WE News:
2025-06-21@15:40:12 GMT

روہت نہ کوہلی، شبھمن گِل کا تابناک آغاز

اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT

بھارت نے انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں نہ صرف جارحانہ آغاز کیا بلکہ شبھمن گل کی قیادت میں ایک نئے ٹیسٹ عہد کی بنیاد بھی رکھ دی، وہ بھی ایسے وقت میں جب نہ روہت شرما میدان میں تھے نہ ورات کوہلی۔

شبھمن گل بھارتی ٹیسٹ تاریخ کے چوتھے کپتان ہیں جنہوں نے قیادت کا آغاز سینچری کے ساتھ کیا۔ وہ وجے ہزاری، سنیل گواسکر اور ورات کوہلی جیسے لیجنڈز کے نقشِ قدم پر چلتے دکھائی دیے۔ گِل دنیا کے 23ویں بیٹسمین بنے جنہوں نے کپتانی کے آغاز میں سینچری بنائی اور چوتھے سب سے کم عمر۔

شبھمن گل اور یشسوی جیسوال نے پہلی اننگز میں شاندار سینچریاں اسکور کرکے انگلش بؤلنگ لائن اپ کو بے بس کر دیا۔ بطور کپتان، گل نے اپنی پہلی ہی اننگز کو قائدانہ ذمہ داری کا عملی مظاہرہ بنا دیا اور 56 گیندوں پر تیز ترین نصف سینچری بناتے ہوئے چھٹی ٹیسٹ سینچری تک پہنچے۔ اس اننگز سے انہوں نے یہ پیغام دیا کہ وہ نہ صرف بھارت کرکٹ کا مستقبل بلکہ حال بھی ہیں۔

دوسری جانب، جیسوال نے بھی اپنی کلاس دکھاتے ہوئے آف سائیڈ پر شاندار اسٹروکس کی جھلک پیش کی اور 48 گیندوں میں نصف سینچری سے سینچری کی جانب برق رفتاری سے بڑھے۔ دونوں بلے بازوں نے انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس کے ٹاس جیت کر پہلے بؤلنگ کرنے کے فیصلے کو غلط ثابت کر دیا۔

رشبھ پنت نے بھی 3 سال بعد انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میں واپسی کی اور اپنی دوسری ہی گیند پر اسٹوکس کو چھکا رسید کرکے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ دن کے اختتام پر بھارت کی پوزیشن انتہائی مضبوط تھی اور انگلش کیمپ میں تھکن اور مایوسی غالب نظر آئی۔

یہ دن نہ صرف بھارت کے بلے بازوں کے لیے کامیابی کا دن تھا بلکہ اس نئی قیادت اور نوجوان جوڑیوں کے لیے اعتماد کی بنیاد بھی۔ اس میچ سے یہ تاثر مضبوط ہوا ہے کہ کوہلی اور روہت کے بعد بھارت کا ٹیسٹ مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے۔

6 سینچریاں، نئی قیادت اور جارحانہ بلے بازی کا امتزاج

بھارتی ٹیسٹ کرکٹ میں نوجوان بلے باز شبھمن گل نے صرف 5 برس میں ایسی پختگی اور تسلسل کا مظاہرہ کیا ہے جو بہت سے سینیئر کھلاڑیوں کے لیے بھی قابلِ تقلید ہے۔ 2020 میں آسٹریلیا کے خلاف ڈیبیو کرنے والے گل نے اب تک 32 ٹیسٹ میچز میں 1,893 رنز اسکور کیے ہیں، جن میں 6 سینچریاں اور 7 نصف سینچریاں شامل ہیں۔

گل نے بطور کپتان گزشتہ روز ہیڈنگلے میں شروع ہوئے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں ناقابل شکست 127 رنز کی اننگز کھیل کر نہ صرف اپنی قیادت کا آغاز شاندار انداز میں کیا بلکہ بھارتی کرکٹ میں ایک نئے دور کا اعلان بھی کردیا۔

5 سالہ کیریئر، مسلسل کارکردگی اور ترقی

شبھمن گل نے ٹیسٹ ڈیبیو 2020 میں ملبورن کرکٹ گراؤنڈ پر آسٹریلیا کے خلاف کیا۔ اپنے پہلے ہی دورے میں انہوں نے نشاندہی کی کہ وہ مستقبل کے اسٹار ہیں۔ اگرچہ کیریئر کے ابتدائی برسوں میں ان کی کارکردگی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی، لیکن 2024 سے ان کا بیٹنگ گراف مسلسل اوپر جا رہا ہے۔

سال 2024 میں انہوں نے 12 ٹیسٹ میچز میں 866 رنز اسکور کیے، جن میں 3 شاندار سینچریاں شامل تھیں۔ ان کی بیٹنگ اوسط اس سال 43.

