جنگی صورتحال، عمران خان نے احتجاجی تحریک موخر کردی
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے عالمی جنگی حالات کے پیش نظر احتجاجی تحریک 2 ہفتے کے لیے مؤخر کردی ہے۔
منگل کو اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے اہلخانہ کی ملاقات ہوئی جو ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ کانفرنس روم میں کروائی گئی ملاقات میں صحت، زیر سماعت اپیلوں اور پی ٹی آئی کی ملک بھر میں تحریک کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ ملاقات کے بعد بانی پی ٹی آئی کی بہنیں نورین نیازی اور عظمیٰ خانم جبکہ بشریٰ بی بی کی بھابھی مہرالنساء احمد اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگئیں۔
عمران خان سے ملاقات کے بعد ان کی بہن نورین نیازی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج بڑی مشکل سے ملاقات کی اجازت دی گئی کیونکہ گزشتہ ایک ہفتے سے عمران خان کی کسی سے ملاقات نہیں ہوئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان دنیا کے حالات سے متعلق مکمل طور پر آگاہ ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ عالمی حالات کا اثر پاکستان پر پڑے گا اس لیے تمام پاکستانیوں کو اس وقت متحد ہونا چاہیے۔ اور اسی تناظرمیں عمران خان نے احتجاجی تحریک کو 2 ہفتے کے لیے موخر کرنے کی ہدایت دی ہے۔
نورین خان نے خیبر پختونخوا کے بجٹ سے متعلق بتایا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ بجٹ مشاورت کے بعد ہی پاس کیا جائے گا۔
نورین نیازی نے مزید بتایا کہ عمران خان نے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور، تیمور جھگڑا، مزمل اسلم اور شبلی فراز کو ملاقات کے لیے طلب کیا ہے اور ان سے مشاورت کے بعد ہی کے پی کا بجٹ منظور کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
عمران خان سیاسی قیدی ہیں، رہائی کیلئے تحریک جاری رکھیں گے، وزیراعلیٰ پختونخوا
پشاور:وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ عمران خان سیاسی قیدی ہیں، انکی رہائی کے لئے سیاسی تحریک جاری رکھیں گے۔
کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے نو منتخب صدر کاظم خان کی قیادت میں کونسل کے وفد سے ملاقات میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بڑی سیاسی تحریک کے لئے ورکرز کو موبلائز کر رہے ہیں، اس مقصد کے لئے مقامی سطح پر جلسے منعقد کئے جا رہے ہیں، عمران خان کے بیانیے نے عوامی مقبولیت حاصل کی ہے اسے ختم نہیں کیا جاسکتا۔
سی پی این ای کے وفد نے وزیر اعلیٰ کو اگلے مالی سال کے لئے سرپلس بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد پیش کی۔ ملاقات میں مقامی اخبارات کو درپیش مسائل، اشتہارات کی مد میں واجبات کی ادائیگی اور صوبائی حکومت کی کارکردگی سے متعلق گفتگو کی گئی۔
علی امین گنڈاپور نے وفد کو بتایا کہ اشتہارات کی مد میں اخبارات کے بقایاجات کی ادائیگیوں کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں گے۔ سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کے اس دور میں بھی اخبارات کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں، ہم بانی چیئرمین کے وژن کے مطابق آزادی صحافت پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔ ملک میں آزادی صحافت اور اخباری صنعت کی ترقی میں سی پی این ای کا اہم کردار رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو خزانے میں صرف 18 دنوں کی تنخواہ کے پیسے تھے، ہم نے بہتر مالی نظم و ضبط اور موثر مانیٹرنگ کے ذریعے 250 ارب روپے اضافی آمدن پیدا کی، یہ رقم پہلے بھی سسٹم میں موجود تھی مگر ضائع ہو رہی تھی، صوبے کے اپنے محصولات 125 ارب روپے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے قرض اتارنے کے لئے 150 ارب روپے کا ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈ قائم کیا ہے، اگلے مالی سال کے دوران اس فنڈ میں مزید 150 ارب روپے کی سرمایہ کاری کریں گے، سالانہ ترقیاتی پروگرام کا تھرو فارورڈ ساڑھے 13 سال کا تھا جسے کم کر کے چار سال تک لے آئے، گزشتہ پندرہ سالوں کے دوران ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل نہ ہونے کے باعث لاگت میں اضافے سے 450 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ ہم نے رواں مالی سال کے دوران نئے منصوبوں کے بجائے جاری منصوبوں کی تکمیل پر توجہ دی ہے، گزشتہ ایک سال کے دوران صوبے میں 541 ترقیاتی منصوبے مکمل کئے کئے۔
انکا کہنا تھا کہ اگلے مالی سال کے لئے ہم نے ایک متوازن بجٹ پیش کیا ہے، نئے مالی سال کا ترقیاتی پروگرام اگلے تین برس کے لئے ایک بنیاد فراہم کرے گا، نئے ترقیاتی پروگرام میں شامل منصوبے اگلے تین سالوں میں ہی مکمل کیے جائیں گے، ہم نے گزشتہ 15 ماہ کے دوران سرکاری جامعات سمیت مختلف اداروں کے 72 ارب روپے کے بقایاجات ختم کیے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو صحت کارڈ کی مد میں 17 ارب روپے بقایا جات تھے، ہم نے نہ صرف صحت کارڈ کو دوبارہ بحال کیا بلکہ اس کا دائرہ بھی وسیع کیا، مؤثر مانیٹرنگ سے ہم نے 13 ارب روپے سالانہ کی بچت کی، پہلے صحت کارڈ کے تحت سرکاری اسپتالوں میں 25 اور پرائیویٹ اسپتالوں میں 75 فیصد علاج کرایا جاتا تھا، ہم نے سرکاری اسپتالوں میں علاج معالجے کے معیار کو بلند کیا، درکار آلات فراہم کیے، ان اقدامات کے نتیجے میں اب صحت کارڈ کے تحت 71 فیصد علاج سرکاری اسپتالوں میں کرایا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے گزشتہ 15 ماہ کے دوران مستحق خاندانوں میں 20 ارب روپے رمضان اور عید پیکج کی صورت میں تقسیم کیے، جہیز فنڈ کی رقم 25 ہزار سے بڑھا کر ڈھائی لاکھ کر دی، اگلے مالی سال کے سالانہ صوبائی ترقیاتی پروگرام کے لیے 195 ارب روپے مختص کیے جسے بڑھا کر 250 ارب تک لے جائیں گے، رواں مالی سال صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 120 ارب روپے مختص تھے جو تمام ریلیز کیے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران ہی اے ڈی پلس کی صورت میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مزید 35 ارب روپے جاری کیے، مائننگ کے شعبے سے حاصل ہونے والی رائلٹی 5.5 ارب روپے سے بڑھ کر 12 ارب سالانہ ہو گئی۔ اگلے مالی سال کے دوران سیمنٹ انڈسٹری سے حاصل ہونے والی رائلٹی 2.5 ارب روپے سالانہ سے بڑھ کر پونے 8 ارب روپے ہو جائے گی۔ گزشتہ 15 مہینوں میں ہم نے ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو میں 50 فیصد اضافہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے آئی ایم ایف کے سو فیصد اہداف پورے کئے ہیں، صنعتی شعبے کی ترقی کے لیے صنعتوں کو مقامی سطح پر پیدا ہونے والی بجلی رعایتی نرخوں پر فراہم کریں گے، اس مقصد کے لیے پاور ٹرانسمشن لائن بچھانے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں، اگلے تین برس میں صوبائی حکومت کے 800 میگاواٹ پن بجلی کے منصوبے مکمل ہونگے۔ ایک لاکھ 32 ہزار مستحق گھرانوں کو مفت اور آدھی قیمت پر سولر سسٹم فراہم کر رہے ہیں۔