بلوچستان بجٹ: بجٹ میں عام آدمی کا خیال رکھا گیا، نیا ٹیکس لاگو نہیں کیا گیا، ترجمان صوبائی حکومت
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا ہے کہ بجٹ میں عام آدمی کا خیال رکھا گیا اور نیا ٹیکس لاگو نہیں کیا گیا۔
صوبائی وزیر خزانہ اور دیگر وزراء نے آئندہ مالی سال 26-2025ء کے بجٹ پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بجٹ کا کُل تخمینہ 1028 ارب روپے ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں عام آدمی کا خیال رکھا گیا ہے۔
ترجمان حکومتِ بلوچستان شاہد رند نے میڈیا کو پوسٹ بجٹ بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ مالی کے بجٹ کا کُل تخمینہ 1 ہزار 28 ارب روپے ہے۔ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 249 ارب سے زائد رکھے گئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 6 ہزار اسامیاں جبکہ بجٹ میں ترقیاتی اسکیموں کے لیے خطیر رقم رکھی گئی ہے۔
صوبۂ بلوچستان کا آئندہ مالی سال 2025-26 ء کا بجٹ آج شام 4 بجے پیش کیا جائے گا، صوبائی وزیرِ خزانہ شعیب نوشیروانی صوبائی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ محکمۂ صحت کے لیے ترقیاتی مد میں 16.
شاہد رند کا کہنا تھا کہ موسمیات تبدیلی سے نمٹنے کے لیے 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، جاری اخراجات میں نمایاں کمی لائی گئی ہے۔ بلوچستان کے غیر ترقیاتی بجٹ کا حجم 639 ارب روپے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجموعی صوبائی ترقیاتی بجٹ کا حجم 249.5 ارب روپے ہے، صوبائی آمدنی میں بہتری لائی جا رہی ہے، 124 ارب روپے تک پہنچایا جائے گا۔ بجٹ میں بی ایریا کو اے ایریا میں تبدیل کرنے کے لیے 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیرِ خزانہ شعیب نوشیروانی نے کہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ بلوچستان ہمیشہ کہتے ہیں کہ صوبے کے مسئلے کو مذاکرات سے حل کیا جائے، ہماری کوشش ہے پسماندہ علاقوں کو ترجیح دی جائے، ضرورت نہ ہو تو کوئی نئی گاڑی نہیں خریدی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں عام آدمی کا خیال رکھا گیا ہے۔ این ایف سی ایوارڈ کے شیئر میں وفاق سے 70 ارب روپے ملے۔
صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی ظہور بلیدی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ متوازن بجٹ ہے، اس میں تمام شعبوں کو کور کرنے کی کوشش کی گئی، بلوچستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ بجٹ کا 100فیصد خرچ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے بجٹ میں ایسی اسکیمیں متعارف کرائی گئیں جن کا عام آدمی کو فائدہ ہوگا۔ عارضی بنیادوں پر 9 ہزار کے قریب اساتذہ کی تعیناتیاں کیں، بند اسکولوں کو فعال کیا، اس بار بلوچستان حکومت نے خود سے بجلی پیدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلی بار لوکل گورنمنٹ کی گرانٹ 35 ارب روپے تک پہنچائی گئی، حکومت کا عزم ہے کہ لوکل گورنمنٹ کو فعال اور مضبوط کرے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: آئندہ مالی سال کے کا کہنا تھا کہ ارب روپے ہے ان کا کہنا گئے ہیں کے بجٹ کے لیے بجٹ کا
پڑھیں:
سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ہسپتال کوئٹہ کے آڈٹ کے دوران ادویات کے ریکارڈ میں انحراف اور 537 روپے کے آکیسجن سلینڈر کیلئے 40 ہزار ادا کرنے سمیت دیگر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سنڈیمن پرووینشل (سول) ہسپتال کوئٹہ میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور سنگین انتظامی بدنظمی کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کی گئی اسپیشل آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017 تا 2022 کے دوران اسپتال انتظامیہ نے 3 کروڑ روپے مالیت کی ادویات خریدیں، لیکن سپلائی آرڈرز اور بلز میں شدید تضاد پایا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق آرڈر ایک کمپنی کو جاری کیا گیا، جبکہ ادائیگی کسی دوسری کمپنی کو کی گئی۔ اس کے علاوہ اسٹاک رجسٹر اور معائنہ کی رپورٹس بھی موجود نہیں ہیں۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مالی سال 2019-20 کے دوران سول ہسپتال کے مرکزی اسٹور سے دو کروڑ 28 لاکھ روپے مالیت کی ادویات غائب ہو گئیں۔ اس سنگین غفلت پر مؤقف اختیار کیا گیا کہ سابقہ فارماسسٹ نے بیماری کے باعث بروقت انٹریاں درج نہیں کیں۔ تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ مذکورہ فارماسسٹ کی جانب سے آج تک مکمل ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا۔ اس کے علاوہ آکسیجن سلنڈرز کی زائد نرخوں پر خریداری سے حکومتی خزانے کو ساڑھے 13 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاہدے کے تحت سلنڈرز کی قیمت 537 روپے مقرر تھی، لیکن وبائی دور میں مارکیٹ سے 40 ہزار روپے فی سلنڈر کے ناقابل یقین نرخ پر خریداری کی گئی۔ مزید یہ کہ تمام کوٹیشنز ایک ہی تحریر میں تیار کی گئی تھیں، جس سے شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ کمیٹی نے ان تمام معاملات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور ذمہ دار افسران کی شناخت اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور انکوائری کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