data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: نادرا نے اعلان کیا ہے کہ زائدالمیعاد، منسوخ شدہ اور فوت شدہ افراد کے شناختی کارڈز پر جاری 49 لاکھ سے زائد موبائل سمز بند کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق  ترجمان نادرا  نے کہاکہ یہ اقدام شہریوں کی شناخت کے غلط استعمال کی روک تھام اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے، نادرا کی سفارش پر وزارت داخلہ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو باقاعدہ ہدایت جاری کر دی ہے، جس کے تحت یہ سمز مرحلہ وار بند کی جائیں گی۔

ترجمان نے مختلف سالوں میں زائدالمیعاد ہونے والے شناختی کارڈز پر رجسٹرڈ موبائل سمز کی بندش کا شیڈول بھی جاری کرتے ہوئے کہاکہ  2017 میں زائدالمیعاد شناختی کارڈز پر جاری موبائل سمز 30 جون 2025 کو بند ہوں گی، 2018 کے شناختی کارڈز کی سمز 31 جولائی کو بند کی جائیں گی۔

انہوں نے مزید کہاکہ  2019 کے شناختی کارڈز پر جاری سمز 31 اگست کو بند ہوں گی، 2020 میں زائدالمیعاد ہونے والے کارڈز کی سمز 30 ستمبر کو غیر فعال کر دی جائیں گی،  2021 کے شناختی کارڈز کی سمز 31 اکتوبر کو بند ہوں گی، 2022 کے شناختی کارڈز پر جاری سمز 30 نومبر کو بند کی جائیں گی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ  2023، 2024 اور 2025 میں زائدالمیعاد ہونے والے شناختی کارڈز پر جاری موبائل سمز کو 31 دسمبر 2025 کو بند کر دیا جائے گا۔

نادرا کے مطابق اس کارروائی کا مقصد جعلی، غیر فعال یا ناقابل تصدیق شناخت کے ذریعے موبائل نیٹ ورکس کے ممکنہ غلط استعمال کو روکنا ہے۔ اس اقدام سے نہ صرف قومی سلامتی کو تقویت ملے گی بلکہ ڈیجیٹل ایکوسسٹم کو بھی محفوظ اور قابل اعتماد بنایا جا سکے گا۔

نادرا نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے شناختی کارڈز کی بروقت تجدید کروائیں تاکہ ان کی موبائل سروسز کی بندش نہ ہو اور وہ کسی قسم کی پریشانی سے بچ سکیں۔

ترجمان کے مطابق ایسے شناختی کارڈز کی کل تعداد 49 لاکھ 6 ہزار 611 ہے جن کی مدت ختم ہو چکی ہے اور اب تک تجدید نہیں کرائی گئی یا ان کے حامل افراد وفات پا چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: شناختی کارڈز پر جاری میں زائدالمیعاد کے شناختی کارڈز شناختی کارڈز کی جائیں گی کو بند

پڑھیں:

ایم ڈی کیٹ 2025ء: 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد امیدواروں کی رجسٹریشن

—فائل فوٹو

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم اینڈ ڈی سی) کے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) 2025ء کے لیے 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد امیدواروں نے رجسٹریشن کرا لی ہے، یہ امتحان ملک بھر اور بین الاقوامی مرکز ریاض (سعودی عرب) میں منعقد کیا جائے گا۔

اس سے قبل ایم ڈی کیٹ امتحان 5 اکتوبر 2025ء کو ہونا تھا، تاہم سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے طلبہ کو درپیش مشکلات کے پیشِ نظر امتحان کی تاریخ بڑھا کر اب 26 اکتوبر 2025ء (اتوار) مقرر کی گئی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر 1 لاکھ 40 ہزار 71 امیدواروں نے ایم ڈی کیٹ 2025ء کے لیے کامیابی سے رجسٹریشن کرائی ہے، امتحان صوبائی جامعات کے ذریعے منعقد ہوگا، جبکہ بیرونِ ملک مقیم امیدواروں کے لیے بھی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

پنجاب سے 50 ہزار 443 امیدواروں نے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے تحت رجسٹریشن کرائی ہے، سندھ سے 33 ہزار 160 امیدوار سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروس کے تحت، خیبر پختونخوا سے 39 ہزار 964 امیدوار خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور کے تحت اور بلوچستان سے 10 ہزار 278 امیدوار بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کوئٹہ کے تحت رجسٹر ہوئے ہیں۔

