خان یونس میں امدادی سائٹ پر اسرائیلی ٹینکوں سے شیلنگ، کم از کم 51 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جون 2025ء) غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق جنوبی غزہ پٹی میں خان یونس کے علاقے میں ایک ٹرک کے نزدیک امداد کے حصول کے لیے اکٹھے ہونے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی ٹینکوں کی شیلنگ سے کم از کم 51 فلسطینی ہلاک ہو گئے جبکہ 200 سے زائد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
غزہ پٹی کی سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے منگل کے روز خان یونس میں امداد کی تقسیم کے ایک مقام کے قریب جمع ہونے والے کم از کم51 افراد کو ہلاک کر دیا۔
شہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ یہ ہلاکتیں اس وقت ہوئیں، جب ہزاروں فلسطینی صبح کے وقت ایک خیراتی امدادی مرکز میں آٹا لینے کے لیے جمع تھے۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا، ''اسرائیلی ڈرونز نے شہریوں پر فائرنگ کی۔ چند منٹ بعد اسرائیلی ٹینکوں نے شہریوں پر کئی گولے داغے، جس سے بڑی تعداد میں لوگ ہلاک اور زخمی ہو گئے۔
‘‘اسرائیلی فوج نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
عینی شاہدین کے بیاناتطبی ماہرین نے مقامی رہائش رکھنے والے ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے حوالے سے بتایا کہ خان یونس کی مشرقی سڑک پر فلسطینیوں کا ایک ہجوم ایک امدادی ٹرک کے انتظار میں کھڑا تھا، جس پر اسرائیلی ٹینکوں نے گولے داغے، جس کے نتیجے میں کم از کم 51 افراد ہلاک اور 200 زخمی ہو گئے۔
بیس زخیموں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔خان یونس کے اس علاقے میں موجود عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی ٹینکوں نے کم از کم دو گولے داغے۔ اطلاعات کے مطابق وہاں ہزاروں افراد امدادی سامان والے ٹرکوں کی آمد کے منتظر تھے۔ اس واقعے کے بعد مقامی ناصر ہسپتال کے وارڈز ہلاک ہونے والوں کی لاشوں سے بھر گئے اور جگہ کی کمی کے باعث طبی عملے کو لاشیں راہداریوں میں رکھنا پڑیں۔
سترہ جون منگل کے روز پیش آنے والا یہ ہلاکت خیز واقعہ تقریباﹰ روزانہ کی بنیاد پر امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے زیر انتظام غزہ میں امداد کی تقسیم کے مقامات پر ہونے والی خونریزی کے سلسلے کا تازہ ترین واقعہ ہے۔
محکمہ صحت کے مقامی حکام نے بتایا کہ پیر کے روز کم از کم 23 افراد اس وقت اسرائیلی گولیوں کا نشانہ بنے، جب وہ جنوبی غزہ پٹی کے علاقے رفح میں غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کی ایک امدادی سائٹ کے قریب پہنچے تھے۔
دریں اثناء پیر کو جی ایچ ایف کی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ اس کی طرف سے خوراک کی تقسیم کے چار مختلف مقامات پر 30 لاکھ سے زیادہ 'کھانے کے پیکٹ‘ تقسیم کیے گئے تاہم اس دوران کسی قسم کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
اسرائیل کا رد عملاسرائیلی فوج کی جانب سے پیر کے روز فائرنگ کی اطلاعات کے بارے میں کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا گیا تھا۔
گزشتہ واقعات کے ضمن میں اسرائیل نے کبھی کبھار اپنے فوجیوں کی طرف سے امدادی کام کے مقام پر فائرنگ کا اعتراف کیا ہے جبکہ اسرائیل امدادی سائٹس پر تشدد کو ہوا دینے کا الزام فلسطینی عسکریت پسندوں پر عائد کرتا ہے۔اسرائیل نے غزہ میں زیادہ تر اشیاء کی تقسیم کی ذمہ داری جی ایچ ایف کو سونپ رکھی ہے۔
غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن اسرائیلی فوجیوں کے زیر نگرانی علاقوں میں امدادی سائٹس چلاتی ہے۔ ادھر اقوام متحدہ نے جی ایچ ایف کے اس منصوبے کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا ہے کہ اس کے ذریعے اشیائے خوراک کی تقسیم ناکافی اور خطرناک ہونے کے علاوہ غیر جانبداری اور انسانی ہمدردی کی اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔ادارت: شکور رحیم ، مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی ٹینکوں جی ایچ ایف خان یونس کی تقسیم بتایا کہ غزہ پٹی کے روز
پڑھیں:
فنگر پرنٹس کے مسئلے سے دوچار معمر افراد کیلئے فیس ریکگنیشن لارہے ہیں: ترجمان نادرا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ترجمان نادرا شباہت علی نے کہا ہے کہ معمر افراد کو فنگر پرنٹس کے مسائل کا سامنا ہو تو ان کے لیے فیس ریکگنیشن کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔
ایک انٹرویو میں ترجمان نے بتایا کہ بچے کی پیدائش کے بعد اس کی بروقت شناخت نہ کروانا دراصل اس کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 18 سال سے کم عمر افراد کے لیے جووینائل کارڈ جاری کیا جاتا ہے، جس کی مدت 18 سال کی عمر تک ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ والدین میں سےکوئی ایک کسی بھی وجہ سے موجود نہیں ہے تو بچوں کے شناختی کارڈکے لیے والدین میں سےکسی ایک کا شناختی کارڈ ضروری ہے جب کہ شناختی کارڈ بنوانےکے لیے والدین میں سےکسی ایک کا شناختی کارڈ ضروری ہے۔
ترجمان کاکہنا تھا کہ کراچی کے تمام نادرا سینٹرز میں مجموعی طور پر 359 کاؤنٹرز ہیں، ان کی تعداد بڑھائیں گے جب کہ فنگر پرنٹس کے مسئلے سے دوچار معمر افراد کے لیے فیس ریکگنیشن لارہے ہیں۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ طلاق کی صورت میں یونین کونسل سے سرٹیفکیٹ کا حصول ضروری ہوتا ہے۔