امریکا کو ایران کے خلاف غیرقانونی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے، امریکی سینیٹر برنی سٹینڈرز
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی کرکے ایران پر حملہ کردیا۔ اسرائیل کا حملہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی سفارتی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کا مترادف تھا۔ ہمارے انٹیلجنس نے کبھی یہ اشارہ نہیں دیا کہ ایران نے ایٹم بم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا ہے کہ بہت ہوگیا، امریکا کو ایران کے خلاف نیتن یاہو کی غیرقانونی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرقی وسطیٰ میں جنگ میں شرکت امریکا کی بڑی اور مہلک غلطی ہوگی، جنگ میں شامل ہونے کے بجائے امریکی صدر کو عالمی برادری کے ساتھ مل کر اسرائیل کو جارحیت سے روکنا ہوگا۔
برنی سینڈرز نے کہا کہ اسرائیل نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی کرکے ایران پر حملہ کردیا۔ اسرائیل کا حملہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی سفارتی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کا مترادف تھا۔ ہمارے انٹیلجنس نے کبھی یہ اشارہ نہیں دیا کہ ایران نے ایٹم بم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی سینیٹر نے کہا کہ ایران میں موجودہ حکومت 1953ء میں مغربی حکومتوں کے ایما پر ہونے والی بغاوت کے نتیجے میں سامنے آئی جب ایک منتخب حکومت کو گھر بھیج کر مطلق العنان بادشاہت کو موقع دیا گیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امریکی آئین اس حوالے سے بالکل واضح ہے کہ ایران یا کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف فوجی حملہ امریکی کانگریس کی منظوری کے بغیر نہیں ہوسکتا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی سینیٹر ایران کے کہ ایران
پڑھیں:
امریکا کا اسرائیل کے ساتھ ایران پر بمباری میں شامل ہونے کا عندیہ
امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس کا یہ بیان قومی سلامتی مشیروں کے وائٹ ہاؤس میں اجلاس کے موقع پر سامنے آیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر اسرائیلی حملوں میں امریکا کے شامل ہونے کا عندیہ دے دیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ ممکنہ طور پر یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ انہیں مزید اقدام کرنے چاہئیں تاکہ ایران یورینیم افزودگی کا عمل ختم کرے۔ امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس کا یہ بیان قومی سلامتی مشیروں کے وائٹ ہاؤس میں اجلاس کے موقع پر سامنے آیا ہے۔ دوسری جانب امریکی میڈیا نے شواہد کی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اس بات پر غور کر رہا ہے کہ وہ بھی اسرائیل کے ساتھ ایران پر بمباری میں شامل ہو جائے۔