وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے دوٹوک اعلان کیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کسی قسم کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم شامل نہیں ہوگی، ان کے مطابق حکومت کی توجہ اب ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور نظام کو شفاف بنانے پر ہے، کیونکہ ٹیکس چھوٹ اور رعایت کا دور اب ختم ہو چکا ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمانی کمیٹیوں نے پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی عائد کرنے کی حکومتی تجویز کو عوام پر بلاجواز بوجھ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا، جب کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واضح کیا کہ ٹیکس چھوٹ اور ایمنسٹی اسکیموں کا دور ختم ہو چکا ہے۔

تاہم، کمیٹیوں نے اعلیٰ پنشنز اور بین الاقوامی کھلاڑیوں کی آمدن پر نئے ٹیکسز کی منظوری دے دی۔

کاربن لیوی کا معاملہ اُس وقت مرکزِ نگاہ بن گیا جب سینیٹ اور قومی اسمبلی کی خزانہ و ریونیو سے متعلق قائمہ کمیٹیوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں بیک وقت آئندہ مالی سال کے فنانس بل کی شق وار جانچ پڑتال کا آغاز کیا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور ایم این اے نوید قمر کی زیر صدارت دونوں کمیٹیوں نے کئی ترامیم تجویز کیں اور متعدد اقدامات کو مسترد کر دیا، سینیٹ نے جمعرات کو مجوزہ ٹیکس اقدامات پر اپنی بحث مکمل کر لی۔

بحث اس نکتے پر مرکوز رہی کہ آیا یہ اقدام لیوی ہے یا ٹیکس، اس سے متوقع آمدن کتنی ہوگی، صوبوں کو اس میں کتنا حصہ ملے گا اور آیا یہ واقعی ماحولیاتی اقدام ہے یا وفاقی حکومت کی آمدن بڑھانے کا ذریعہ۔

سینیٹر شیری رحمٰن نے واضح کیا کہ کاربن لیوی اور کاربن ٹیکس میں فرق ہے۔

اُن کے مطابق دنیا میں عموماً کاربن ٹیکس رائج ہے، کاربن لیوی نہیں۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ اس قسم کا اقدام فنانس بل کے ذریعے نہیں بلکہ الگ قانون سازی سے نافذ ہونا چاہیے۔

سینیٹر شبلی فراز نے اس اقدام کو حکومت کا تضاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک طرف حکومت ماحولیاتی تبدیلی کی بات کرتی ہے، دوسری طرف لیوی لا رہی ہے، یہ کاربن لیوی نہیں، بلکہ بھتہ خوری لگتی ہے۔

سینیٹر محسن عزیز نے سپریم کورٹ کے ظفر اقبال جھگڑا کیس کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس فیصلے کی روشنی میں کاربن لیوی عائد نہیں کی جاسکتی، ایسا کرنا توہینِ عدالت کے زمرے میں آ سکتا ہے۔

انہوں نے ایران سے ایندھن کی اسمگلنگ پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ کاربن ٹیکس مخصوص صنعتوں پر ماحولیاتی مقاصد کے تحت لگایا جاتا ہے، نہ کہ براہِ راست عوام پر اور کلائمیٹ فنانس کے نام پر عام شہریوں پر بوجھ ڈالا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کا مؤقف واضح ہے کہ ایسا اقدام فنانس بل کے ذریعے قابلِ عمل نہیں۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے بھی کاربن لیوی کی مخالفت کی اور اسے عوام پر بلاجواز بوجھ قرار دیا۔

ایم این اے نوید قمر نے کاربن لیوی سے ممکنہ آمدن کی وضاحت طلب کی۔ وزارتِ خزانہ کے حکام نے بتایا کہ اس اقدام سے آئندہ مالی سال میں 45 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔

نوید قمر نے سوال اٹھایا کہ اگر اس کو ٹیکس کی شکل دی جائے تو وفاقی حکومت کو اس میں سے کتنا حصہ ملے گا؟ جس پر وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے وضاحت کی کہ اگر یہ کاربن ٹیکس میں تبدیل ہوا تو وفاق کو 18 ارب روپے ملیں گے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ یہ کاربن ٹیکس کی تجویز آئی کہاں سے؟ جس پر چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ یہ معاملہ پہلے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں زیرِ بحث آچکا ہے۔

ایم این اے ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ نے وضاحت کی کہ اگر یہ لیوی برقرار رہی تو تمام رقم وفاق کو جائے گی، لیکن اگر اسے ٹیکس بنایا جائے تو صوبے بھی اس میں شریک ہوں گے۔

