علامات ظاہر ہونے سے قبل کینسر کی تشخیص کا نیا طریقہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
سائنس دانوں نے ایک انتہائی حساس خون کا ٹیسٹ تیار کیا ہے جو کینسر کی ابتدائی علامات ظاہر ہونے سے برسوں قبل کینسر زدہ رسولیوں کی نشان دہی کر سکتا ہے۔
امریکا کی جان ہوپکنز یونیورسٹی کے محققین کو ایک مطالعے میں معلوم ہوا کہ کینسرزدہ رسولیوں کے چھوڑے ہوئے جینیاتی مواد کی خون میں ابتدائی علامات کے ظاہر ہونے سے کافی عرصہ پہلے نشاندہی کی جا سکتی ہے۔
جرنل کینسر ڈِسکوری میں شائع ہونے والی تحقیق میں معلوم ہوا کہ یہ جینیاتی تغیرات کینسر کے سبب ہوتے ہیں اور کچھ مریضوں میں ان کی نشاندہی تین برس پہلے تک کی جاسکتی ہے۔
تحقیق کی شریک مصنفہ یوشوان وینگ کا کہنا تھا کہ علامات ظاہر ہونے سے تین برس قبل اس متعلق معلوم ہونے سے علاج کے لیے وقت میسر آجاتا ہے۔ ٹیومر ابتدائی مرحلے میں ہوتے ہیں اور قابلِ علاج ہوتے ہیں۔
تحقیق میں سائنس دانوں نے این ایچ ایس کے ہارٹ اٹیک، فالج، ہارٹ فلیئر اور دیگر قلبی امراض کے عوامل جاننے کے لیے ایک بڑے مطالعے میں شامل شرکاء سے نمونے اکٹھے کیے۔
محققین نے مذکورہ مطالعے میں شریک 52 افراد کے خون کے نمونوں کے جائزے کے لیے جینوم کی ترتیب کی ایک انتہائی درست اور حساس تکنیکیں تیار کیں۔
ان میں سے 26 افراد میں سیمپل اکٹھا کرنے کے چھ ماہ بعد کینسر کی تشخیص ہوگئی اور 26 جن میں تشخیص نہیں ہوئی ان کو بطور کنٹرول گروپ رکھا گیا۔
ان 52 میں سے آٹھ میں خون کے نمونے لیتے وقت ملٹی کینسر ارلئی ڈیٹیکشن (ایم سی ای ڈی) لیبارٹری ٹیسٹ مثبت آیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ظاہر ہونے سے
پڑھیں:
ٹنڈوالٰہیار میں سروائیکل کینسر بچائو مہم کا افتتاح کردیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-11-11
ٹنڈوالٰہیار(نمائندہ جسارت)رکن قومی اسمبلی ذوالفقار ستار بچانی اور ڈپٹی کمشنر ٹنڈوالہیار نور مصطفی لغاری اور ایم پی اے رئیس امداد خان پتافی نے ایچ پی وی سے بچائو سروائیکل کینسر سے بچائو کی ویکسین کی مہم کا افتتاح کیا اس موقعے رکن قومی اسمبلی ذوالفقار ستار بچانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا حکومت پاکستان سمیت سندھ حکومت نے سندھ کی بچیوں کو اس مرض سے محفوظ بنانے کے لیے سر کاری طور پر قومی مہم کے طور پر چلایا ہے یہ مہم ملکی تاریخ کی پہلی قومی انسداد سرویکل کینسر مہم ہے، اس مہم کے دوران9 تا 14 سالہ بچیوں کو ایچ پی وی ویکسین کی ایک ڈوز لگائی جائے گی، ایچ پی وی ویکسین سرکاری، نجی گرلز اسکولز، مدارس میں دستیاب ہے فکسڈ سائٹ، کمیونٹی سنٹرز موبائل یونٹس پر ایچ پی وی ویکسین دستیاب اس مرض کی بہت دیر سے تشخیص ہوتی ہے اور اس کی علاماتیں بہت معمولی ہوتی ہیں، آخر اسٹیج میں سروائیکل بہت تکلیف دہ ہو جاتا ہے۔ اس موقعے پر ڈپٹی کمشنر ٹنڈوالٰہیار نور مصطفی لغاری نے کہا کہ یہ ایک وائرس سروائیکل کینسر کرتا ہے، یہ ایک واحد کینسر ہے جس کی تشخیص کی جاسکی ہے اور اس سے بچائو ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مائیں بہنیں اس قوم کو آگے لے کر جائیں گی خواتین میں بہت طاقت ہے۔ ایچ پی وی ویکسی نیشن مہم اسکولوں کو کہ اس مہم میں تعاون کیا جائے، اس مہم میں میری کہیں بھی ضرورت پڑے میں حاضر ہوں، یہ ویکسین بچیوں کے لیے بہت اہم ہے۔جبکہ ایم پی اے رئیس امداد خان پتافی سروائیکل کینسر سے بچائو کی ویکسین کی مہم کو سنگ میل ہے ہم پہلی مرتبہ لڑکیوں کو ایچ پی وی وائرس سے بچائو کی ویکسین لگانے کی قومی مہم کا آغاز کررہے ہیں سروائیکل کینسر وہ واحد کینسر ہے جس سے ویکسین کے ذریعے بچائو ممکن ہے، والدین یقینی بنائیں کہ ان کی 9 سے 14 سال کی بیٹیوں کو سروائیکل کینسر کی ویکسین ضرور لگے۔ آئیے مل کر اپنی بیٹیوں کے لیے ایک صحت مند مستقبل یقینی بنائیں۔ ڈی ایچ اور انچارج ذوالفقار میمن نے کہا کہ سروائیکل کینسر سے بچائو کی ویکسینیشن مہم کا آغاز ہوگیا۔ انسداد ایچ پی وی مہم کا افتتاح کردیا گیا ہے ۔