Islam Times:
2025-09-17@23:40:33 GMT

امریکی معیشت کے گلے کا پھندا

اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT

امریکی معیشت کے گلے کا پھندا

اسلام ٹائمز: امریکی معیشت ایک سنگین بحران کے دہانے پر ہے، آبنائے ہرمز میں کوئی بھی کشیدگی امریکی معیشت کو تباہی کی طرف دھکیل سکتی ہے، امریکہ کے بین الاقوامی حریف پہلے ہی اس صورتحال انتظار کر رہے ہیں۔ ایران تیل کی قیمت میں 10 سے 15 ڈالر تک اضافے کا جھٹکا لگا کر تیل کی سپلائی مارکیٹ میں خلل ڈال سکتا ہے۔ یوں امریکیوں کے لیے ایران آسان ہدف نہیں ہے اور ایران کے مقابلے پر آنیوالوں کو کئی ایشوز کو مدنظر رکھنا پڑیگا۔ محمود کریمی کی خصوصی رپورٹ: 

ایران اور صیہونی حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے سائے میں آبنائے ہرمز میں جنگ کے خدشات اپنے عروج پر پہنچ گئے ہیں۔ اقتصادی تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ یہ بحران امریکہ میں پٹرول کی قیمت کو 5 ڈالر فی گیلن تک پہنچا سکتا ہے اور یہ بحران امریکی معیشت کو تباہی کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ آبنائے ہرمز تیل کی عالمی تجارت تقریباً 30 فیصد  کے لیے تزویراتی راستہ ہے، یہاں ہونیوالے فوجی تصادم سے امریکہ میں تیل اور پٹرول کی قیمتیں شدید متاثر ہوں گی۔ اب بھی کچھ  امریکی ریاستوں میں پٹرول تقریباً 5 ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔

قیمتوں میں اضافے کا مطلب امریکی گھرانوں پر براہ راست مالی دباؤ ہے۔ یہ دباؤ جو عوامی بے چینی اور حکومت کے لیے سنگین سیاسی چیلنجز کا باعث بن سکتا ہے۔ افراط زر اس بحران کے براہ راست نتائج میں سے ایک ہے۔ نقل و حمل کے اخراجات میں اضافہ قدرتی طور پر سازوسامان اور خدمات کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ فیڈرل ریزرو کے مطابق خوراک کی قیمت میں 15 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ یہ صرتحال لوگوں کی قوت خرید میں کمی کے ساتھ، نجی کھپت کو متاثر کرے گی۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پیش گوئی کی ہے کہ امریکی جی ڈی پی کی شرح نمو 0.

5 فیصد تک گر سکتی ہے جو معاشی کساد بازاری کا باعث بن سکتی ہے۔

اس کے علاوہ، ایندھن کے بڑھتے ہوئے اخراجات کم آمدنی والے گھرانوں پر اضافی دباؤ ڈالیں گے۔ مثال کے طور پر اگر ایندھن کی لاگت میں 30% اضافہ ہوتا ہے تو ماہانہ 3000 ڈالر کمانے والا خاندان ایندھن کے لیے 450 ڈالر مزید ادا کر یگا۔ یہ صورتحال لوگوں طرز زندگی میں تبدیلی اور غیر ضروری سفر کو کم کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ الیکٹرک کاروں کی فروخت میں بھی 25 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے۔ کاروباری اداروں پر بھی نمایاں طور پر دباؤ میں اضافہ ہوگا۔ مقامی ریستورانوں اور اسٹورز کو گاہکوں میں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا، اور ان میں سے بہت سے دیوالیہ ہو سکتے ہیں۔ اس صورت حال میں سماجی عدم استحکام اور عوامی عدم اطمینان کا امکان زیادہ ہو جائیگا۔

اس جنگ کے بین الاقوامی اثرات عالمی سپلائی چین میں خلل اور اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس وقت جب امریکی سرکاری قرض 36 ٹریلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے، امریکی حکومت اپنی معیشت پر مزید دباؤ ڈالے بغیر جنگ کی مالی اعانت کرنے سے قاصر ہے۔ اسرائیل کی مالی معاونت کی صورت میں زیادہ اخراجات، ٹیکسوں میں اضافے، عوامی خدمات جیسے تعلیم اور صحت میں کٹوتیوں کا امکان عوامی بے چینی کو بڑھا سکتا ہے۔ اس بحران کیوجہ سے امریکہ کو مزید سنگین چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بڑھتی ہوئی قیمتیں اور معاشی نمو میں کمی "جمود" کا باعث بن سکتی ہے۔

یہ صورتحال امریکی معاشرے کے متوسط ​​اور نچلے طبقے پر مزید دباؤ ڈالے گی اور شرح سود میں اضافے کا باعث بنے گی، کیونکہ عام آدمی کے لئے یہ ایک غیر اعلانیہ ٹیکس ہوگا۔ اس کے علاوہ، حالیہ چین امریکہ تجارتی جنگ کا تجربہ اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والا معاشی دباؤ امریکی حکام کے اس جنگ میں نہ آنے کے فیصلوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس صورتحال میں ریپبلکن پارٹی کے اندر بھی جنگ میں اترنے کے بارے میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔ مذکورہ اقتصادی حقائق اور داخلی دباؤ امریکی فیصلہ سازوں کو اپنی خارجہ پالیسیوں پر سنجیدگی سے نظر ثانی کرنے اور مغربی ایشیا میں ایک اور جنگ میں داخل ہونے سے روکنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔

پہلے ہی امریکی معیشت ایک سنگین بحران کے دہانے پر ہے، آبنائے ہرمز میں کوئی بھی کشیدگی امریکی معیشت کو تباہی کی طرف دھکیل سکتی ہے، امریکہ کے بین الاقوامی حریف پہلے ہی اس صورتحال انتظار کر رہے ہیں۔ ایران تیل کی قیمت میں 10 سے 15 ڈالر تک اضافے کا جھٹکا لگا کر تیل کی سپلائی مارکیٹ میں خلل ڈال سکتا ہے۔ یوں امریکیوں کے لیے ایران آسان ہدف نہیں ہے اور ایران کے مقابلے پر آنیوالوں کو کئی ایشوز کو مدنظر رکھنا پڑیگا۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بین الاقوامی امریکی معیشت میں اضافے کا کا باعث بن سکتی ہے کی قیمت ڈالر تک سکتا ہے تیل کی کے لیے

پڑھیں:

امریکا نے ایران کے مالیاتی نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کردیں 

امریکا نے ایران کے مالیاتی نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کردیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق پابندی ایران کی کئی شخصیات اور کمپنیوں پر عائد کی گئی ہے۔ ایران کی مدد کرنیوالی 12 سے زائد ہانگ کانگ اور یوے ای کی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق ایرانی آئل کی فروخت سے حاصل رقم دہشت گرد تنظیموں کو جاتی ہے۔ ایران کی سرگرمیوں کے خلاف سخت مالی اقدامات جاری رہیں گے۔ پابندیوں کا مقصد ایران کی مشرق وسطیٰ میں منفی سرگرمیوں کو روکنا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
  • گوگل کا برطانیہ میں 6.8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • پاک ایران باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
  • امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • پاکستان اور ایران کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • امریکا نے ایران کے مالیاتی نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کردیں 
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
  • 7 ممالک جہاں آئی فون 17 کی قیمت پوری دنیا سے کم ہے