جناح میڈیکل کمپلیکس پاکستان اور ہمسایہ ممالک کے مریضوں کے لیے بھی خدمات فراہم کرے گا، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر کے حوالے سے اعلیٰ سطح جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں منصوبے پر پیشرفت اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جناح میڈیکل کمپلیکس پورے خطے کے لیے جدید ترین طبی سہولیات اور اعلیٰ تحقیق سے آراستہ ایک معیاری ادارہ ہوگا، جو نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ہمسایہ ممالک کے مریضوں کے لیے بھی خدمات فراہم کرے گا۔
انہوں نے منصوبے کی تعمیر کے تمام مراحل میں 100 فیصد شفافیت یقینی بنانے کی ہدایت جاری کی اور واضح کیا کہ قومی وسائل کے استعمال میں کسی قسم کی کوتاہی یا بدعنوانی برداشت نہیں کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد کا جدید ترین جناح میڈیکل کمپلیکس کتنے عرصہ میں مکمل ہوگا، سہولیات کیا میسر ہوں گی؟
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ جناح میڈیکل کمپلیکس کے حوالے سے چین، ترکیہ، جنوبی کوریا اور سنگاپور میں روڈ شوز منعقد کیے جا چکے ہیں، جن میں عالمی شہرت یافتہ کمپنیوں نے گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ علاوہ ازیں، اس منصوبے کے لیے 2 بین الاقوامی کانفرنسز کا بھی انعقاد کیا گیا، جن میں 10 ممالک کی 33 معروف کمپنیاں شریک ہوئیں۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ کمپلیکس کی تعمیر کے لیے 600 کنال اراضی کے حصول کا عمل تیزی سے جاری ہے، اور اس مقصد کے لیے ماہرین اور کنسلٹنٹس کی تعیناتی کے لیے بین الاقوامی سطح پر اشتہار بھی جاری کیا جا چکا ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر قومی صحت سید مصطفیٰ کمال، چیئرمین پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر اور متعلقہ اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر وزیراعظم محمد شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر وزیراعظم محمد شہباز شریف جناح میڈیکل کمپلیکس وفاقی وزیر کے لیے
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت کو کسی بھی بہانے جواز فراہم کرنا ناقابل قبول ہے؛ اعلامیہ قطر اجلاس
دوحہ میں قطر کی میزبانی میں ہونے والے اسلامی ممالک کے سربراہی اجلاس کا متفقہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اعلامیہ میں اسرائیلی جارحیت اور اس کے جنگی جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
اعلامیہ میں تمام ممالک سے اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی معطل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے عرب اور مسلم رہنماؤں سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی و معاشی تعلقات پر نظرِثانی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قطر کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت خطے میں امن کے کسی بھی کاوش اور امکان پر کاری ضرب لگاتی ہے۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں شریک تمام ممالک کے سربراہان نے کہا کہ ہم ریاست قطر پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیر قانونی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تمام ممالک نے قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی حملے پر جوابی ردعمل کے لیے اس کے اقدامات کی حمایت کا یقین بھی دلایا۔
اعلامیہ میں اسرائیلی حملے کے بعد قطر کے مہذب اور دانشمندانہ موقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا کہ غیر جانبدار ثالثی کے مقام پر حملہ بین الاقوامی امن کے عمل کو نقصان پہنچاتا ہے۔
اسلامی ممالک کے اجلاس کے اعلامیہ میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ غزہ میں جارحیت روکنے کے لیے ثالث قطر، مصر اور امریکا کی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔
اعلامیہ میں امن و سلامتی کے قیام کے لیے ثالثی اور حمایت میں قطر کے تعمیری اور قابل تعریف کردار کی تعریف بھی کی گئی۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی بہانے اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرنے کی کوششوں اور اسرائیل کی قطر کو دوبارہ نشانہ بنانے کی دھمکیوں کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔
قبل ازیں عرب ریاستوں کی کونسل نے قطر پر اسرائیل کے حملے کے درمیان اجتماعی سلامتی اور اتحاد کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
دستاویز کے مطابق، عرب ریاستوں کی کونسل نے خطے میں سلامتی اور تعاون کے لیے مشترکہ وژن کی قرارداد منظور کی ہے۔
دستخط کنندگان نے کہا کہ مستقبل کے کسی بھی علاقائی انتظامات میں بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں، اچھے ہمسایہ تعلقات، خودمختاری کا احترام، ریاستوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت، حقوق اور فرائض کی برابری، ایک ریاست کی دوسری ریاست پر ترجیح کے بغیر، پرامن طریقوں سے تنازعات کا حل شامل ہونا چاہیے۔
انھوں نے 1967 کے خطوط پر فلسطینی اراضی پر اسرائیل کے قبضے کو ختم کرنے اور خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