مولانا فضل الرحمان(فائل فوٹو)۔

جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک کے داخلی اور خارجی حالات حکومتی توجہ چاہتے ہیں، حکومت کو جو بات پسند نہیں آتی تو اپوزیشن کی آواز بند کر دیتی ہے۔ 

جمعرات کو قومی اسمبلی میں  بجٹ پر بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسپیکر نوٹس لےکر اس پر رولنگ دیں، ہر حکومت اپنے بجٹ کو بہتر قرار دیتی ہے۔ 

ہمارے بغیر حکومتی بنتی ہے نہ ہی چلتی ہے، فضل الرحمان

جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمارے بغیر حکومت بنتی نہیں ہے یا پھر چلتی نہیں ہے۔

اس موقع پر انکا کہنا تھا کہ میں سوچ رہا ہوں کہ اپوزیشن سائیڈ پر یہ ایک مائیک کیسے زندہ بچ گیا۔ 

جس پر اسپیکر نے وضاحت کی یہ دراصل یہیں سے براہ راست اس کو کنکشن دیا گیا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا مولانا صاحب آپ 2002ء میں اس نشست پر ہوتے تھے۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جائز نکاح کیلئے مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں، یہاں کچھ سالوں سے معیشت زبوں حالی کا شکار ہے، یہاں معیشت کی منفی گروتھ بھی دیکھی گئی۔ 

پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہوسکے، فضل الرحمان

مشترکہ پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اتحاد امت کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، حکمران غزہ کیلئے اپنا فرض کیوں ادا نہیں کر رہے، یکسو ہو کر فلسطینیوں کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ گزشتہ سال کے بجٹ اہداف بھی پورے نہیں ہوسکے، عمومی رائے بجٹ سے متعلق بہتر نہیں، ملک کی معاشی ترقی کیلئے پرامن ماحول ضروری ہے۔ 

انھوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد سے مسلسل بے امنی ہے، بےامنی بدقسمتی سے معاشرہ کا حصہ بن چکی، کوئی کے پی یا بلوچستان میں بھتہ دیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ 

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج پھر ایک دفعہ ہم بارود اور میزائلوں کے نشانے پر ہیں، کراچی میں بتایا گیا کہ عید کے روز دو سالہ 2 بچے اغوا کر لیے گئے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ

پڑھیں:

راجوں مہاراجوں کا نظام بھارتی اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو ناپسند کیوں؟

انڈین نیشنل کانگریس کی ایک سالانہ تقریب کے دوران کانگریس کے رہنما اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے خود کو ’ہیرو پرستی‘ اور شخصی سیاست سے الگ کرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ وہ ’راجا‘ کہلانا نہیں چاہتے۔

یہ بھی پڑھیے ٹرمپ کے ایک اشارے پر مودی نے سرینڈر کردیا، راہول گاندھی کے بھارتی وزیر اعظم کو طعنے

 یہ بات انہیں تب کہنا پڑی جب تقریب میں ان کی تقریر کے دوران کارکنان کی جانب سے نعرہ لگایا گیا
’دیش کا راجا کیسا ہو؟ راہل گاندھی جیسا ہو! ‘
راہل گاندھی نے فوری طور پر اس نعرے کو مسترد کرتے ہوئے کہا:

’میں راجا نہیں ہوں، راجا بننا بھی نہیں چاہتا۔ میں راجا کے نظریہ کے خلاف ہوں۔‘

انہوں نے کہا کہ وہ خود کو ایک عوامی نمائندہ سمجھتے ہیں، نہ کہ کوئی حکمران یا بادشاہ۔ ان کے مطابق، قیادت میں شخصی پرستی یا موروثی سوچ کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے مودی بھگوان کو بھی بتائیں گے کہ کائنات کیسے چلائی جاتی ہے، راہل گاندھی کا امریکا میں طنزیہ خطاب

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی کا یہ بیان، کہ وہ راجا یا نجات دہندہ نہیں بلکہ عوام کے نمائندہ ہیں، کانگریس میں قیادت کے انداز میں ایک نظریاتی تبدیلی کا اشارہ دیتا ہے۔
یہ موقف اس تاثر کے برخلاف ہے جو اکثر راہل گاندھی پر خاندانی سیاست سے وابستگی کے حوالے سے لگایا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انڈین نیشنل کانگریس بھارت راہل گاندھی

متعلقہ مضامین

  • علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی قیادت میں زائرین کے قافلے ریمدان بارڈر کیلئے روانہ ہونگے، ایم ڈبلیو ایم
  • وادی کشمیر میں نوجوانوں کیلئے "حماسہ حسینی" کے عنوان سے تین روزہ علمی ورکشاپ کا انعقاد
  • سچ کی تلاش اور عوام کی آواز بننا صحافیوں کا اصل مشن ہے، گورنر سندھ
  • تعلیم خیرات نہیں،قوم کا آئینی حق ہے، حکومت ٹیکس لیتی ہے مگربنیادی حق دینے کو تیار نہیں،حافظ نعیم الرحمان
  • بے شک حکومت تمام اپوزیشن کو سزائیں دے کر ضمنی الیکشن بھی جیت جائے، تو پھر بھی یہ ملک نہیں چلے گا
  • راجوں مہاراجوں کا نظام بھارتی اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو ناپسند کیوں؟
  • مضحکہ خیز اور جھوٹ پر مبنی اعلامیے کا حقیقت سے تعلق نہیں، وزیراطلاعات
  • اپوزیشن والے ذہنی بیماری کا شکار، چیخ و پکار کا فائدہ نہیں: عطا تارڑ
  • گرینڈ ڈائیلاگ کیا جائے، اپوزیشن اے پی سی کا مطالبہ، تحریک چلائیں گے: پی ٹی آئی
  • مضحکہ خیز اور جھوٹ پر مبنی اعلامیے کا حقیقت سے تعلق نہیں، وزیر اطلاعات