انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کا وفاقی بجٹ پر سخت ردعمل: غریب دشمن قرار
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے 2025-2026 کے وفاقی بجٹ کو ملک کے پسماندہ طبقات کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے اسے ’غریب دشمن‘ بجٹ کا نام دیا ہے۔
انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے مطابق بجٹ میں نچلے طبقات کے لیے نہ صرف یہ کہ کوئی حقیقی ریلیف شامل نہیں بلکہ یہ مکمل طور پر کفایت شعاری، بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی شرائط اور اعدادوشمار کے تابع تیار کیا گیا ہے، جس میں انسانی وقار اور معاشی انصاف کو بری طرح نظر انداز کیا گیا ہے۔
ایچ آر سی پی نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے ذریعے اس بجٹ پر اپنا تفصیلی مؤقف پیش کیا۔ پریس بریفنگ میں معروف ماہرین معیشت، انسانی حقوق کے نمائندگان اور سماجی شعبوں کے ماہرین نے شرکت کی اور بجٹ کے مختلف پہلوؤں پر تنقیدی تبصرے کیے۔
ایچ آر سی پی نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت نے بجٹ کو آئی ایم ایف کے تقاضوں کے تحت تشکیل دیا ہے، مگر اس میں عام شہری، خاص طور پر تنخواہ دار اور دیہاڑی دار طبقے کے لیے کوئی حقیقی ریلیف موجود نہیں۔ مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ان لاکھوں افراد کی زندگی، جو 2022 سے جاری معاشی بحران میں بری طرح متاثر ہو چکے ہیں، اس بجٹ میں مزید دباؤ کا شکار ہو جائے گی۔
ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ اگرچہ انکم ٹیکس کی شرح میں معمولی کمی کی گئی ہے، تاہم یہ کمی اس قدر محدود ہے کہ اس سے شہریوں کی قوتِ خرید میں کوئی نمایاں بہتری ممکن نہیں۔ گزشتہ کئی برسوں کی مہنگائی نے عوام کی بنیادی خریداری کی طاقت چھین لی ہے اور یہ بجٹ اسے بحال کرنے میں ناکام ہے۔
کمیشن نے وفاقی سطح پر کم از کم اجرت میں کوئی اضافہ نہ کیے جانے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ 37 ہزار روپے ماہانہ اجرت ایک 6 رکنی خاندان کے لیے نہ صرف ناکافی ہے بلکہ یہ غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزارنے کے مترادف ہے۔
اگرچہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں کم از کم اجرت کو بڑھا کر 40 ہزار روپے کر دیا گیا ہے، مگر ایچ آر سی پی کے مطابق موجودہ مہنگائی کے حالات میں یہ اضافہ بھی حقیقی آمدنی میں کمی کا ازالہ نہیں کر سکتا۔
سندھ کے بارے میں کمیشن نے کہا کہ وہاں کی 80 فیصد صنعتیں کم از کم اجرت کے قانون پر عمل ہی نہیں کر رہیں اور یہ رجحان پورے ملک میں پھیلتا جا رہا ہے، جو ریاستی نااہلی کی علامت ہے۔
ایچ آر سی پی نے بجٹ میں تعلیم، صحت اور سماجی تحفظ کے لیے مختص فنڈز کو انتہائی ناکافی اور عالمی معیار سے کمتر قرار دیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ صحت کے لیے جی ڈی پی کا صرف 0.