سینیٹر مانڈوی والا نے ان فنڈز کے مخصوص استعمال کی تفصیلات طلب کیں، جب کہ شیری رحمٰن نے مطالبہ کیا کہ حکومت آئی ایم ایف کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسیلٹی (آر ایس ایف) معاہدے کی تمام شرائط ظاہر کرے۔

سرچارج کی حد ختم کرنے کی تجویز مسترد
دریں اثنا سینیٹ کی پارلیمانی کمیٹی نے بجلی صارفین پر اضافی بوجھ کے خدشے کے پیش نظر سرچارج کی حد ختم کرنے کی تجویز مسترد کر دی۔ کمیٹی نے چھوٹی گاڑیوں پر لیوی کی تجویز کو بھی رد کر دیا۔

تاہم، کمیٹی نے سالانہ 1 کروڑ روپے سے زائد پنشنز پر ٹیکس، بین الاقوامی کھلاڑیوں کی آمدن پر ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ اور اکنامک و اسپیشل ٹیکنالوجی زونز کے لیے ٹیکس چھوٹ کی توسیع کی منظوری دے دی۔

قومی اسمبلی کی کمیٹی نے سولر مصنوعات پر 10 فیصد سیلز ٹیکس کے مجوزہ اقدام پر بھی غور کیا۔

نوید قمر کے مطابق حکومت نے سولر پینلز پر سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ حتمی فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی اور منظوری کے بعد ایف بی آر اس پر عمل درآمد کرے گا۔

ایم این اے مبین عارف نے تجویز دی کہ اگر سینیٹ نے 10 فیصد کی سفارش کی ہے تو قومی اسمبلی کی کمیٹی کو مزید کمی کی سفارش کرنی چاہیے، اس پر نوید قمر نے واضح کیا کہ یہ تجویز سینیٹ کی نہیں بلکہ قومی اسمبلی کی کمیٹی کی طرف سے آئی تھی۔

دھوکہ دہی سے متعلق شقوں پر مزید غور کے لیے فیصلہ مؤخر کر دیا گیا اور فنانس بل کو آئندہ اجلاس تک ملتوی کر دیا گیا۔

کمیٹی نے خام کپاس کیلئے ایکسپورٹ فنانس اسکیم پر نظرِ ثانی اور مقامی کپاس پر ٹیکس کو درآمدی کپاس کے برابر کرنے کی تجویز دی۔

نئی انرجی وہیکلز لیوی
اراکین نے نیو انرجی وہیکل ایڈاپشن لیوی ایکٹ 2025 پر بات کی اور الیکٹرک گاڑیوں کی منتقلی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی کمی اور چارجنگ اسٹیشنز کی عدم دستیابی پر تشویش کا اظہار کیا۔

اراکین نے یہ بھی نشاندہی کی کہ مجوزہ اقدامات میں ہائبرڈ گاڑیاں شامل نہیں۔

ان خدشات کے باعث، کمیٹی نے معاملے پر غور آئندہ اجلاس تک ملتوی کر دیا اور وزارت سے قابلِ عمل منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت دی۔

بعدازاں، کمیٹی نے اسٹامپ ایکٹ میں مجوزہ ترامیم پر غور کیا۔ تفصیلی بحث کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ترمیم میں نان فائلر کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے، حالانکہ یہ زمرہ موجودہ قوانین سے حذف ہو چکا ہے۔

اس تضاد کے پیش نظر کمیٹی نے فیصلہ آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا۔

ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا خاتمہ
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اب کوئی نئی ٹیکس چھوٹ یا ایمنسٹی اسکیم نہیں دی جائے گی۔

اُن کے مطابق حکومت اب ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے پر توجہ دے رہی ہے اور یہ عمل سرگرمی سے جاری ہے۔

کمیٹی کے مباحثے میں ٹیکس تعمیل (ٹیکس کمپلائنس) پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ ایف بی آر نے تجویز دی کہ غیر رجسٹرڈ افراد کے بینک اکاؤنٹس بند کیے جائیں اور غیر مطیع ٹائر-1 ریٹیلرز کی یوٹیلیٹیز منقطع کی جائیں۔

تاہم، ایف بی آر نے اعتراف کیا کہ نظام میں خامیاں موجود ہیں، کیونکہ 3 لاکھ صنعتی یونٹس میں سے صرف 35 ہزار سیلز ٹیکس کے لیے رجسٹرڈ ہیں۔

ایم این اے جاوید حنیف نے سخت اقدامات کی حمایت کی، جب کہ شرمیلا فاروقی نے سزاؤں کی بجائے مراعاتی پالیسی کی تجویز دی۔