3 رہی، جو ان کے کیریئر کی اب تک کی بہترین اوسط تھی۔

بطور ٹیسٹ کپتان سینچری، تاریخ رقم

20 جون 2025 کو ہیڈنگلے، لیڈز میں انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں گل نے بطور کپتان پہلی اننگز میں 127 رنز بنائے، جو نہ صرف ان کی چھٹی ٹیسٹ سینچری تھی بلکہ وہ بھارتی ٹیسٹ تاریخ میں ایسے چند کپتانوں میں شامل ہو گئے جنہوں نے قیادت کا آغاز سینچری کے ساتھ کیا:
وجے ہزاری (164* بمقابلہ انگلینڈ، 1951)
سنیل گواسکر (116 بمقابلہ نیوزی لینڈ، 1976)
ورات کوہلی (115 بمقابلہ آسٹریلیا، 2014)

یہ سینچری شبھمن گل کی ٹیسٹ کیریئر کی چھٹی سینچری تھی اور انگلینڈ کے خلاف تیسری، جو انہوں نے اپنے 33ویں ٹیسٹ میچ میں بنائی۔

(واضح رہے کہ دلیپ وینگسارکر، نے بطور ٹیسٹ کپتان اپنی پہلی سینچری 10–14 دسمبر 1987 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف دہلی میں بنائی، جہاں انہوں نے دوسری اننگز میں 102 رنز بنائے۔ یہ اننگ اس لحاظ سے خاص تھی کہ بھارت پہلی اننگز میں صرف 75 رنز پر آؤٹ ہو گیا تھا۔ وینگسارکر نے اپنی قائدانہ ذمہ داری نبھائی اور ٹیم کو دوبارہ سے سنبھالنے کی کوشش کی، اگرچہ میچ ہار گیا، مگر یہ بلے بازی ان کے لیے بطور کپتان قابلِ ذکر کارکردگی تھی)

 شبھمن گل کے ٹیسٹ اعداد و شمار (32 ٹیسٹ میچز)

میچز: 32
اننگز: 59
رنز: 1,893
بیٹنگ اوسط: 35.05
ناٹ آؤٹ: 5 مرتبہ
سینچریاں: 5
نصف سینچریاں: 7
ہائی اسکور: 128
بیرونِ ایشیا سینچریاں: 1 (ہیڈنگلے، 2025)

شبھمن گل کی بیٹنگ میں جارحیت اور تکنیکی مہارت کا امتزاج نظر آتا ہے۔ وہ تیزی سے رنز بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جیسا کہ ان کی تیز رفتار نصف سینچریاں ظاہر کرتی ہیں۔ حالیہ اننگز میں انہوں نے صرف 56 گیندوں پر ففٹی بنائی اور مکمل اعتماد کے ساتھ اننگز کو سینچری میں بدلا۔

مستقبل کی قیادت

بھارت کی کرکٹ قیادت جب ویرات کوہلی اور روہت شرما کے بعد نئی راہوں کی تلاش میں تھی، شبھمن گل نے نہ صرف خود کو بطور بیٹنگ ستون منوایا بلکہ قائدانہ صلاحیتیں بھی ثابت کر دیں۔ ان کی حالیہ سینچری قیادت میں اعتماد، سمت اور مہارت کا مظہر تھی۔