اس کے علاوہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری سے 1 ہزار 146 امیدواروں، آزاد جموں و کشمیر سے 3 ہزار 322 امیدواروں اور گلگت بلتستان سے 1 ہزار 564 امیدواروں نے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد کے تحت رجسٹریشن کرائی ہے، مزید یہ کہ 194 امیدواروں نے بین الاقوامی مرکز پر امتحان دینے کےلیے رجسٹریشن کرائی ہے، جو اسی یونیورسٹی کے تحت ہو گا۔

سب سے زیادہ امیدوار پنجاب سے رجسٹر ہوئے ہیں، اس کے بعد خیبر پختونخوا اور سندھ کا نمبر آتا ہے۔

پی ایم اینڈ ڈی سی کے بیان کے مطابق امتحان کا انعقاد پی ایم اینڈ ڈی سی نہیں بلکہ متعلقہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی نامزد کردہ جامعات کریں گی، البتہ بطور ریگولیٹر پی ایم اینڈ ڈی سی نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ایم ڈی کیٹ کا یکساں نصاب اور سوالات کا بینک تیار کیا ہے۔

امتحان لینے والی جامعات پر لازم ہے کہ پی ایم اینڈ ڈی سی کے مقرر کردہ معیارات کی سختی سے پابندی کریں، چاہے سوالنامہ تیار کرنے کا عمل ہو یا نتائج کا اعلان۔

تمام جامعات کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بڑی تعداد میں امیدواروں کے لیے صوبائی اور بین الاقوامی مراکز پر بہترین انتظامات کریں۔

پی ایم اینڈ ڈی سی اور جامعات وفاقی و صوبائی اداروں جیسے ایف آئی اے، آئی بی اور پولیس سے رابطے میں ہیں تاکہ امتحان کے دوران سوالنامے کی لیکیج یا نقل کے کسی بھی واقعے سے بچا جا سکے۔

امیدواروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ صرف پی ایم اینڈ ڈی سی یا جامعات کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں اور میڈیا میں پھیلائی جانے والی جھوٹی خبروں پر کان نہ دھریں۔

پی ایم اینڈ ڈی سی نے مزید ہدایت کی ہے کہ تمام جامعات متعلقہ اداروں کے ساتھ قریبی تعاون رکھیں تاکہ امتحانی عمل شفاف انداز میں منعقد ہو اور نقل یا سوالنامہ لیک ہونے کے امکانات کو ختم کیا جا سکے۔

پی ایم ڈی سی نے واضح کیا کہ کسی بھی ایسے واقعے کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔

پی ایم اینڈ ڈی سی کے صدر ڈاکٹر رضوان تاج نے تمام جامعات سے درخواست کی ہے کہ وہ امتحان کو پرامن اور کامیاب بنانے کے لیے بہترین ممکنہ انتظامات کریں۔

متعلقہ مضامین

  • ایم ڈی کیٹ 2025ء: 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد امیدواروں کی رجسٹریشن
  • ایم جی پاکستان کی بڑی پیشکش: الیکٹرک گاڑیوں پر 13 لاکھ روپے سے زائد کی زبردست رعایت
  • خیبرپختونخوا اور پشاور بار کا عدالتوں میں موبائل سروس کی بحالی تک ہڑتال کا اعلان
  • خیبر پختونخوا بار کونسل کا عدالتی بائیکاٹ کا اعلان
  • خیبرپختونخوا بار کونسل کا عدالتی بائیکاٹ کا اعلان
  • پنجاب حکومت نے آسان اقساط پر پہلی بلاسود ای ٹیکسی اسکیم کا آغاز کر دیا
  • پنجاب حکومت نے پہلی ای-ٹیکسی سکیم کا باقاعدہ آغاز کر دیا
  • نادرا کا معمر شہریوں کے لیے فیس ریکگنیشن سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ
  • فنگر پرنٹس کے مسئلے سے دوچار معمر افراد کیلئے فیس ریکگنیشن لارہے ہیں: ترجمان نادرا
  • نادرا نے شناختی کارڈ کے اندراج کے عمل کو مزید تیز کردیا