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے پوچھا کہ اب تک کتنے نان فائلرز کے کنکشن منقطع کیے گئے ہیں؟ انہوں نے خبردار کیا کہ ٹیکس حکام کو بہت زیادہ اختیارات دینا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے ٹیکس چوری کے حربوں کا اعتراف کیا اور اختیارات میں اضافے پر زور دیا، ساتھ ہی یقین دہانی کروائی کہ بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا عمل عارضی ہوگا۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی کی ایمنسٹی اسکیم ایف بی آر نے کاربن لیوی کمیٹیوں نے کاربن ٹیکس ایم این اے ٹیکس چھوٹ نے کہا کہ تجویز دی نوید قمر کے مطابق کا اظہار کمیٹی نے کی تجویز انہوں نے کرنے کی کی آمدن کے لیے کر دیا کیا کہ کہ اگر

پڑھیں:

متاثرین کیلئے مزید خیموں اورچیزوں کی فراہمی یقینی بنارہے ہیں: قائم مقام صدر

متاثرین کیلئے مزید خیموں اورچیزوں کی فراہمی یقینی بنارہے ہیں: قائم مقام صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 19 September, 2025 سب نیوز

جلالپور پیروالا(آئی پی ایس )قائم مقام صدر چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے متاثرین کیلئے مزید خیموں اور بنیادی چیزوں کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔پنجاب کے شہر جلال پور پیر والا کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی متاثرین کیلییامدادی سرگرمیاں قابلِ ستائش ہیں،سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریلیف سرگرمیوں میں مزید تیزی لانی چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلیے پرعزم ہیں، سیلاب متاثرہ علاقوں میں کسانوں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے، جنوبی پنجاب ملتان، مظفرگڑھ اور بہاولپور کے علاقے سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، سیلاب متاثرین کے یتیم بچوں کی ہوم سوئٹس مکمل کفالت کرے گا۔چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو تجویز دی سیلاب زدہ علاقوں میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم بینک اکانٹس میں بھیجی جائے، وزیراعظم کو متاثرین کے بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کی بھی تجویز دی ہے۔

یوسف رضا گیلانی نیکہا کہ متاثرین کیلئے مزید خیموں اور بنیادی چیزوں کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے، تمام ادارے بہتر انداز سے اپنا کام سر انجام دے رہے ہیں، یہ تنقید کا وقت نہیں ہے، جانوروں کے چارے اور ونڈے کے انتظامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ قبل ازیں انہوں نے ایم فائیو موٹروے کے متاثرہ حصہ کا دورہ کیا، جہاں انہیں این ایچ اے کے اعلی افسران کی جانب سے برینفگ دی گئی بعد ازاں چک 84 ایم فلڈ ریلیف کیمپ کا بھی دورہ کیا ،اس موقع پروفاقی وزیر رانا محمد قاسم نون، ایم این اے سید عبد القادر گیلانی، پاکستان ہوم سویٹ چیرمین زمرد خان بھی ہمراہ تھے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسعودی عرب سے معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پایا، اس میں کئی ماہ لگے، اسحق ڈار سعودی عرب سے معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پایا، اس میں کئی ماہ لگے، اسحق ڈار لیڈر بڑی مشکلوں سے بنتے ہیں، پھانسیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہئے: کیپٹن (ر) صفدر افغانستان: طالبان حکومت نے جامعات میں 680 کتابوں پر پابندی عائد کردی وزارت خزانہ کی آئی ایم ایف سے ریلیف لینے کی تیاری، منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ مودی سرکار کی جمہوریت کے نام پر الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے دھوکا دہی بے نقاب پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں: ترجمان دفتر خارجہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • جائزہ مذاکرات: وزیراعظم نے آئی ایم ایف سے زیادہ سے زیادہ ریلیف لینے کی ہدایت کر دی
  • اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایڈز کو 2026 کے اختتام تک بند کرنیکی تجویز
  • پاکستان میں آئندہ 12 سے 18 ماہ کے دوران انٹر نیٹ کی رفتار تیز ہونے کا امکان
  • متاثرین کیلئے مزید خیموں اورچیزوں کی فراہمی یقینی بنارہے ہیں: قائم مقام صدر
  • مون سون کا سلسلہ ختم، آئندہ ہفتے بارش کا کوئی امکان نہیں،تمام دریاﺅ ں میں صورتحال نارمل ہو گئی ہے. پی ڈی ایم اے
  • وفاقی وزیر خزانہ اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی ملاقات، سیاحت و ترقیاتی منصوبوں پر تبادلۂ خیال
  • وزیر خزانہ کی شام کے سفیر سے ملاقات، پاک شام تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • دریائے ستلج کا پانی دریائے چناب میں ڈالنے کیلئے ایم فائیو موٹروے پر شگاف ڈالنے کی تجویز
  • بجلی چوروں کیخلاف کارروائی کرنیوالے افسران کیلئے انعامی مراعات منظور
  • سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان