اداکارہ شائستہ جبین نے شادی نہ کرنے کی وجہ بتا دی
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
پاکستان کی سینئر اداکارہ شائستہ جبین نے شادی نہ کرنے کی وجہ بتادی۔
حال ہی میں شائستہ جبین نے نجی ٹی وی پر حنا نیازی کے شو میں بطور مہمان شرکت کی اور اپنی ذاتی زندگی اور کیریئر کے حوالے سے اہم باتیں شیئر کیں۔
شائستہ جبین نے انکشاف کیا کہ نوجوانی میں انہیں فلموں کی آفرز تو ملیں لیکن انہوں نے کبھی فلموں میں کام نہیں کیا کیونکہ وہ رومانوی مناظر نہیں کر سکتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی ایسے مرد کے ساتھ رومانس نہیں کر سکتیں جس سے ان کا ذاتی تعلق نہ ہو۔ انہوں نے فلمی رومانس کو غیر فطری اور حد سے زیادہ مبالغہ آمیز قرار دیا۔
شائستہ جبین نے اپنی شادی نہ ہونے کی وجہ بھی بتائی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ اپنے والدین کی پسند سے شادی کرنے کی خواہش رکھتی تھیں لیکن والد کا انتقال کم عمری میں ہو گیا اور وہ گھر والوں کی دیکھ بھال میں مصروف ہو گئیں۔ وقت گزرتا گیا اور وہ شادی نہ کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ میری شادی کے معاملے پر بہت جھگڑے ہوئے ہیں اور میرے آدھے رشتہ دار مجھ سے ملنا چھوڑ گئے کہ شادی کیوں نہیں کررہی۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ جب وہ اپنے ارد گرد جھگڑتے ہوئے شادی شدہ جوڑوں کو دیکھتی ہیں تو خود کو خوش قسمت سمجھتی ہیں کہ تنہا زندگی گزار رہی ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: شائستہ جبین نے
پڑھیں:
برطانیہ اور فرانس میں فلسطینی ریاست بنانے کی صلاحیت نہیں ہے، یہ صرف اسرائیل کی منظوری سے ممکن ہے: مارکو روبیو
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فلسطینی ریاست کے حوالے سے برطانیہ، فرانس اور دیگر مغربی ممالک کی کوششوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں غیر متعلقہ اور نقصان دہ قرار دیا ہے۔ ”فاکس ریڈیو“ سے گفتگو کرتے ہوئے روبیو نے کہا کہ ’فلسطینی ریاست صرف اسرائیل کی منظوری سے قائم ہو سکتی ہے، مغربی ممالک میں اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ فلسطین کو ایک ریاست بنا سکیں۔‘
مارکو روبیو نے کہا کہ یورپی اور شمالی امریکی حکومتیں جو فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کر رہی ہیں، وہ حقیقت سے منہ موڑ رہی ہیں۔ مغربی ممالک فلسطینی ریاست کا نقشہ بھی نہیں دے سکتے۔ ’یہ ممالک نہ تو یہ بتا سکتے ہیں کہ فلسطینی ریاست کہاں ہوگی اور نہ یہ کہ اس کی حکومت کون سنبھالے گا۔‘ انہوں نے اس عمل کو ’حماس کی حوصلہ افزائی‘ قرار دیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ مغربی ممالک کی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی حالیہ کوششیں دراصل حماس کو انعام دینے کے مترادف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’آج اگر کوئی فلسطینی ریاست بنانے کی بات کرتا ہے تو وہ دراصل حماس کو انعام دے رہا ہے، جو اب بھی بیس سے زائد یرغمالی اور پچاس سے زیادہ لاشوں کو اپنے قبضے میں رکھے ہوئے ہے۔‘
روبیو کے مطابق ان اعترافات سے نہ صرف کسی امن معاہدے کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے بلکہ جنگ بندی کے مذاکرات بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ اقدامات دراصل نقصان دہ ہیں، نہ کہ فائدہ مند۔ ان سے صرف حماس کو مزید ہٹ دھرمی کی وجہ ملتی ہے کہ وہ جنگ بندی پر راضی نہ ہو اور یرغمالیوں کو رہا نہ کرے۔‘
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ فرانس، برطانیہ اور کینیڈا سمیت کئی مغربی ممالک کی طرف سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ درحقیقت داخلی سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے، نہ کہ کسی جغرافیائی یا اسٹریٹجک حکمت عملی کا۔ ’یہ فیصلے حقیقی امن کے لیے نہیں بلکہ مقامی سیاسی دباؤ کو کم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔‘
یاد رہے کہ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون، برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر، کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی اور مالٹا کے حکام نے حالیہ ہفتوں میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے اور ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران باقاعدہ اعلان متوقع ہے۔
Post Views: 3