نان رجسٹرڈٹوکن ٹیکس نادہندہ گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاﺅن
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
علی ساہی: گاڑیاں رجسٹرڈ،ٹوکن ٹیکس ادا کرلیں ورنہ مشکلات کا سامنا ہوگا, مارکیٹس، پلازوں اور عوامی مقامات پر چیکنگ کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ شہریوں کو بروقت ادائیگی کی ہدایت جاری کر دی۔
ڈائریکٹر موٹرز لاہور شاہد گیلانی نے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دیں۔عوامی مقامات کیلئے ایک انسپکٹر،3کانسٹیبلان پر مشتمل 4ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔ٹیمیں عوامی مقامات پر شام کے اوقات میں ڈیفالٹرز گاڑیوں کی چیکنگ کرینگی۔
بجلی صارفین کے لئے بڑی خوشخبری
شاہد گیلانی کا کہنا تھا کہ مارکیٹس وعوامی مقامات پرڈیوٹی کامقصدٹیکس وصولی یقینی بنانا ہے،بینکوں کے نام پر رجسٹرڈ ٹوکن ٹیکس نادہندہ گاڑیوں سے وصولی کیلئے مراسلے جاری ہے،40ہزار سے زائد ڈیفالٹرز گاڑیاں کے واجبات زیر التوا ہیں۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ سرکاری محکموں کی نادہندہ گاڑیوں کےسربراہان سے بھی رابطہ کیا گیا ،ٹیکس ہدف کے حصول کیلئے تمام سٹاف کی چھٹیاں منسوخ کی گئی ہیں۔
کسان بورڈپاکستان کا"کسان بچاؤ،زراعت بچاؤ‘‘تحریک کا اعلان
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سیلز ٹیکس انٹیگریشن پرائیویٹ کمپنیوں کی مبینہ لوٹ مار تاجروں کیلئے دردِ سر بن گئی
سٹی42: سیلز ٹیکس انٹیگریشن صارفین اور تاجروں کے لیے بڑا دردِ سر بن گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ آئی ٹی کنٹریکٹ پر شکوک و شبہات میں اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ دو پرائیویٹ کمپنیاں انٹیگریشن کے عمل کے لیے مبینہ طور پر بھاری رقوم طلب کر رہی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی ذیلی کمپنی پرال (PRAL) نہ صرف صارفین کو دیگر آئی ٹی کمپنیوں کی طرف ریفر کر رہی ہے بلکہ موصول ہونے والی ای میلز کا بھی جواب دینے سے گریز کر رہی ہے، جس پر صارفین نے شدید شکایات درج کروائی ہیں۔
پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا آغاز، امارات سے پاکستانی مفت ترسیلات زر بھیج سکیں گے
تاجر برادری اور ٹیکس گزاروں نے ایف بی آر سے مطالبہ کیا ہے کہ بڑے تجارتی مراکز میں پرال کے مستقل ڈیسک قائم کیے جائیں تاکہ انٹیگریشن سے متعلق مسائل موقع پر ہی حل کیے جا سکیں۔
ایف بی آر نے مختلف کارپوریشنز اور سیکٹرز کو انوائسنگ کے لیے الگ الگ ڈیڈ لائنز دی تھیں، اور خبردار کیا تھا کہ ان ڈیڈ لائنز کے بعد غیر انٹیگریٹڈ کاروبار پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ انٹیگریشن کا عمل نہ صرف انتہائی پیچیدہ ہے بلکہ جرمانوں کے خدشے نے انہیں شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس سسٹم کی شفافیت، آسانی اور فنی معاونت کے بغیر انٹیگریشن کا مطالبہ زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔
کویتی شہریت سے محروم افراد کے لیے بڑی خوشخبری