عمانی بائیکرز کا دورہ پاکستان دونوں برادر ممالک کے عوامی رابطوں کے استحکام اور ثقافتی تبادلوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا،حکومت بائیکرز کے دورہ کو محفوظ، آرام دہ اور یادگار بنانے کے لیے پرعزم ہے، رانا ثناء اللہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جون2025ء) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثناء اللہ نےکہا ہے کہ عمانی بائیکرز کا دورہ پاکستان دونوں برادر ممالک کے عوامی رابطوں کے استحکام اور ثقافتی تبادلوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا،حکومت بائیکرز کے دورہ کو محفوظ، آرام دہ اور یادگار بنانے کے لیے پرعزم ہے، بائیکرز پاکستان کے خوبصورت شمالی علاقہ جات کے سحر انگیز حسن کا نظارہ کریں گے ۔
ان خیالات کا اظہاروزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثناء اللہ نے پاکستان کا دورہ کرنے والے عمان کے بوشر بائیکرز کلب کے ارکان کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان سیاحتی اور ثقافتی روابط کے فروغ کی اہمیت کوبھی اجاگرکیا ۔(جاری ہے)
وزارت بین الصوبائی رابطہ (آئی پی سی) کی جانب سے جمعہ کو یہاں گنز اینڈ کنٹری کلب میں عمانی بائیکرز کے اعزاز میں ظہرانے کی تقریب کے موقع پر رانا ثناء اللہ نے دورہ کی سہولت فراہم کرنے پر عمان میں پاکستانی سفارت خانے اور وزارت خارجہ سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ عمانی بائیکرز کی یہاں موجودگی پاکستان اور عمان کے درمیان سیاحت اور ثقافتی تعلقات کے فروغ میں ایک اہم قدم کی عکاسی کرتی ہے۔
راناثناء اللہ نے بائیکرز کو یقین دلایا کہ حکومت ان کے دورہ کو محفوظ، آرام دہ اور یادگار بنانے کے لیے پرعزم ہے، بائیکرز پاکستان کے خوبصورت شمالی علاقہ جات کے سحر انگیز حسن کا نظارہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام انتظامات بشمول سیکورٹی اور مہمان نوازی کو احتیاط کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ دورہ پاکستان اور عمان کے عوام کے عوام سے تعلقات کو مستحکم کرنے اور ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری آئی پی سی محی الدین احمد وانی نے بھی بائیکرز کومبارکباد پیش کرتے ہوئے ان سے اظہار تشکر بھی کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم شکر گزار ہیں کہ آپ شمالی علاقوں کی خوبصورتی کو دیکھنے کے لیے پاکستان آئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان کھیلوں اور ثقافتی سیاحت کو فروغ ملے گا۔بوشر بائیکرز کلب کے رکن محمد النبھانی نے دورے کے حوالے سے اپنے جوش و خروش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہم پاکستان کی خوبصورتی کے نظارے اور پاکستانی عوام سے ملنے کے منتظر ہیں۔دریں اثناء ظہرانے سے قبل بوشر بائیکرز کلب کے ممبران نے اسلام آباد کی فیصل مسجد میں نماز جمعہ بھی ادا کی۔بوشر بائیکرز کلب کے ممبران کے وفد میں عیسیٰ الحسنی، محمد النبھانی، کامل اے آئی وہبی، ماجد الرواحی، محمد منینی، ماجد الوہابی اور محمد الرواحی شامل ہیں۔واضح رہے کہ عمان میں پاکستانی سفارتخانے کے زیراہتمام پاکستان اور عمان کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے خیر سگالی کے سفر کی منصوبہ بندی کی گئی ، عمان کا پاکستان میں خیر سگالی کا سفر عمان میں مقیم پاکستانی شہری عاطف علی کی قیادت میں ایک وژنری اقدام ہے۔ اس پروجیکٹ کا مقصد عمانی موٹر سائیکل سواروں کے پاکستان میں سفر کا اہتمام دونوں برادر ممالک کے درمیان سفارتی اور ثقافتی تعلقات کو بڑھانے میں اپنا حصہ ڈالنا ہے،یہ سفر جدید اور بامعنی انداز میں اتحاد، دوستی اور علاقائی تعاون کے پیغام کو تقویت دینے کی ایک کوشش بھی ہے۔ \395\932.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بوشر بائیکرز کلب کے رانا ثناء اللہ عمانی بائیکرز ثناء اللہ نے اور ثقافتی کے درمیان کرتے ہوئے ممالک کے انہوں نے عمان کے کے فروغ کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
گلگت بلتستان کے عام انتخابات ستمبر میں کرائے جائیں، وزیر اعظم کو سفارشات پیش
