حمزہ علی عباسی نے شوبز چھوڑنے سے متعلق بیان کی وضاحت پیش کردی
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
معروف اداکار علم حمزہ علی عباسی نے شوبز سے کنارہ کشی کرنے سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت پیش کردی۔
حال ہی میں حمزہ علی عباسی نے ایک پوڈکاسٹ میں شوبز سے علیحدگی سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت پیش کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے کبھی شوبز کو مکمل خیرباد نہیں کہا بلکہ صرف ایک مختصر وقفہ لیا تھا۔
حمزہ نے کہا، “میں نے ایک ویڈیو میں واضح طور پر کہا تھا کہ میں شوبز چھوڑ نہیں رہا، صرف بریک لے رہا ہوں، لیکن اگلے ہی دن میڈیا میں خبریں آگئیں کہ میں نے انڈسٹری چھوڑ دی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اسلامی تعلیمات کے طالب علم ہیں، وہ اسلامی اسکالر جاوید احمد غامدی کے نظریات سے متاثر ہیں اور اسلامی تعلیمات سیکھنے کے لیے امریکا بھی گئے تھے۔
حمزہ نے افسوس کا اظہار کیا کہ لوگ اکثر مکمل ویڈیوز دیکھنے کے بجائے مختصر کلپس پر رائے قائم کرلیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں دین اور شوبز کو ایک دوسرے کی ضد سمجھا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ان کے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔
یاد رہے کہ 2019 میں یہ افواہیں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھیں کہ حمزہ علی عباسی نے شوبز کیرئیر کو خیرباد کہہ دیا ہے تاہم کچھ عرصے بعد وہ دوبارہ پراجیکٹس کرتے نظر آئے تھے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: حمزہ علی عباسی نے
پڑھیں:
حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اگست2025ء) چیف جسٹس آف پاکستان نے اہم فیصلہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، سپریم کورٹ حقائق کی جانچ سے متعلق مداخلت نہیں کرے گی، ہم سمجھتے ہیں ہائیکورٹ کو بھی حقائق کی جانچ میں نہیں جانا چاہئے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے نان نفقہ کی ادائیگی سے متعلق شہریوں کی مختلف اپیلیں مسترد کردیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحی آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے روبرو نان نفقہ کی ادائیگی سے متعلق شہریوں کی مختلف اپیلوں کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ فیملی کورٹ نے شادی کے تاریخ اور بچوں کی تاریخ پیدائش سے نان نفقہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے، درخواست گزار علیحدگی کے بعد سے نان نفقہ دینے کو تیار ہے۔(جاری ہے)
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ میں حقائق کی جانچ سے متعلق معاملات نہیں آنے چاہیئے، حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے۔
ہم یہاں صرف قانون کے خلاف ورزی کو دیکھیں گے۔ نان نفقہ سے متعلق حقائق کی جانچ فیملی کورٹس نے کرنی ہیں۔ سپریم کورٹ حقائق کی جانچ سے متعلق مداخلت نہیں کرے گی، ہم سمجھتے ہیں ہائیکورٹ کو بھی حقائق کی جانچ میں نہیں جانا چاہئے۔ چیف جسٹس نے وکیل سے مزید مکالمہ کیا کہ آپ نے 2022 سے نان نفقہ ادا نہیں کیا ہے۔ 3 برسوں سے آپ نے اپنے بچوں کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا ہے۔ جسٹس محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ آپ جو بات کررہے ہیں اس کے لئے ریکارڈ کا جائزہ لینا پڑے گا۔ حقائق کی جانچ کا فورم ماتحت عدالت ہے۔ چیف جسٹس یحی آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ اس مرحلے پر مداخلت نہیں کرے گی۔ عدالت نے نان نفقہ کی ادائیگی کیخلاف مختلف اپیلیں مسترد کردیں۔