جی 7 ممالک نے اسرائیل کی حمایت کردی، ایران عدم استحکام کا سبب قرار
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
کینیڈا میں ہونے والی سمٹ میں جی 7 ممالک نے اسرائیل کی حمایت کردی۔
خبر ایجنسی کے مطابق جی 7 ممالک کے بیان میں اسرائیل کی حمایت اور ایران کو عدم استحکام کا سبب قرار دیا گیا ہے۔
جی 7 مشترکہ بیان میں مشرق وسطیٰ میں وسیع پیمانے پر کشیدگی میں کمی، ایران کے بحران کے حل اور غزہ میں بھی جنگ بندی پر زور دیاگیا ہے۔
جی 7 ممالک کے مشترکہ بیان میں شہریوں کے تحفظ کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔
جی 7 ممالک نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہمیشہ سے واضح ہےکہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرسکتا اور اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، اسرائیل کی سلامتی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے جی 7 ممالک کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار کردیا ہے جس کے مسودے میں اسرائیل ایران تنازع میں کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسرائیل کی جی 7 ممالک
پڑھیں:
امریکی سینیٹ میں اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی روکنے کے پیش دوقراردادیں مسترد
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔31 جولائی ۔2025 )امریکی سینیٹ میں غزہ میں شہری ہلاکتوں کے رد عمل میں اسرائیل کو اسلحے کی فروخت روکنے کے لیے پیش کی گئی 2 قراردادیں مسترد ہو گئیں انہیں اس سال کے اوائل میں پیش کی گئی اسی نوعیت کی قراردادوں کے مقابلے میں زیادہ حمایت ملی. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ دونوں قراردادیں ریاست ورمونٹ سے تعلق رکھنے والے آزاد رکن اور ڈیموکریٹس کے حامی تصور کیے جانے والے سینیٹر برنی سینڈرز نے پیش کی تھیں، 100 رکنی ایوان میں یہ قراردادیں بالترتیب 73 کے مقابلے میں 24 اور 70 کے مقابلے میں 27 ووٹوں سے مسترد کی گئیں.(جاری ہے)
برنی سینڈرز نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس بات پر خوش ہیں کہ ڈیموکریٹک کاکس کی اکثریت نے اس کوشش کی حمایت کی انہوں نے کہا کہ ماحول بدل رہا ہے، امریکی عوام اربوں ڈالر اس مقصد کے لیے خرچ نہیں کرنا چاہتے کہ غزہ میں بچوں کو بھوکا رکھا جائے ڈیموکریٹس اس مسئلے پر آگے بڑھ رہے ہیں اور مجھے جلد ریپبلکنز کی حمایت کی بھی امید ہے یہ قراردادیں 67 کروڑ 50 لاکھ ڈالر مالیت کے بموں کی فروخت اور 20 ہزار خودکار رائفلوں کی ترسیل کو روکنے کے لیے پیش کی گئی تھیں. سنیئرامریکی سیاست دان سینیٹر برنی سینڈرز2016اور2020کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کے لیے بھی میدان میں اترے تھے تاہم وہ پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے انہیں ایک لبرل سوشلسٹ لیڈرسمجھا جاتا ہے اور اپنے نظریات کی بنیاد پر ہی انہوں نے ڈیموکریٹس پرٹی کی بجائے آزادامیدوار کی حیثیت سے سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لیا تھا یہودی خاندان میں پیدا ہونے کے باوجو د برنی سینڈراسرائیل مخالف نظریات رکھتے ہیں وہ کانگریس کے اندر اور ذرائع ابلاغ پر اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں کو کھل کر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں .