وائٹ ہاؤس میں اہم ملاقات: صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قائدانہ اور فیصلہ کن صلاحیتوں کو سراہا
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے جمعرات کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں اوول آفس میں تفصیلی ملاقات کی، جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے ایک خصوصی ظہرانے میں بھی شرکت کی۔
امریکی وفد میں سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو، سینیئر مشیر سٹیو ویٹکوف اور مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی امریکی نمائندہ شامل تھے، جبکہ پاکستانی وفد میں نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اور وزیر داخلہ بھی شریک تھے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں آرمی چیف نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے لیے صدر ٹرمپ کے مثبت اور نتیجہ خیز کردار کو سراہا اور پاکستانی قوم کی جانب سے شکریہ ادا کیا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے صدر ٹرمپ کی قیادت میں اقوامِ عالم کو درپیش چیلنجز کو سمجھنے اور ان کا مؤثر حل نکالنے کی قائدانہ صلاحیتوں کی تعریف کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے انسداد دہشتگردی کے میدان میں پاکستان کے کردار اور خطے میں قیامِ امن کے لیے پاکستانی کوششوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ ملاقات میں دونوں ممالک نے انسداد دہشتگردی میں جاری تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔
مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات باعثِ اعزاز، ایران کشیدگی پر بھی بات ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
دونوں رہنماؤں کے درمیان معاشی، تجارتی اور تکنیکی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ذرائع کے مطابق فریقین نے مائننگ، منرلز، مصنوعی ذہانت (AI)، انرجی، کرپٹو کرنسی اور دیگر ابھرتے ہوئے شعبہ جات میں تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا اور دوطرفہ مثبت تجارت کے فروغ پر اتفاق کیا۔
ملاقات کے دوران ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی فیصلہ کن اور تدبرانہ قیادت کی تعریف کی اور انہیں خطے میں امن کے لیے ایک مؤثر آواز قرار دیا۔
ذرائع کے مطابق، آرمی چیف نے صدر ٹرمپ کو حکومت پاکستان کی جانب سے دورہ پاکستان کی باقاعدہ دعوت بھی دی، جسے صدر ٹرمپ نے مثبت انداز میں سنا۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ پہلے سے طے شدہ ایک گھنٹے کی ملاقات غیرمعمولی طور پر 2 گھنٹے تک جاری رہی، جسے دونوں جانب سے خوشگوار، مثبت اور نتیجہ خیز قرار دیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اوول آفس پاکستان سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو سینیئر مشیر سٹیو ویٹکوف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر وائٹ ہاؤس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اوول آفس پاکستان سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر وائٹ ہاؤس فیلڈ مارشل کے لیے
پڑھیں:
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر ٹرمپ سے آج ملاقات طے
ڈونلڈ ٹرمپ اور عاصم منیر کے درمیان ملاقات بدھ کو وائٹ ہاؤس کے کابینہ روم میں طے ہے ملاقات دوپہر کے کھانے پر بدھ کو پاکستانی وقت کے مطابق رات 10 بجے ہو گی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کے فلیڈ مارشل عاصم منیر امریکہ کے دورے پر ہیں جہاں ان کی آج (بروز بدھ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے دوپہر کے کھانے پر ملاقات طے ہے۔
امریکی صدر کے روزمرہ عوامی شیڈول کے مطابق یہ ملاقات دوپہر کے کھانے پر بدھ کو مقامی وقت کے مطابق ایک بجے (پاکستانی وقت کے مطابق رات 10 بجے) وائٹ ہاؤس کے کابینہ روم میں طے ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی فوج کے سربراہ امریکہ کے دورے کے دوران امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹ سے بھی ملاقات کریں گے۔
حالیہ ہفتوں میں صدر ٹرمپ کی زبان سے متعدد مرتبہ پاکستان اور انڈیا کا ذکر ساتھ ساتھ سنا گیا اور اس کی وجہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان رواں برس چھ سے 10 مئی کے دوران چار روزہ جنگ کے بعد سیز فائر پر اتفاق تھا۔
لڑائی کے چوتھے روز صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا تھا کہ امریکہ کی ثالثی میں انڈیا اور پاکستان فوری جنگ بندی پر متفق ہو گئے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے جوہری ہتھیار رکھنے والے والے جنوبی ایشیا کے دو حریف ممالک، پاکستان اور انڈیا، کے درمیان اس کشیدگی میں کمی لانے کے لیے اہم کردار ادا کیا تھا۔
فلیڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کے درمیان بدھ کو طے شدہ یہ پہلی ملاقات ہو گی۔
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب پاکستان کا پڑوسی ملک اس وقت اسرائیل کے ساتھ حالت جنگ میں ہے۔
اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو ایران کی متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ایران کی عسکری قیادت، جوہری سائنس دانوں اور عام شہریوں کی موت کے بعد آپریشن ’وعدہ صادق سوم‘ کے نام سے تہران کے جوابی حملے جاری ہیں۔
پاکستان اور انڈیا میں سیزفائر کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ متعدد بیانات میں یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے دونوں روایتی حریفوں میں جوہری تصادم کو روکنے اور سیز فائر کے لیے تجارت کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔
اسی سلسلے میں اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان رواں ماہ باہمی ٹیرف (محصولات) پر باضابطہ مذاکرات بھی ہوئے۔