شبھمن گل کی بلے بازی میں مستقل مزاجی، قیادت میں خود اعتمادی اور میدان میں حکمت عملی کا امتزاج بھارتی کرکٹ کے نئے عہد کی علامت بنتا جا رہا ہے۔ اگر وہ اسی تسلسل سے کھیلتے رہے تو وہ جلد ہی بھارتی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے بڑے ناموں میں شامل ہوسکتے ہیں۔ ان کی بلے بازی میں جو ٹھہراؤ، اعتماد اور قائدانہ جھلک ہے وہ انہیں بھارت کا اگلا ڈریوڈ یا کوہلی بنا سکتی ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مشکور علی

انڈین کرکٹ بابر اعظم بھارت کرکٹ بی سی سی آئی پاک انگلینڈ ٹیسٹ سیریز روہت شرما شبھمن گل مشکورعلی ورات کوہلی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انڈین کرکٹ بھارت کرکٹ پاک انگلینڈ ٹیسٹ سیریز روہت شرما شبھمن گل مشکورعلی ورات کوہلی انگلینڈ کے خلاف بھارتی ٹیسٹ شبھمن گل کی ورات کوہلی بطور کپتان ٹیسٹ میچ انہوں نے بلے بازی کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

کینسر کی تشخیص علامات سے 3 سال پہلے ممکن ہو گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کینسر کی ابتدائی تشخیص ہمیشہ سے سائنس اور طب کے بڑے چیلنجز میں سے ایک رہی ہے،مگر اب ایک نئی تحقیق نے اس شعبے میں ایسا انقلابی قدم اٹھایا ہے جو مستقبل میں لاکھوں جانیں بچا سکتا ہے۔

امریکی سائنس دانوں نے ایک ایسا جدید بلڈ ٹیسٹ تیار کیا ہے جو کینسر کی علامات ظاہر ہونے سے بھی 3 سال پہلے اس موذی مرض کی موجودگی کا پتا دے سکتا ہے۔

یہ ٹیسٹ امریکا کی مشہور جان ہوپکنز یونیورسٹی کے محققین نے تیار کیا ہے، جنہوں نے اپنی تحقیق کا دائرہ وسیع پیمانے پر پھیلائے گئے ایک بڑے مطالعے کے ذریعے کیا۔ اس تحقیق کے نتائج معروف سائنسی جریدے کینسر ڈسکوری میں شائع کیے گئے ہیں۔

خون میں چھپی تبدیلیاں، کینسر کا ابتدائی اشارہ

اس ٹیسٹ کی بنیاد انسانی جسم میں ان چھوٹی لیکن اہم جینیاتی تبدیلیوں پر ہے جو سرطان زدہ خلیات چھوڑتے ہیں۔ محققین نے دریافت کیا کہ کینسر کے ابتدائی مرحلے میں جب جسم میں کوئی واضح علامت موجود نہیں ہوتی، اس وقت بھی خون میں مخصوص جینیاتی مواد یا ’’ڈی این اے ملبہ‘‘موجود ہوتا ہے جس سے یہ خطرناک بیماری شناخت کی جا سکتی ہے۔

تحقیق کی شریک مصنفہ ڈاکٹر یوشوان وینگ کے مطابق اگر ہم ان جینیاتی تبدیلیوں کی وقت پر شناخت کر لیں، تو نہ صرف کینسر کا علاج جلد ممکن ہو گا بلکہ اس کی پیچیدگیوں سے بچنا بھی آسان ہو جائے گا۔

3سال قبل کی پیشگوئی

تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ کچھ مریضوں میں کینسر کی علامات ظاہر ہونے سے تقریباً 3برس پہلے خون کے نمونوں میں یہ تبدیلیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔ یعنی یہ ٹیسٹ کینسر کی ابتدائی ترین حالت میں بھی بیماری کی نشاندہی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو ایک بڑی طبی کامیابی ہے۔

یہ ٹیسٹ بالخصوص ان افراد کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے جن کے خاندان میں کینسر کی تاریخ موجود ہو یا جو دیگر طبی عوامل کی بنیاد پر ہائی رسک گروپ میں آتے ہوں۔

اس تحقیق میں استعمال کیے گئے خون کے نمونے برطانیہ کے نیشنل ہیلتھ سروس کے ایک بڑے مطالعے سے حاصل کیے گئے، جو دراصل قلبی امراض جیسے ہارٹ اٹیک، فالج اور ہارٹ فیل ہونے جیسے مسائل پر مبنی تھا،لیکن ان نمونوں کو کینسر کے تناظر میں استعمال کرکے سائنس دانوں نے ایک نیا زاویہ دریافت کیا۔

