ایران پر اسرائیلی حملوں کے خلاف امریکا میں احتجاجی مظاہرے
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
ایران پر اسرائیلی حملوں کے خلاف امریکا میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
واشنگٹن میں ایرانی اور فلسطینی پرچم لہراتے لوگوں نے وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کیا اور اسرائیل مخالف نعرے لگائے۔
خبر ایجنسی کے مطابق احتجاجی مظاہرے میں آرتھوڈوکس یہودیوں نے بھی شرکت کی۔
خبر ایجنسی کے مطابق نیویارک شہر میں بھی سینکڑوں افراد نے احتجاجی ریلی نکالی۔ مظاہرین نے امریکا اور اسرائیل سے مشرق وسطیٰ میں فوجی کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کیا۔
روس نے ایک بار پھر امریکا کو خبردار کردیا کہ امریکا، اسرائیل ایران تنازع میں فوجی مداخلت سے گریز کرے۔
ماسکو سے خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی شہر بوشہر میں جوہری پلانٹ میں روسی ماہرین کام کر رہے ہیں اور بوشہر میں ایران کا واحد فعال جوہری پاور پلانٹ ہے۔
روس نے اسرائیل سے ایرانی شہر بوشہر پر فضائی حملے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
تنزانیہ میں صدارتی انتخابات کے خلاف پُرتشدد مظاہرے، ہلاکتیں 700 تک پہنچ گئیں
تنزانیہ میں متنازع صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے شدت اختیار کر گئے، جن میں ہلاکتوں کی تعداد 700 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور امن و امان مکمل طور پر بگڑ چکا ہے۔
اپوزیشن جماعت کے ترجمان کے مطابق صرف دارالسلام میں 350 اور موانزا میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ترجمان نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار پارٹی کارکنوں نے اسپتالوں اور طبی مراکز سے جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر مرتب کیے ہیں۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ مصدقہ معلومات کے مطابق کم از کم 100 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اصل تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
بڑھتی ہوئی بدامنی کے باعث ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی ہے، جب کہ انٹرنیٹ سروس بند اور کرفیو نافذ ہے۔ کئی شہروں میں احتجاج تشدد میں بدل گیا، مشتعل مظاہرین نے دارالسلام ایئرپورٹ پر دھاوا بول دیا، بسوں، پیٹرول پمپس اور پولیس اسٹیشنز کو آگ لگا دی اور متعدد پولنگ مراکز تباہ کر دیے۔
بحران کی جڑ حالیہ صدارتی انتخابات ہیں جن میں صدر سامیہ سُلوحو حسن نے 96.99 فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ دو بڑی اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں کو انتخابی دوڑ سے قبل ہی نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
اپوزیشن جماعتوں نے نتائج کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات “جمہوریت پر کھلا حملہ” اور “عوامی مینڈیٹ کی توہین” ہیں۔
تنزانیہ میں اس وقت نہ صرف سیاسی بلکہ انسانی حقوق کا بحران بھی گہرا ہوتا جا رہا ہے، اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