یہ اعداد نہ صرف اقوامِ متحدہ کے تجویز کردہ اہداف سے کم ہیں بلکہ ہمسایہ ممالک بھارت، بنگلا دیش اور سری لنکا کے مقابلے میں بھی بہت پیچھے ہیں۔
ایچ آر سی پی کے سیکرٹری جنرل حارث خلیق نے وزیر خزانہ کی جانب سے کم از کم اجرت میں اضافہ نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ جب پارلیمنٹیرینز کی تنخواہوں میں غیر معمولی اضافہ کیا جا رہا ہو، تو یہ عمل غریب عوام سے کھلا مذاق محسوس ہوتا ہے۔
کمیشن کے نائب صدر راجا اشرف نے کہا کہ تعلیم اور صحت جیسی بنیادی خدمات کی فراہمی ریاست کی آئینی ذمے داری ہے اور ان شعبوں میں عدم سرمایہ کاری مستقبل میں ملک کو مزید معاشرتی انتشار کی طرف دھکیل سکتی ہے۔
ایچ آر سی پی کی سینئر منیجر فیروزہ بتول نے بجٹ کو خواتین دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب معاشی پالیسیوں میں پسماندہ طبقوں کو نظر انداز کیا جائے، تو سب سے زیادہ نقصان خواتین کو ہوتا ہے، جو پہلے ہی گھریلو، معاشی اور سماجی دباؤ کا شکار ہوتی ہیں۔
ماہرِ معیشت ڈاکٹر فہد علی نے نشاندہی کی کہ ملک کی 45 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے جبکہ 88 فیصد افراد کی آمدنی 75 ہزار روپے ماہانہ سے کم ہے ۔ ایسے میں بجٹ میں معاشی انصاف کی عدم موجودگی ایک لمحۂ فکریہ ہے۔
ایچ آر سی پی نے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی مالی ترجیحات پر نظرِ ثانی کریں اور ترقیاتی پالیسیوں کو صرف قرض دہندگان کی خوشنودی کے بجائے عوام کی بنیادی ضروریات کے مطابق ڈھالیں۔
کمیشن نے واضح کیا کہ جب تک صحت، تعلیم اور سماجی تحفظ کے شعبوں میں سنجیدہ اور مستقل سرمایہ کاری نہیں کی جائے گی، اس وقت تک مساوی شہری حقوق کا تصور صرف ایک خوبصورت نعرہ ہی رہے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایچ آر سی پی نے ہے ایچ آر سی پی اور سماجی کے لیے کہا کہ گیا ہے
پڑھیں:
برطانیہ میں فلسطین کے لیے اب تک کا سب سے بڑا فنڈ ریزنگ ایونٹ
برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں فلسطین کے عوام کے لیے اب تک کا سب سے بڑا فنڈ ریزنگ ایونٹ منعقد ہوا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کیا۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ کی صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی طور پر ناقابلِ برداشت ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
اوو اریـنا ویمبلی میں ہونے والے اس کنسرٹ کو ’ٹوگیدر فار فلسطین(T4P)‘ کا عنوان دیا گیا تھا۔ 12 ہزار 5 سو نشستوں کی گنجائش رکھنے والا ہال مکمل طور پر بھر گیا۔
British actor Benedict Cumberbatch recited lines from the poem “On This Land There Are Reasons to Live” by renowned Palestinian poet Mahmoud Darwish during the Together for Palestine event.
An unprecedented benefit concert in support of Palestinian civil society organisations… pic.twitter.com/EtaobkGypT
— Middle East Eye (@MiddleEastEye) September 17, 2025
اس موقع پر برطانوی اور بین الاقوامی فنکاروں، اداکاروں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں نے شرکت کی، جن میں اداکار بینیڈکٹ کمبر بیچ، فلورنس پیو اور دستاویزی فلم ساز لوئس تھرو شامل تھے۔
ایونٹ کے منتظم اور برطانوی موسیقار و سیاسی کارکن برائن اینو نے کہا کہ ایک سال پہلے کوئی بھی مقام فلسطین کے نام سے ایونٹ کرانے پر آمادہ نہیں تھا، لیکن اب حالات بدل گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں بھوک اور انسانی بحران نے دنیا بھر کے لوگوں کو سوچنے پر مجبور کیا ہے۔
تقریب کے دوران فلسطینی فنکارہ ملک مطر کے فن پارے بھی پیش کیے گئے، جو غزہ کی صورتحال کی عکاسی کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ سٹی میں اسرائیل کی زمینی کارروائی کا آغاز، 91 فلسطینی شہید، ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق فرانسسکا البانیسی نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ غزہ میں نسل کشی ہماری دنیا کے لیے ایک فیصلہ کن لمحہ ہے۔ ہر بااثر شخص کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلے پر خاموش نہ رہے۔
شرکا نے فلسطینی پرچم اٹھا کر یکجہتی کا اظہار کیا اور انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے پر زور دیا۔ ایونٹ سے حاصل ہونے والی تمام آمدنی غزہ میں کام کرنے والی فلاحی تنظیموں کو دی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اریـنا ویمبلی اقوام متحدہ برطانیہ غزہ فلسطین فنڈ ریزنگ