وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سولر پینلز ٹیکس کے اطلاق سے پہلے قیمتوں میں اضافہ اور بلیک کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ 2025-26 بحث میں حصہ لینے والے تمام سینیٹرز کا شکریہ ادا کرتا ہوں، قائمہ کمیٹی خزانہ نے بجٹ پر بہت کام کیا اور بجٹ کا مکمل جائزہ لیا، بجٹ تجاویز کو بہتر بنانے میں سینیٹرز نے معاونت کی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پچھلے مالی سال میں کوئی منی بجٹ نہیں لائے، مالی نظم میں رہے خسارہ میں کمی لائے زرمبادلہ بڑھایا، کم اور متوسط طبقہ کا اہم کردار ہے، تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکسز میں کمی لائے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ  سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ تنخواہ والے طبقہ پر انکم ٹیکس اڑھائی فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کیا،  سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد پنشنز میں 7 فیصد اضافہ کیا، درآمد شدہ سولر پینلز کے پرزہ جات پر سیلز ٹیکس 18 فیصد کم کرکے 10 فیصد کیا۔

انہوں نے کہا کہ مقامی سولز پینلز انڈسٹری کے فروغ کےلئے کیا گیا، اس ٹیکس کا اطلاق 46 فیصد درآمدی سولر پینلز پرزہ جات پر ہوگا، امپورٹڈ سولر پینلز کی قیمت میں 4.

6فیصد اضافہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ سولر پینلز ٹیکس کے اطلاق سے پہلے قیمتوں میں اضافہ اور بلیک کرنے والوں کے سخت کاروائی کرینگے، صوبائی حکومتوں سے مل کر ان کے خلاف کاروائی کرینگے، سولر پینلز پر ٹیکسز کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بی آئی آئی ایس کے تحت مالی معاونت کا دائرہ بڑھا رہے ہیں، سینیٹ کی پچھلے سال کی طرح 50 فیصد سے زائد سفارشات کو فنانس بل کا حصہ بنائیں گے، جامع اور پائیدار ترقی ہمارا ہدف اور منزل ہے۔

انہوں نے کہا کہ فرٹیلائزر اور پیسٹی سائیڈ کےلئے سیلز ٹیکس نکالا گیا، ایگری کلچر گریجویٹس کو چین بھجوا رہے ہیں، نئی تنکیکس سکھانے کےلیے بھجوا رہے ہیں، وزیر اعظم کا زراعت پر خصوصی فوکس ہے، ہم چاہتے ہیں زراعت پاکستانی معیشت کا مرکز رہے اور ترقی کرے۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

حکومتی دعوے دھرے رہ گئے،  18 اشیائے ضروریہ مہنگی، عوام کو ریلیف نہ مل سکا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ نے ایک بار پھر حکومت کے مہنگائی میں کمی کے دعوؤں کی حقیقت کھول دی ہے، حالیہ ہفتے کے دوران 18 بنیادی اشیائے ضروریہ مہنگی ہو گئیں جس سے عوام پر ریلیف کے بجائے مزید بوجھ بڑھ گیا۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق اعدادوشمار  کے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چاول، انڈے، مٹن، گھی اور دال مونگ جیسی روزمرہ کی اشیا کے دام مزید بڑھ گئے، یہاں تک کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل بھی 1.06 فیصد مہنگا ہوگیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ صرف ایک ہفتے کے دوران انڈے 0.91 فیصد، چاول 0.84 فیصد، بیف 0.42 فیصد اور مٹن 0.31 فیصد مہنگے ہوئے،  اسی طرح ویجی ٹیبل گھی، دال مونگ اور انرجی سیور کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔

اعدادوشمار کے مطابق 17 ہزار روپے سے کم آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے بھی مہنگائی کی شرح اب بھی 3.82 فیصد ہے جبکہ 29 ہزار روپے سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کو بھی 4.97 فیصد مہنگائی جھیلنی پڑ رہی ہے۔

عوام کا کہنا ہے کہ حکومت محض اعدادوشمار کے کھیل سے عوام کو سبز باغ دکھا رہی ہے، حقیقت یہ ہے کہ مہنگائی کم نہیں ہوئی بلکہ اشیا کی قیمتوں میں اضافہ براہ راست عوام کی جیب پر ڈاکا ہے، اگر یہی “مہنگائی میں کمی” ہے تو پھر اصل ریلیف کب ملے گا؟

اگرچہ 14 اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے جن میں پیاز، ٹماٹر، آٹا اور مرغی شامل ہیں، لیکن ان کی کمی وقتی اور غیرمستحکم قرار دی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سوشل میڈیا پر دولت کی نمود و نمائش کرنے والے امیروں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ 
  • سوشل میڈیا پر دولت کی نمود و نمائش کرنے والے امیروں کی شامت آگئی، کارروائی کا فیصلہ 
  • آٹے کی قیمتوں میں اضافہ حکومتی نااہلی کا ثبوت ہے، ریحان راجپوت
  • مہنگائی کے اعداد وشمارجاری ، 18 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ
  • حکومتی دعوے دھرے رہ گئے،  18 اشیائے ضروریہ مہنگی، عوام کو ریلیف نہ مل سکا
  • مہنگائی میں معمولی کمی، 18 اشیاء مہنگی، 14 سستی
  • مہنگائی کے اعداد وشمار، 18 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور 14 اشیا کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ
  • مسافرٹرینوں کی آئوٹ سورسنگ اوپن آکشن کے ذریعے کی جائے گی ، فیصلے کا اطلاق حالیہ آئوٹ سورسنگ پربھی ہوگا
  • ہنڈن برگ رپورٹ ناکام، اڈانی گروپ کے حصص بلندی کا سفر کرنے لگے
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