حساس ترین ٹیکنالوجی کا استعمال

محققین نے خون کے ان نمونوں کا تجزیہ کرنے کے لیے جینوم ترتیب دینے کی جدید ترین اور نہایت حساس تکنیکیں استعمال کیں۔ اس عمل میں انہیں 52 ایسے افراد ملے جن کے خون کے پرانے نمونے محفوظ تھے۔ ان میں سے 26 افراد میں کچھ عرصہ بعد کینسر کی تشخیص ہوئی جب کہ بقیہ 26 کو ایک کنٹرول گروپ کے طور پر استعمال کیا گیا۔

ان تمام نمونوں پر ’’ملٹی کینسر ارلی ڈیٹیکشن‘‘ٹیسٹ کا اطلاق کیا گیا، جو کہ ایک جدید لیبارٹری ٹیسٹ ہے۔ اس میں سے 8 افراد کے پرانے نمونے ایسے نکلے جن میں اس وقت کوئی علامات نہیں تھیں مگر ٹیسٹ نے کینسر کی موجودگی کا اشارہ دیا اور بعد ازاں ان میں واقعی کینسر کی تصدیق ہوئی۔

طبی امکانات

یہ نئی پیش رفت طب کی دنیا میں ایک انقلابی تبدیلی کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ اگر یہ ٹیسٹ عام طبی جانچ کا حصہ بن جائے تو بہت سے مریضوں کو کینسر کے مہلک اثرات سے پہلے ہی بچایا جا سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف جانیں بچیں گی بلکہ صحت کے نظام پر پڑنے والا بوجھ بھی کم ہو گا۔

کینسر کا علاج ابتدائی مرحلے میں سب سے زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔ دیر سے شناخت ہونے والے کیسز میں نہ صرف پیچیدگیاں زیادہ ہوتی ہیں بلکہ علاج کی کامیابی کے امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں۔ اس تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ جدید جینیاتی ٹیکنالوجی کی مدد سے ہم کینسر جیسے خاموش قاتل کو وقت سے پہلے پکڑ سکتے ہیں۔

اگرچہ یہ ٹیسٹ ایک بڑی پیش رفت ہے، مگر اسے عام طبی مراکز میں رائج کرنے سے پہلے مزید آزمائشوں اور تصدیق کی ضرورت ہے۔ اس کی حساسیت اور درستگی کو بڑے پیمانے پر مختلف آبادیوں میں جانچنے کی ضرورت ہو گی تاکہ کسی قسم کی غلط رپورٹنگ سے بچا جا سکے۔

تحقیق کاروں کا ماننا ہے کہ مستقبل میں یہ ٹیسٹ سالانہ چیک اپ کا حصہ بن سکتا ہے، خاص طور پر اُن افراد کے لیے جن میں کینسر کا خطرہ زیادہ ہو۔ یوں کینسر کی بروقت شناخت ممکن ہو گی اور یہ مہلک مرض جان لیوا نہیں بلکہ قابلِ علاج بن سکے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے جنگ کا آغاز کیا نہ جنگ بندی کا مطالبہ: بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب
  • قومی کرکٹرحسن نواز نے زندگی کی نئی اننگز کا آغاز کردیا
  • حسن نواز نے زندگی کی نئی اننگز کا آغاز کردیا
  • انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ، بھارتی بلے بازوں نے کون سے نئے ریکارڈز اپنے نام کرلیے؟
  • ویسٹ انڈیز کیخلاف سیریز میں آسٹریلیا کے دو اہم بلے باز ٹیم سے باہر
  • ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ 27-2025: انگلینڈ کا بھارت کیخلاف ٹاس جیت کر بؤلنگ کا فیصلہ
  • بھارت کی عسکری و سیاسی قیادت میں بڑھتی خلیج، سنگین اندرونی خلفشار بے نقاب
  • مشفق الرحیم کی ریکارڈ ساز اننگز، گلکرسٹ اور یونس خان کو پیچھے چھوڑ دیا
  • کینسر کی تشخیص علامات سے 3 سال پہلے ممکن ہو گئی