رانا ثناء اللہ نے اپنی سفارشات میں مزید کہا ہے کہ موجودہ حکومت غیر جماعتی سیٹ اپ نظر آتی ہے۔ وزراء، مشیران، وزیراعلیٰ کے خصوصی معاونین اور کوآرڈینیٹرز کی تعداد گلگت بلتستان اسمبلی کی کل نشستوں سے بھی زیادہ ہے۔ یہ مشیر بھاری تنخواہیں، مراعات اور سہولیات حاصل کرتے ہیں، جس سے حکومتی خزانے پر اضافی بوجھ پڑتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ خان نے وزیر اعظم کو بھیجی گئی اپنی سفارشات میں گلگت بلتستان میں رواں سال ستمبر کے مہینے میں عام انتخابات کرانے کی سفارش کی ہے جبکہ گلبر حکومت پر شدید تنقید بھی کی گئی ہے۔ حال ہی میں گلگت بلتستان کی سیاسی صورتحال پر نون لیگ کے سینئر اراکین کی میٹنگ ہوئی تھی جس میں ہونے والے فیصلے اور سفارشات کی روشنی میں رانا ثناء اللہ نے وزیر اعظم کو ایک مراسلہ لکھا ہے جس میں جی بی کی گلبر حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے ستمبر میں عام انتخابات کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔ رانا ثناء اللہ نے وزیر اعظم کے نام اپنے مراسلے میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے پی ایم ایل (این) کے سینئر اراکین کے ساتھ میری گفتگو ہوئی جس میں علاقے میں موجودہ سیاسی و حکمرانی کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ میٹنگ کے شرکاء نے بتایا کہ مقامی آبادی موجودہ وفاقی گرانٹ کے نظام کی حامی نہیں اور وہ گلگت بلتستان کو وفاقی ڈویژبل پول (DIVISIBLE POOL) میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ یہ ایک اہم مطالبہ ہے کیونکہ موجودہ آبادی اور کان کنی و سیاحت کی صنعت سے پیدا ہونے والی معاشی سرگرمیاں ٹیکس وصولی اور اس کی تقسیم کے لیے کافی مواقع فراہم کرتی ہیں۔ مراسلے میں وزیر اعظم سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس دیرینہ مطالبے کو تسلیم کرنے پر غور کریں۔
رانا ثناء اللہ نے اپنی سفارشات میں مزید کہا ہے کہ موجودہ حکومت غیر جماعتی سیٹ اپ نظر آتی ہے۔ وزراء، مشیران، وزیراعلیٰ کے خصوصی معاونین اور کوآرڈینیٹرز کی تعداد گلگت بلتستان اسمبلی کی کل نشستوں سے بھی زیادہ ہے۔ یہ مشیر بھاری تنخواہیں، مراعات اور سہولیات حاصل کرتے ہیں، جس سے حکومتی خزانے پر اضافی بوجھ پڑتا ہے۔ سرکاری محکموں کا بڑھا ہوا سائز بھی اضافی اخراجات کا باعث بنتا ہے۔ اس رجحان کی وجہ سے صوبائی بجٹ کا تقریباً 90 فیصد تنخواہوں، مراعات اور دیگر موجودہ اخراجات پر خرچ ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے بہت کم مالی گنجائش باقی رہ جاتی ہے۔ ترقیاتی اسکیموں کا بوجھ 162 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ ترقیاتی بجٹ کے حجم کو دیکھتے ہوئے، یہ منصوبے پندرہ سال میں بھی مکمل نہیں ہو سکتے۔ مراسلے کے مطابق موجودہ سیٹ اپ نے دھرنے کی وجہ سے 11 ارب روپے اور بجلی بحران کیخلاف احتجاج کی وجہ سے 1 ارب روپے کا مالی نقصان اٹھایا ہے۔ اس کے علاوہ، گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی سے لوکل گورنمنٹ ایکٹ پاس کیا گیا ہے، جس کے تحت بیوروکریسی کو ٹینڈر کے بغیر 30 لاکھ روپے تک خرچ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کا مقصد ترقیاتی بجٹ میں موجود 6 ارب روپے کو استعمال کرنا ہے۔ مسلم لیگ نون کے اراکین نے پہلے ہی عدالت سے اس قانون کے خلاف حکم امتناعی لے لیا ہے۔ اس قانون کو منسوخ کرنے کی ضرورت ہے۔
مراسلے میں وزیر اعظم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کو ہدایت کی جائے کہ وہ ترقیاتی بجٹ سے کوئی رقم خرچ نہ کریں اور غیر ترقیاتی بجٹ سے اخراجات میں بھی کمی کریں۔ رانا ثناء اللہ کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ جون 2022ء میں یہ طے پایا تھا کہ موجودہ حکومت ستمبر 2023ء میں تحلیل کر دی جائے گی اور نئے انتخابات ہوں گے۔ یہ وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ میٹنگ میں شرکاء نے مطالبہ کیا کہ موجودہ سیٹ اپ کو بجٹ پیش کرنے کے فوراً بعد ختم کر دیا جائے اور ستمبر 2025ء میں انتخابات کرائے جائیں۔ مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان میں پانچ ہزار خالی اسامیاں سیاسی بنیادوں پر پر کی جا رہی ہیں، میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے ان بھرتیوں کو فوری طور پر روک دیا جائے۔ گلگت بلتستان کی سپریم اپلیٹ کورٹ میں طویل عرصے سے صرف ایک جج موجود ہے، جبکہ مقدمات کی تعداد انتہائی زیادہ ہے۔ لہٰذا، اضافی ججوں کی تقرری کا عمل تیز کیا جائے۔ رانا ثناء اللہ نے انتخابات اور بجٹ کی نگرانی کیلئے کمیٹی کے قیام کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ جی بی کے الیکشن کے عمل کی نگرانی کے ساتھ ترقیاتی و غیر ترقیاتی بجٹ کی نگرانی کیلئے رانا ثناء اللہ، انجینئر امیر مقام، خواجہ سعد رفیق اور برجیس طاہر پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے، ساتھ ہی جی بی سے متعلق تمام منصوبوں کا آغاز پی ایم ایل این کے پلیٹ فارم سے کیا جائے۔ مراسلے میں سفارش کی گئی ہے کہ وزیر اعظم الیکشن 2025ء سے متعلق پی ایم ایل این گلگت بلتستان کے ساتھ ایک میٹنگ کریں۔ مراسلے میں دیامر بھاشا ڈیم متاثرین کے ساتھ کھلے دل سے مذاکرات کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