانگ زی” نامی گلیوں سے لے کر شنگھائی میں’’تھیان زی فانگ‘‘گلیوں تک، بے شمار شہروں کی تجدید میں عوامی زندگی اور ثقافتی وراثت میں بہتری کی ہم آہنگ تصویرتشکیل دی گئی ہے ۔ شہری تجدید کی معاشی قدر کو موجودہ انفراسٹرکچر کی بحالی’’ اور‘‘ اختراعی ترقی کی تلاش‘‘ کے ذریعے بڑھایا جا رہا ہے۔ ایک طرف، غیر فعال زمین کا دوبارہ استعمال اور پرانی عمارتوں کی تزئین و آرائش نہ صرف زیر زمین پائپ نیٹ ورکس اور عوامی مقامات جیسے بنیادی ڈھانچے کی خامیوں کو پورا کرتی ہے، بلکہ “ثقافت + کھپت” کی متنوع کاروباری شکل کو بھی جنم دیتی ہے – چھنگ دو کی کھوان زائی شیانگ زی” گلیوں میں منگ اور چھینگ شاہی خاندانوں کی قدیم گلیوں کو خصوصی ریستورانوں اور ثقافتی اور تخلیقی کاروباری سرگرمیوں کے ساتھ گہرائی سے ضم کیا گیا، اور شنگھائی “تھیان زی فانگ”میں روایتی مقامی عمارتوں میں آرٹ اسٹوڈیوز، تخلیقی ریستورانوں اور مخصوص دکانوں جیسے جدید طرز کی کاروبار کو ہم آہنگ کیا گیا جو روایتی مقامات اور جدید کھپت کے امتزاج کو ظاہر کرتے ہیں۔ دوسری طرف ، تجدید میں سبز اور کم کاربن ٹیکنالوجیز اور اسمارٹ سٹی سلوشنز کا اطلاق صنعتی اپ گریڈنگ کے لئے “بوسٹر” بن رہا ہے۔عمارتوں کی توانائی کی بچت اور تزئین و آرائش سے لے کر اسمارٹ کمیونٹی مینجمنٹ سسٹم تک ، شہری تجدید سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی اور معاشی تبدیلی کے لئے ایک آزمائشی میدان بن گیا ہے۔ ثقافت اپنے اندر شہر کی منفرد یاد رکھتی ہے ، اور تجدید تاریخ اور دور حاضر کے مابین ایک مکالمہ ہے۔ شہری تجدید میں، تاریخ و ثقافت کا تحفظ اور وراثت ایک اتفاق رائے بن رہے ہیں.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی تزئین و ا رائش شہروں کی تجدید تجدید کے شہر کی رہی ہے کے لیے کے لئے گیا ہے
پڑھیں:
امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
کلیولینڈ کلینک کے ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکا کی آبادی کا تقریباً 5 فیصد حصہ یعنی قریب 1 کروڑ 70 لاکھ افراد، ایسے جینیاتی تغیرات (میوٹیشنز) کے حامل ہیں جو کینسر کے خطرات کو بڑھا سکتے ہیں اور یہ لوگ اپنی حالت سے لاعلم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک بلڈ ٹیسٹ سے 50 اقسام کے کینسر کی تشخیص ابتدائی اسٹیج پر ہی ممکن ہوگئی
ریسرچ جرنل جے اے ایم اے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ جینیاتی تبدیلیاں محض ان افراد تک محدود نہیں جو کینسر کی خاندانی ہسٹری رکھتے ہیں، بلکہ بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جو بظاہر خطرے کی فہرست میں شامل نہیں تھے۔
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جوشوا آربزمین کے مطابق جینیاتی ٹیسٹنگ عموماً انہی افراد کے لیے کی جاتی رہی ہے جن کے خاندان میں کینسر کی تاریخ موجود ہو یا جن میں علامات ظاہر ہوں، تاہم تحقیق سے معلوم ہوا کہ بڑی تعداد ان افراد کی بھی ہے جن میں خطرناک جینز پائے گئے مگر وہ روایتی کیٹیگری میں نہیں آتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: نئی دوا پروسٹیٹ کینسر کے مریضوں میں اموات 40 فیصد تک کم کرنے میں کامیاب
ان کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال قبل ازوقت تشخیص اور بچاؤ کے مواقع ضائع ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔
تحقیق میں 70 سے زائد عام کینسر سے متعلق جینز کا تجزیہ کیا گیا جس میں 3 ہزار 400 سے زیادہ منفرد جینیاتی تغیرات رپورٹ کیے گئے۔ ان تبدیلیوں کے باعث کینسر کا خطرہ طرزِ زندگی، خوراک، تمباکو نوشی یا ورزش سے قطع نظر بڑھ سکتا ہے، یعنی صحت مند زندگی گزارنے والے افراد بھی جینیاتی طور پر خطرے میں ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں بریسٹ کینسر تیزی سے پھیلنے لگا، ایک سال میں 5 ہزار کیسز سامنے آنے کی وجہ آخر کیا ہے؟
ریسرچ میں شریک ماہر یِنگ نی کا کہنا ہے کہ ان جینیاتی تغیرات کی بہتر سمجھ کینسر کے خدشات کو جانچنے کے لیے محض خاندانی تاریخ یا طرزِ زندگی پر انحصار کرنے کے بجائے زیادہ واضح راستہ فراہم کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق تحقیق اس بات کو مزید تقویت دیتی ہے کہ کینسر سے بچاؤ کے لیے باقاعدہ اسکریننگ جیسے میموگرام اور کولونوسکوپی کو عام اور باقاعدہ طبی نظام کا حصہ بنانا ناگزیر ہو چکا ہے، کیونکہ لاکھوں افراد ظاہری صحت کے باوجود جینیاتی طور پر خطرے میں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا جینیاتی تغیر جے اے ایم اے کلیولینڈ کلینک کینسر