data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور (آن لائن) لاہور ہائیکورٹ میں ممبران اسمبلی کے پروڈکشن قوانین میں ترامیم کی درخواست پر سماعت، جسٹس خالد اسحاق نے درخواست سپیکر قومی اسمبلی اور اسمبلی کو بھجوا تے ہوئے نمٹا دیں۔ عدالت نے کہا کہ اسپیکر پروڈکشن آرڈرز قوانین کیلیے درخواست پر فیصلہ کریں، درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ممبر اسمبلی ملزم ریمانڈ پر ہو تو پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں ہو سکتے، پروڈکشن آرڈرز قوانین میں ترامیم کی ضرورت ہے، معاملہ اگر ا سپیکر قوانین میں ترامیم کیلیے بھجوا دیا جائے تو ٹھیک ہے، نیب، دہشت گردی ودیگر قوانین کو پیش نظر رکھ بنانے چاہیے، 2019 میں شہباز شریف و دیگر ان کے پروڈکشن آرڈرز کو چیلنج کیا گیا تھا۔

 

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پروڈکشن ا رڈرز

پڑھیں:

ایف بی آر کا بڑا اقدام، یکم جولائی سے ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ سسٹم نافذ کرنے کا فیصلہ

 

وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدوں کی روشنی میں یکم جولائی 2025 سے ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ سسٹم (DPTS) کے نفاذ میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد ٹیکس چوری کو روکنا اور ریونیو میں نمایاں اضافہ کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹیکس سے متعلق زیرالتوا مقدمات، ایف بی آر کو بڑی کامیابی مل گئی

ایف بی آر حکام کے مطابق، اگر ڈیجیٹل نگرانی اور انفورسمنٹ اقدامات نہ کیے گئے تو حکومت کو 700 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے پڑ سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سگریٹ، سیمنٹ، پولٹری، مشروبات، کھاد اور ٹیکسٹائل جیسے بڑے پیداواری شعبوں کی کڑی نگرانی شروع کی جا رہی ہے۔

خاص طور پر ٹوبیکو سیکٹر کی پیداوار اور فروخت کو ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعے مانیٹر کیا جائے گا، جب کہ مختلف علاقوں میں قائم سگریٹ فیکٹریوں پر نظر رکھی جائے گی۔ شوگر سیکٹر میں پہلے ہی نگرانی بہتر ہونے سے ٹیکس ریونیو میں 39 ارب روپے کا اضافہ ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایف بی آر میں انسانی مداخلت کم کرکے ٹیکنالوجی متعارف کرانے سے کرپشن کم ہوگی، وزیر خزانہ

ایف بی آر نے انکشاف کیا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں بھی 15 لاکھ بیلز کی انڈر رپورٹنگ سامنے آئی ہے، جس کی روک تھام کے لیے کیمروں سے نگرانی کی جائے گی۔ اس کے ساتھ یہ ہدف بھی مقرر کیا گیا ہے کہ سیلز ٹیکس ریونیو کو جی ڈی پی کے 5 فیصد کے برابر لایا جائے۔

نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں ایف بی آر نے 14,131 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کیا ہے، جس میں سے 389 ارب روپے کے ریونیو کا انحصار انفورسمنٹ اقدامات پر ہے، جب کہ 312 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات بھی شامل کیے گئے ہیں۔

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ انفورسمنٹ بڑھانے اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے پر اتفاق ہو چکا ہے، اور یہ ڈیجیٹل سسٹم ان اہداف کے حصول میں ایک اہم قدم ثابت ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایم ایف ایف بی آر بجٹ پاکستان ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ سسٹم

متعلقہ مضامین

  • مریم نواز کے کندھے میں تکلیف، ایم آر آئی کیلیے میو اسپتال آمد
  • ایران میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں کے اہل خانہ اور غیر ضروری عملے کے انخلا کا فیصلہ
  • لاہور میں پسند کی شادی کرنے پر میاں بیوی کو قتل کر دیا گیا
  • حافظ نعیم الرحمن آج منصورہ میں اہم پریس کانفرنس کریں گے
  • دبئی کے اقامہ کیلیے میڈیکل کی شرائط میں تبدیلی
  • قومی اسمبلی کا اجلاس ایک روز کے وقفے کے بعد آج پھر شروع ہوگا
  • الیکشن کمیشن میں تقرر کا معاملہ‘ اسپیکر قومی اسمبلی کا کمیٹی بنانے سے انکار
  • ایف بی آر کا بڑا اقدام، یکم جولائی سے ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ سسٹم نافذ کرنے کا فیصلہ
  • لاہور، وکلا تنظیموں کی اسرائیلی جارحیت کی مذمت،ایران کیساتھ اظہار یکجہتی