’بھارت غیرممالک میں مداخلت کا مرتکب‘، کینیڈین انٹیلیجنس ایجنسی
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 جون 2025ء) خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق کینیڈین انٹیلیجنس ایجنسی کی طرف سے شائع ہونے والی یہ رپورٹ مودی اور کارنی کی البرٹا میں ملاقات اور دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے وعدے کے چند گھنٹے بعد سامنے آئی ہے۔
دونوں حکومتوں نے دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات اور بات چیت کو تعمیری قرار دیا تھا۔
بات چیت میں دونوں رہنماؤں نے ان اعلیٰ سفارت کاروں کو بحال کرنے پر اتفاق کیا، جن کو انہوں نے 2023 میں باہمی سخت کشیدگی کے درمیان واپس بلا لیا تھا۔بھارت اور کینیڈا کی تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش
اس ملاقات کے بعد کارنی کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے ’’باہمی احترام، قانون کی حکمرانی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے اصول کے عزم پر مبنی کینیڈا اور بھارت کے تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا۔
(جاری ہے)
‘‘بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ کارنی اور مودی نے، ’’دونوں ممالک میں شہریوں اور کاروباری اداروں کی باقاعدہ خدمات کو بحال کرنے کے مقصد سے یہ فیصلہ کیا ہے۔‘‘
کیا وزیر اعظم مودی سکھ رہنما کے قتل کی سازش سے آگاہ تھے؟
تاہم، روئٹرز کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مودی کو جی 7 میں مدعو کرنے پر وزیر اعظم کارنی کو کینیڈا کی سکھ برادری کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
خیال رہے کینیڈا اور بھارت کے تعلقات اس وقت سے کشیدہ ہیں جب 2023 میں سابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کی حکومت کے ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔ مودی کی حکومت نے نجر کے قتل میں ملوث ہونے سے انکار کیا اور کینیڈا پر سکھ علیحدگی پسندوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرنے کا الزام لگایا۔
انٹیلیجنس رپورٹ میں کیا ہے؟کینیڈین انٹیلیجنس ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹرانس نیشنل جبر ’’کینیڈا میں بھارت کی سرگرمیوں میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔‘‘ حالانکہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین کینیڈا کے لیے سب سے بڑا انسداد انٹیلیجنس خطرہ ہے اور اس میں روس، ایران اور پاکستان کا نام بھی لیا گیا ہے۔
کیا سکھوں کے الگ وطن خالصتان کا نظریہ اب بھی زندہ ہے؟
کینیڈین سکیورٹی انٹیلیجنس سروس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے، ’’بھارتی اہلکار، بشمول ان کے کینیڈا میں مقیم پراکسی ایجنٹ، بہت سی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جو کینیڈین کمیونٹیز اور سیاست دانوں کو متاثر کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ اور ’’یہ سرگرمیاں کلیدی مسائل پر کینیڈا کی پوزیشن کو بھارت کے مفادات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی کوشش کرتی ہیں، خاص طور پر اس حوالے سے کہ بھارتی حکومت کینیڈا میں مقیم ایک آزاد وطن کے حامیوں کو کس طرح دیکھتی ہے, جسے وہ خالصتان کہتے ہیں۔‘‘
کینیڈا میں بھارتی ہائی کمیشن نے اس رپورٹ پر فوری طور پر تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کینیڈا میں رپورٹ میں کہا گیا گیا ہے
پڑھیں:
کینیڈا: سکھ تنظیموں کا جی 7 اجلاس سے قبل مودی کے خلاف زبردست احتجاج
سکھ تنظیموں نے جی 7 اجلاس سے قبل مودی کے خلاف زبردست احتجاج ریکارڈ کرایا۔
کینیڈا میں ہونے والے جی 7 اجلاس میں مودی کو سفارتی مجبوری کی وجہ سے دعوت ملی تاہم مودی کے کینیڈا پہنچنے پر سکھ فار جسٹس اور خالصتان تحریک کے ہزاروں سکھوں نے شدید احتجاج کیا۔
سکھ کمیونٹی کینیڈا میں قتل کئے گئے ہردیب سنگھ نجر کے حق میں نعرے بازی کرتی رہی۔ مودی کی خام خیالی تھی کہ وہ جی 7 اجلاس کے دوران دنیا اور سکھوں کی نظروں سے بچ نکلیں گے۔
سکھ برادری نے البرٹا کی کناناسکی ہائی وے پر احتجاجی استقبالیہ دے کر مودی کے خواب چکنا چور کر دیے۔
سکھ رہنماؤں نے کہا کہ کینیڈا جی 7 کے رہنماؤں کی میزبانی کر رہا ہے جبکہ مودی سرکار قاتل حکومت ہے، کینیڈا میں سکھ کمیونٹی نے برہمی کا اظہار کیا کہ مودی کو مدعو کرنا درست نہیں۔
سکھ رہنماؤں نے کہا کہ کینیڈین حکومت ہردیب سنگھ نجر کے قتل کا الزام بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘ پر عائد کرچکی ہے۔
مودی کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر کٹہرے میں ہونا چاہیے تھا، جی 7 اجلاس میں اس کی شرکت عالمی اقدار پر سوالیہ نشان ہے۔